جماعتِ اسلامی اور کپتان میں فرق کیجیئے صاحب ۔۔۔!


\"\"اختلاف ایسی چیز ہے جس کا وجود انسانی معاشرے میں فطری ہے- اگر یہ نہ ہوتا تو پھر شاید معاشرے کی خوبصورتی ڈھے جاتی- اختلاف کیسے کرنا چاہیئے اور اس کا معیار کیا ہونا چاہیئے اس پر بہت کچھ کہا اور سنا جا چکا ہے- لیکن میں یہاں ایک قول نقل کروں گا کہ \” اگر آپ کے دشمن سے بھی کوئی اختلاف کمزور دلائل کی بنیاد پر کرے تو آپ کو چاہیئے کہ ایسے بوسیدہ اور لاغر دلائل کو اٹھا کر کسی ردی کی ٹوکری میں دے ماریں\”-

ایسا ہی اصولوں پر تُلا ہوا اختلاف کسی درویش نے کیا ہے- پتا نہیں اسے اختلاف جیسے لفظ سے تعبیر کرنا چاہیئے بھی کہ نہیں؟ کیونکہ ایسا اختلاف اِس سے پہلے کبھی دیکھا تو نہ تھا!

لکھنے والا، \’ کپتان کے بجائے اصل جماعت اسلامی کیوں نہیں \’ کے عنوان سے بتاتا ہے کہ مارک نامی محقق نے پچھلے الیکشن سے پہلے یہ پیشن گوئی کی تھی کہ عمران خان بڑے شہروں میں تین سے چار سیٹیں جیتے گا- اور جب الیکشن ہوا تو دنیا نے دیکھا ایسا ہی ہوا- عمران خان پشاور، لاہور، کراچی اور پنڈی سے اپنی چار سیٹیں نکال سکا-

اس پیش گوئی کا سچ ثابت کیا ہونا تھا، وہ حضرت تو اس پر ایمان لے آئے- ایسا ایمان کہ اس کی اگلی بات کو مفروضہ بنا کر بابا جی نے ایک مضمون ٹھونک مارا- مفروضہ کیا اور اس پر بننے والا اصول کیا!

 آئیے ملاحظہ کریں۔ اس کے بعد اپنی گزارشات پیش کروں گا-

صاحب لکھتے ہیں کہ کسی مارک نامی محقق نے یہ بھی کہا ہے کہ عمران خان جماعت اسلامی کا بگڑا ہوا کارکن ہے؟ وہ پاکستان کو ویسا ہی دیکھنا چاہتا ہے جیسا جماعت اسلامی؟\"\"

انگشتِ شہادت منہ کو آتی ہے یہ دیکھ کے— ایسا کہنا دو وجوہات کی وجہ سے ہو سکتا ہے، اول تو یہ کہ — صاحب کو حقیقتاً یہ پتا ہی نہیں کہ جماعتِ اسلامی کیسا پاکستان چاہتی ہے- دوم یہ کہ پتا تو ہے لیکن لبرل اِزم کے ایسے خول کے اندر بند ہیں کہ باہر کو دیکھنا کیا، جھانکنا بھی گوارا نہیں کرتے- پہلی صورت اس وجہ سے ناممکن ہے، کیونکہ اگر اس طبقہ کو یہ معلوم نہ ہوتا کہ جماعتِ اسلامی کیا چاہتی ہے تو یہ اس طرح جوتے اتار کر جماعت اسلامی کے پیچھے نہ ہو جاتے؟

صاحب قلم نے آگے چل کر عمران خان کے ناچنے گانے والوں جلسوں کو سنہری حروف میں لیا اور قریب قریب جماعتِ اسلامی کو بھی یہی کچھ کرنے کا مشورہ دیا-

لیکن شاید وہ قلم کمان جانتے نہیں اور اگر جانتے ہیں بھی، تو مانتے نہیں کہ جماعتِ اسلامی اپنی ہئیت میں پی ٹی آئی سے بالکل مختلف ہے؟

جماعت اسلامی کسی ایک فرد کی جماعت نہیں ہے- یہاں کسی شخصیت کی پوجا نہیں کی جاتی- آپ کا مشورہ تھا کہ جماعت اسلامی لوگوں کی ذاتی زندگیوں میں مداخلت بند کرے اور صرف سیاست کے بازاروں تک رہے؟ آپ کی دل کی آواز یہ بھی تھی کہ جماعت اسلامی والے بھی آنٹیوں اور باجیوں کو اسلام آباد کی کالی سڑکوں پر نچائیں؟

معذرت میرے بھائی ۔۔۔ ایک بار پھر معذرت ۔۔۔۔ جماعت اسلامی ایسی پالیسیاں اپنانے سے رہی- آپ نے سوال کیا تھا کہ کیا وجہ ہے کہ جماعت کو لوگ ووٹ نہیں دیتے- حالانکہ جماعت کے کارکنان سے لے کر ارکان تک اور ارکان سے لے کر قیادت تک سارے باقی ساری پارٹیوں سے صاف ستھرے دامن کے باوجود ووٹ نہیں لے پاتے؟ کیوں جماعت اسلامی کامیاب نہیں ہو پاتی؟\"\"

بصد احترام میرے بھائی —- کیا آپ یہ نہیں سمجھتے کہ یہ جماعت اسلامی کی کامیابی ہے کہ آپ جیسے دانشور جنہیں یہ تحریک ایک آنکھ نہیں بھاتی اس کے کردار کے گواہ ہیں- کیا یہ کامیابی نہیں ہے کہ وقت کی عدالتیں بھرے مجمے میں علی الاعلان یہ پکار اٹھتی ہیں کہ اگر آرٹیکل 62، 63 نافذ کیا تو سراج الحق کے سِوا کوئی نہیں بچے گا-

اگرچہ صرف کردارو افکار کی ان تعریفوں کے سہارے تحریکیں انقلاب برپا نہیں کیا کرتیں لیکن اتنا ضرور کہوں گا کہ خدارا اختلاف کریں، جماعت اسلامی نہ تو فرشتوں کی جماعت ہے اور نہ ہی یہ تنقید سے مُبرا ہے، لیکن میرے بھائی کوئی \’ایتھکس\’ ہوتی ہے، کوئی گریس ہوتی ہے- وہ کسی شاعر نے کیا کہا تھا —!

مُجھ پہ کیچڑ نہ اُچھالے میرے دُشمن سے کہو

اپنی دستار سنبھالے میرے دُشمن سے کہو

جیت اسکی ہے اگر ہار بھی جاتا ہے وہ

مجھ کو معیار بنا لے میرے دُشمن سے کہو

کپتان کی بجائے اصل جماعت اسلامی کیوں نہیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments