کفر کی پوٹلیاں اور دھیان کا جزیرہ


\"\"قریب ایک مہینہ، آٹھ دن اور بارہ گھنٹے ہوئے کچھ کہے۔ غزل، افسانہ، ٹھمری تو جانے دیجئے۔ یہاں تو دل کی بھی دل میں ہی ہے۔ کوئی پتر، کوئی شکایت کچھ بھی نہیں۔۔ لیکن کیا کیجئے۔ کیا خبر ہنگام جنوں میں لفظوں میں کیا کچھ بہہ جائے۔ گھر والے بھی بہت یاد آتے ہیں

کوئی تو پتر لکھنا ہی ہو گا آج کے نام، آج کے غم کے نام۔ کاغذ تھاما اور رقم کرنے لگے دل کی دل میں دبی آنکھ سی بات۔ سیاہی انڈیلنے لگا والد صاحب کے نام۔ روز راہ تکتے ہوں گے۔ بہت لکھا، بارہا مٹایا۔ آخری ڈرافٹ یہی بچا ہے۔

السلام و علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ

میں اچھی ہوں اور آپ کی خیریت نیک مطلوب ہے۔ یہاں کا موسم بھی اچھا ہے۔ رات کو سرد ہوا چلتی ہے اور دن میں لو کے تھپیڑے۔ کیا کیجئے کہ یہی صحرا کا مزاج ٹھہرا۔ جاڑے میں بھی جلتا ہے لیکن اپنی مرضی سے۔ دن میں ململ کا کرتا تو رات میں کمالیے کی کھدّر۔ کچھ ایسا ہی ہے، کیا کیجئے۔

آپ کے وہاں کیسا موسم ہے؟ گمٹی ’بزار‘ میں وہی بھاؤ تاؤ چل رہے ہیں؟ بٹ سویٹس پر دال کا حلوہ اب بھی آٹھ بجے سے پہلے ہی ختم ہو جاتا ہے؟ مال روڈ پر اب بھی کتاب فروش زمین پر یوں ہی خزانے سجائے بیٹھے ہیں؟ پھجے کے پائے بہت یاد آتے ہیں۔ چلئے چھوڑئیے۔ دھند کی سنائیے۔ شام ڈھلتے ہی تو ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہ دیتا ہو گا۔ آپ نے موزے تو پہن رکھے ہیں نا؟ واسکٹ کے بٹن اچھے سے بند رکھا کیجئے۔ وضو بھی گرم پانی سے۔۔۔ اچھا؟ یاد ہے پچھلے سال بھی موٹر سائیکل پر ہوا لگ گئی تھی۔ امی جان بہت پریشان تھیں۔ سجدے لمبے کر دئیے تھے انہوں نے۔ ہر سال نمونیہ ہونا ٹھیک نہیں۔ دھیان کیا کیجئے۔

نماز پنجگانہ پابندی سے ادا کرتی ہوں۔ کسی اجنبی سے کچھ لے کر نہیں کھاتی۔ صبح، دوپہر، شام کھانے سے پہلے اور کھانے کے بعد جذبہ حب الوطنی سے جنگی نغمے سنتی ہوں۔ بیچ بیچ میں پڑوس میں رہتے ہندوؤں کے گھر کی گھنٹی بجا کر بھی بھاگ آتی ہوں۔ لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ۔ کل گراسری اسٹور میں نعرہ تکبیر بھی بلند کیا تھا (دل ہی دل میں)۔ پیٹ کی داڑھی چہرے پر سجا لی ہے۔ شٹل کاک برقع کا عشق بھی جاگ اٹھا ہے۔ جی، دھیان ہی سے رہتی ہوں مبادا کوئی کسر رہ نہ جائے۔

منٹو، ایلیا اور فیض کا تو ذکر ہی دماغ کی سلیٹ سے کب کا مٹا دیا۔ ایسے عریاں مواد کو ادب کہنا ہی بے ادبی ہے۔ نسیم حجازی، اشفاق صاحب اور عمیرہ احمد کے ہوتے ہوئے تو میں کبھی اخبار بھی نہ کھول کر دیکھوں۔ سب پتہ ہے مجھے۔ راوی چین ہی چین لکھ رہا ہے۔ کل ہی پی ٹی وی کا خبرنامہ دیکھا تو ہے۔ یہاں بھی بہت اچھے سے سگنلز آتے ہیں۔ سب پتہ ہے مجھے۔ راوی چین ہی چین لکھ رہا ہے۔ دھیان سے رہو تو سب صحیح رہتا ہے۔ بس دھیان کا دھیان رہے۔

آج کل سلائی کڑھائی کی طرف بہت رجحان ہے۔ کل ہی ایک میز پوش کاڑھا ہے۔ آپ نے پچھلے خط میں پوچھا کہ نیا کیا لکھا۔ ابھی ہی سودے سلف کی فہرست لکھ کر ہٹی ہوں۔ فارغ ہوتے ہی آپ کو خط لکھنے بیٹھ گئی۔ باقی کب کیا لکھا کرتی تھی کچھ یاد نہیں۔ توبہ کے بعد تو خدا بھی معاف کر دیتا ہے۔ جس دن سے وہ دشمنوں کے ایجنٹ بھاگے ہیں نا مجھے کچھ یاد نہیں رہا۔ کیسی عریاں بکواس کیا کرتے تھے۔۔۔ چھی چھی۔ کل کسی کو کہتے سنا ہے کہ گھروں کو لوٹے ناہنجار۔ خدا جانے جہنم واصل کیوں نہ ہوئے؟ برائی اتنی آسانی سے کہاں مٹتی ہے بھلا۔ کیا ذکر کر ڈالا میں نے بھی۔ اب وضو دوبارہ کرنا پڑے گا۔ مریں یا جئیں کفر کی پوٹلیاں! جی، میں تو دھیان سے ہی رہتی ہوں۔ فکر مت کیجئے۔

اب چلتی ہوں کہ نماز مغرب کا وقت نکلے جا رہا ہے۔ امی جان کو سلام کہئے گا اور چھٹکی کو پیار۔ آپ کا کہا سر آنکھوں پر ہے۔ اب تو دھیان رکھتی ہوں۔ شاید اب کے آنے کی کوئی سبیل بن ہی جائے۔ دھیان سے جو رہتی ہوں۔ واسکٹ کے سب بٹن بند رکھیے گا۔ یاد سے، دھیان سے۔

فقط

آپ کی نیک پارسا اولاد

ہمارے ہونٹوں پر ایک دھیمی سی مسکان آئی۔ جی تو بہت چاہا کہ انگریزی زبان میں ایک امریکی سا نعرہ بلند کریں \’مشن اکمپلشد\’۔ اور ہم روکنے والے تھے بھی کہاں۔ دل ہی دل میں لگا بھی ڈالا۔ کہ یہ وقت دل کی دل ہی میں دبانے کا ہے نہ کہ خود کو گمانے کا۔

بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ

کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی

چلتے ہیں۔ اجی جان ہے تو جہاں ہے اور دھیان ہے تو جان ہے۔ کھسکنے کی کریں، اس سے پہلے کہ کھسکا دئے جائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments