منٹو ۔۔۔۔ مجید امجد کی لافانی نظم
اُجلی اُجلی سڑکوں پر
اک گرد بھری حیرانی میں
پھیلتی پھیلتی بھیڑ کے اندھے اوندھے
کٹوروں کی طغیانی میں
جب وہ خالی بوتل پھینک کر کہتا ہے:
’’دنیا تیرا حسن یہی بدصورتی ہے‘‘
دنیا اس کو گھورتی ہے
شورِسلاسل بن کر گونجنے لگتا ہے
انگاروں بھری آنکھوں میں یہ تند سوال
کون ہے یہ جس نے اپنی بہکی بہکی سانسوں کا جال
بامِ زماں پر پھینکا ہے
کون ہے جوبل کھاتے ضمیروں کے پرپیچ
دھندلکوں میں
روحوں کے عفریت کدوں کے زہر اندوز
محلکوں میں
لے آیا ہے، یوں بن پوچھے اپنا آپ
عینک کے برفیلے شیشوں سے چھنتی نظروںکی چاپ
کون ہے یہ گستاخ
تاخ تڑاخ
Latest posts by مجید امجد (see all)
- منٹو ۔۔۔۔ مجید امجد کی لافانی نظم - 18/01/2017
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).