صاحب ! پھول سے ڈر کیوں لگتا ہے؟


\"ramish-fatima2\"کرم فرماﺅں کے پاس کرنے کو بہت سے کام ہیں لیکن شاید سب مسائل ختم ہو گئے تو ملک کو درپیش تازہ خطرے کا باسی حل نکالا گیا ہے، شنید ہے کہ ویلینٹائن ڈے پہ پابندی لگا کے تمام پھول ان سب پہ برسائے جائیں گے جو پابندی کو تمام مسائل کا حل سمجھتے ہیں،

حیا ڈے، حجاب ڈے، کشمیر ڈے اور ایسی مزید ڈرامے بازیوں سے قوم کو لطف اندوز کرنے کے بعد پرانی فلم کو پھر مذہب اور سماج نام پہ چلایا جا رہا ہے کہ ویلینٹائن نہ منایا جائے ، ٹھیک ہے آپ نے نہیں منانا تو نہ منائیں ، آپ پھول خریدیں اور اپنے مستقبل کے لیے محفوظ کر لیں لیکن جو منانا چاہتے ہیں انہیں آپ کیسے روک سکتے ہیں؟

کیا یہ بھی کسی نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے کہ ہر اسکول ہر استاد تک بندوقیں پہنچا کر ہر گلی ہر محلے سے پھول اٹھا لیے جائیں ؟ آخر آپ کا مذہب آپ کا عقیدہ آپ کے مذہبی جذبات جگہ جگہ لگے کمزوری کے اشتہار سے بھی زیادہ کمزور کیوں ہیں کہ ان کو ذرا ذرا سی بات پہ ٹھیس پہنچ جاتی ہے؟ موقع بعد میں آتا ہے اور پابندی پہلے لگ جاتی ہے۔

غیرت کے نام پہ قتل ہونے سے روکنا ہے تو ویلنٹائن پہ پابندی لگا دیں۔ باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پھول دینے اور وصولنے سے بات عشق محبت تک جا پہنچتی ہے اور پھر یہ سستے عاشق ذات برادری پیسے مسلک مذہب عقیدہ سب کو پیچھے چھوڑ کے ہاتھ تھامے شادی کرنے چل پڑتے ہیں ، پھر ہمیں مجبوراً غیرت کے نام پہ قتل کرنا پڑتا ہے ، بائیکاٹ کرنا پڑتا ہے اس لیے اس کا فوری حل یہ نکالا گیا ہے کہ مصیبت کی جڑ ویلنٹائن کو ختم کر دیا جائے۔ نہ ویلنٹائن ہو ، نہ پھولوں تک بات پہنچے ، نہ شادی ہو اور نہ ہمیں اپنے ہی آنگن کا پھول اپنے ہی جوتوں سے مسلنا پڑے۔

پھول اتنے خطرناک بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا ، آخر ہمیں محبتوں سے ڈر کیوں لگتا ہے ؟ گولی سے ڈر نہیں لگتا صاحب ! پھول سے ڈر کیوں لگتا ہے ؟ لوگ مدرسوں سے نکلتے ہیں مذہبی کتابوں کو جواز بنا کر جان کے دشمن ہو جاتے ہیں لیکن ہم مدرسے یا ایسے نفرت آمیز لٹریچر پہ پابندی نہیں لگاتے۔ لیکن کہیں ہم یہ خبر سن لیں کہ دوستی کی کہانی کا عبرتناک انجام ہوا تو ہم فوراً راگ الاپنا شروع کر دیتے ہیں کہ یہ سب مذہب سے دوری کا نتیجہ ہے۔ شریعت میں اس سب کی کوئی اجازت نہیں۔

ایسا ہے کہ مہربانی کریں۔ اگر ممنون صاحب علما سے سود کی گنجائش مانگ سکتے ہیں تو ہم پھولوں کی گنجائش کے سوالی ہیں۔ کوئی سامان ہماری خوشی کا بھی باقی رہنے دیں۔ آپ اپنی سوچ ہم پہ مسلط نہ کریں اور ہم اپنے پھول آپ پہ مسلط نہیں کرتے، خوشبو زیادہ تنگ کرے تو خوشبو لگا کے آ جائیں اور پھول تقسیم کریں کہ ہم دل کشادہ رکھتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
3 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments