بن سنور کر زرا سجا تو کھلا ۔۔ حامد محبوب
بن سنور کر زرا سجا تو کھلا
زاویہ وار آئینہ، تو کھلا
اک تماشا نہیں، تحیر تھا
جب وہ بندِ قبا کھلا، تو کھلا
بے یقینی سے گھپ فضاوں میں
ایک بے سمت راستہ تو کھلا
بات کو جوت جب لگی تو جلی
رنگ اس شوخ کا اڑا، تو کھلا
سنگ نے سرکو حوصلہ سا دیا
خارسے ایک آبلہ تو کھلا
چلمنوں سے شگاف کرتی نظر
مجھ پہ وہ یارِ خوش نما تو کھلا
Latest posts by ادب جدید (see all)
- قدیم دور کی جدید محبت کی کہانی - 01/04/2017
- عید گاہ: معصوم پوتے اور بوڑھی دادی کی پریم چند کہانی - 06/03/2017
- میرے گھر کا پتا (عزیز فیصل)۔ - 02/03/2017
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).