بیٹی کو زندہ جلانے والی ماں کو سزائے موت


\"\"لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پسند کی شادی کرنے پر بيٹی (زينت رفیق) کو زندہ جلانے والی ماں پروین بی بی کو سزائے موت جبکہ اس کی معاونت کرنے والے لڑکی کے بھائی (انیس) کو عمر قید کا حکم سنایا ہے۔

زينت رفیق کو ان کی ماں پروین بی بی نے جون 2016 میں پسند کی شادی کرنے پر آگ لگا کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس جرم میں ان کی معاونت ان کے بیٹے انیس نے کی تھی۔ پروین بی بی کو واقعے کے بعد گرفتار کر لیا گیا تھا اورانھوں نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کر لیا تھا۔

عدالت کے اس فیصلے کے بعد مقتولہ زینت کے شوہر حسن خان نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ عدالتی فیصلے سے مطمئن ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت میں ان کا کیس مؤثر طریقے سے پیش کیا گیا جس کی وجہ سے ان کو انصاف ملا۔

پیر کو عدالت میں زینت بی بی نے ایک مرتبہ پھر زینت کی موت کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اعترافِ جرم کیا۔ تاہم عدالت میں وکیلِ صفائی ساجد چودھری کا کہنا تھا کہ جہاں تک انیس کی سزا کا تعلق ہے تو وہ انسدادِ دہشتگردی کی عدالت کے اس فیصلے کیخلاف ہائی کورٹ میں جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انیس کے موقعِ واردات پر موجود ہونے کے کافی شواہد موجود نہیں۔ ان کا کہنا تھا پروین بی بی کی سزائے موت کیخلاف بھی وہ ہائی کورٹ جا سکتے ہیں کیونکہ ان کے مطابق عدالت میں کچھ شواہد کو غلط پڑھا گیا ہے۔

حسن خان کا کہنا تھا کہ زینت رفیق کو ان کی ماں پروین بی بی نے بہانے سے گھر پر بلایا اور قتل کر دیا۔ زینت گھر نہیں جانا چاھتی تھی مگر ان کی ماں نے انھیں یقین دلایا کہ انہوں نے زینت کو معاف کر دیا ہے اور یہ کہ وہ ان کی باقاعدہ شادی کروانا چاہتے ہیں۔ تاہم گھر پہنچنے پر زینت کی ماں نے پہلے ان پر تشدد کیا اور پھر مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگا دی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments