نقش فریادی ہےکس کی شوخیٔ تحریر کا – غالب
نقش فریادی ہےکس کی شوخئ تحریر کا
کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا
کاوکاوِ سخت جانی ہائے تنہائی نہ پوچھ
صبح کرنا شام کا، لانا ہے جوئے شیر کا
جذبۂ بے اختیارِ شوق دیکھا چاہیے
سینۂ شمشیر سے باہر ہے دم شمشیر کا
آگہی دامِ شنیدن جس قدر چاہے بچھائے
مدعا عنقا ہے اپنے عالمِ تقریر کا
بس کہ ہوں غالب، اسیری میں بھی آتش زیِر پا
موئے آتش دیدہ ہے حلقہ مری زنجیر کا
Latest posts by گوشہ ادب (see all)
- کب میرا نشیمن اہل چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں - 18/04/2019
- ڈپٹی نذیر احمد دہلوی کے بعض دلچسپ واقعات - 16/02/2019
- کینہ جو ترے دل میں بھرا ہے سو کدھر جائے - 17/01/2019
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).