ٹرمپ اب شکیل آفریدی کو نکلوا کر ہی دم لے گا


\"\"

دو مئی دو ہزار گیارہ کو ایبٹ آباد آرپیشن ہوا۔ امریکی ہیلی کاپٹر افغانستان کی جانب سے پاکستان میں داخل ہوئے۔ امریکن سپیشل فورسز نے اس آپریشن میں حصہ لیا۔ اسامہ بن لادن ایبٹ آباد میں مارے گئے۔ جس کمپاؤنڈ میں انہیں نشانہ بنایا گیا وہ پاکستان ملٹری اکیڈمی سے چند فرلانگ کے فاصلے پر تھا۔

اس آپریشن کے حقائق سے عام پاکستانی آج بھی بے خبر ہیں۔ کسی کو کچھ پتہ نہیں کہ یہ آپریشن پاکستان کو اعتماد میں لے کر کیا گیا۔ یا امریکیوں نے اپنے طور پر پاکستانی سرحدوں کی خلاف ورزی کی۔ اس آپریشن کے بعد ہاہا کار مچی پہلی بار آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو قومی اسمبلی میں پیش ہو کر وضاحت دینا پڑی۔

ویسے تو ہم دہشت گردی کی جنگ میں دنیا کے اتحادی تھے۔ لیکن اس جنگ میں نامزد سب سے بڑے ملزم کے اپنی سرزمین پر پکڑے جانے پر بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے۔

اس وقت پی پی کی حکومت تھی۔ جب سیاسی حکومت نے ہلکے پھلکے انداز میں اس کارروائی پر فخر کا اظہار کیا تو اسے میمو گیٹ سکینڈل کا شکار ہونا پڑا۔ اس آپریشن کے حقائق جاننے کے لئے ایبٹ آباد کمیشن بھی بنایا گیا۔ کمیشن اپنا کام مکمل کر چکا ہے لیکن اس کی رپورٹ جاری نہیں کی گئی۔

ایبٹ آباد آپریشن کے بعد ایک سابق ائر چیف سے ملنے کا اتفاق ہوا۔ ان سے صرف ایک ہی بات پوچھی کہ یہ بتائیں کیا ہم اس قابل بھی نہیں کہ بروقت جان سکیں کہ سرحدی حدود کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ آخر کس طرح اتنا اندر ایبٹ آباد تک امریکی ہیلی کاپٹر پہنچ گئے اور ہمیں خبر تک نہ ہوئی۔ ان کا جواب دلچسپ تھا کہ ہمارے پاس بالکل باخبر رہنے کے سارے وسائل موجود ہیں۔ مغربی سرحد کو ہم دشمن سرحد نہیں سمجھتے اس لئے ہمارا فوکس اس طرف نہیں ہے۔ سارا فوکس مشرقی سرحد کی جانب ہے۔

ساری سرحدوں کو یکساں الرٹ پر واچ کرنے کے لئے جو وسائل درکار ہیں وہ ہمیں دستیاب نہیں۔ امریکی یہ بات جانتے تھے اس لئے انہوں نے وہ روٹ استعمال کیا جس پر ہمارا فوکس نہیں۔ اس جواب سے ظاہر ہے ہمارا منہ لٹک گیا جسے اٹھانے کے لئے انہوں نے ایک اضافی جملہ ارشاد فرمایا۔ آپ فیصلہ کریں ہمیں بھی کمزور روٹ معلوم ہیں امریکیوں کے افغانستان میں۔ ایک آدھ کارروائی ہم بھی کر سکتے ہیں۔ البتہ پھر بھگت نہیں سکتے۔

\"\"

بات کچھ زیادہ ہی سنجیدہ ہو گئی۔ اس کو اب اس میں ذرا المیہ اور مزاح ڈالتے ہیں۔

ایک تو یہ ہمارے ملک حضرات ہر وہ کارنامہ انجام دے دیتے ہیں جو دنیا میں کوئی نہیں کر سکتا۔ ملک ہم لوگ گپ شپ میں ایک عام قبائلی کو کہتے ہیں یعنی فاٹا والا۔ اندازہ کریں جس اسامہ بن لادن کو پکڑنے کے لئے چالیس ملکوں کی فوجیں ماری ماری پھر رہی تھیں۔ وہ ایک قبائلی ڈاکٹر شکیل آٖفریدی نے پکڑوا دیا۔

ایبٹ آباد آپریشن کے بعد جب کافی دھول اڑتی رہی۔ یہ دھول بیٹھی تو اس میں سے شکیل آفریدی نمودار ہوئے۔ انہیں ان کی خدمات کے اعتراف میں سرکار (اصلی والی) نے پکڑ کر تاڑ دیا۔ شکیل آفریدی نے سی آئی اے کی فنڈڈ ایک جعلی پولیو مہم چلائی۔ ایبٹ آباد میں جہاں اسامہ فیملی مقیم تھی ان کے سیمپل حاصل کیے۔ شکیل آفریدی کا یہ کارنامہ ہی ایبٹ آباد آپریشن کا باعث بنا۔

یہ موقع تھا کہ ہم کوئی مختلف پالیسی اختیار کرتے۔ اس آپریشن کو اون کر لیتے اس کامیابی میں حصہ وصول کر لیتے۔ ہم نے اس کو اور رخ دے دیا۔ اس آپریشن پر ایک شرمندہ سی چپ سادھ لی۔ جب ردعمل آیا لوگوں نے سوال اٹھائے تو سول حکومت کو ہلا دیا۔ شکیل آفریدی کو پکڑ کر بند کر دیا۔

ہوتے ہوتے وہ وقت آ گیا کہ شکیل آفریدی پاک امریکہ تعلقات میں ایک مستقل اڑچن بن کے رہ گیا۔ شکیل آٖفریدی امریکیوں کے لئے وہ ٹول ہے وہ ذریعہ ہے جس سے انہوں نے اپنے دشمن سے نجات پائی۔ وہ اسے بچانے کے لئے پاکستان کو تڑیاں دیتے رہیں گے پریشر ڈالتے رہیں گے۔

شکیل آفریدی کے بارے میں نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی الیکشن مہم میں بیان دیتے رہے ہیں۔ اب تک ٹرمپ نے اپنی حرکتوں سے ثابت کیا ہے کہ طبعیت سے وہ بھی آٖفریدی ہی ہیں۔ اک مشکل سا کام کرنے کا اعلان کر دیتے ہیں پھر وہ کر گذرتے ہیں۔ یعنی جو کہتے ہیں پھر وہی کرتے ہیں۔

شکیل آفریدی اس وقت جیل میں ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا دعوی ہے کہ وہ انہیں دو گھنٹوں میں رہا کرا لیں گے پاکستان سے مطالبہ کرنے کے بعد۔ اوبامہ کی صدارت کے آخری دو ہفتوں میں پاکستان حکومت کو اچانک ہوش آیا۔ اس نے بے تحاشا کوشش کی کہ شکیل آفریدی کا عافیہ صدیقی سے تبادلہ کر لیا جائے۔ نہ ہو سکا، اب ڈونلڈ ٹرمپ کو کب یاد آئے اس کا انتظار ہے۔ دیکھیں پھر کیا ہوتا ہے۔

شکیل آفریدی رہا ہوتے ہیں یا جیل میں ہی رہتے ہیں یہ تو وقت بتائے گا۔ صرف یہ جانیں کہ شکیل آفریدی جیل میں اسامہ بن لادن یا ایبٹ آباد آپریشن کی وجہ سے نہیں ہیں۔ خیر سے ہمارے وزیراعظم نواز شریف صاحب کو بھی یہ معلوم نہیں تھا۔ ان کا بھی یہی خیال تھا کہ شکیل آٖفریدی شاید اسامہ والے چکر میں قید ہیں۔ شکیل آٖفریدی کو پولیٹکل ایجنٹ نے تینتیس سال قید سنا رکھی ہے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ دہشت گردوں کے ساتھ تعاون کرتے تھے۔ آپ کی مرضی ہے ہنسیں یا روئیں۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 407 posts and counting.See all posts by wisi

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments