عمران خان آخر کیوں ہمارے عظیم ترین کھلاڑی ہیں۔۔۔


\"\"

جانثار خان مظلوم سرخ چہرہ لئے ہوئے بولے ’یہ کون ہے ظفر اللہ خان نامی شخص جو کہ عمران خان کو کرکٹ کی تاریخ کا عظیم ترین باؤلر ماننے سے انکاری ہے؟‘
ہم: ظفر اللہ خان نے تو بس اعداد و شمار دیے ہیں اور کہا ہے کہ خود ہی فیصلہ کر لیں کہ عمران خان عظیم ترین باؤلروں اور بلے بازوں کی صف میں کھڑا ہے کہ نہیں۔
جانثار خان مظلوم: تو کون کہتا ہے کہ عمران خان ایک عظیم ترین باؤلر یا عظیم ترین بلے باز یا اچھا فیلڈر تھا۔ وہ تو ایک عظیم ترین آل راؤنڈر تھا۔
ہم: چلیں آپ اتنی باریکی میں جا رہے ہیں تو ہم مان لیتے ہیں کہ دائیں ہاتھ سے فاسٹ باؤلنگ کرنے والے پانچ فٹ گیارہ انچ قد والے آل راؤنڈروں میں عمران خان سب سے بہتر تھا۔
جانثار خان مظلوم: غلط۔ بالکل غلط۔ عمران خان کا قد چھے فٹ ہے۔
ہم: ویسے کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین آل راؤنڈر تو سر گارفیلڈ سوبر نہیں تھے؟ ایک طویل مدت تک ان کا 365 رنز کا ٹاپ سکور کا ریکارڈ رہا تھا۔
جانثار خان مظلوم: وہی تو۔ آل راؤنڈر کہاں، بیٹسمین تھا وہ۔ یا بہت رعایت دینی ہے تو بیٹنگ آل راؤنڈر کہہ لیں۔
ہم: لیکن حیرت تو اس بات پر ہے کہ 88 میچوں میں 235 وکٹیں اور آپ گیری سوبرز کو اچھا باؤلر نہیں مانتے؟

\"\"

جانثار خان مظلوم: اس زمانے میں وکٹیں لینا بہت آسان بھی تو ہوتا تھا۔ بہرحال مجھے آپ پر تعجب ہے۔ کہاں وہ کھلاڑی جس کھلاڑی نے اپنے پورے ون ڈے کیرئیر میں صفر کی ایوریج سے بیٹنگ کی ہو، اور محض ایک وکٹ لی ہو، اور آپ اس کا تقابل کر رہے ہیں عمران خان سے جس نے ورلڈ کپ جیتا تھا۔
ہم: گیری سوبرز نے ون ڈے بھی تو صرف ایک ہی کھیلا تھا۔ بہرحال اسے چھوڑیں۔ ورلڈ کپ جیتنا ایسا ہی کارنامہ ہے تو ورلڈ کپ تو یونس خان نے بھی جیتا ہوا ہے۔ اور وہ پاکستان کی تاریخ کا کامیاب ترین بیٹسمین بھی ہے۔ تو پھر اس کے لئے ایسی دیوانگی کیوں نہیں؟
جانثار خان مظلوم: ٹی ٹوینٹی کا ورلڈ کپ کہاں سے ورلڈ کپ ہوتا ہے۔ ٹی ٹوینٹی کے اوور آدھے ہوتے ہیں، تو اس کے ورلڈ کپ کی حیثیت بھی آدھی ہے۔
ہم: اس وزن کے علاوہ عمران خان کو یونس خان پر ترجیح دینے کی کوئی دوسری وجہ؟
جانثار خان مظلوم: دیکھیں عمران خان سے زیادہ ایماندار کرکٹر پاکستان کی تاریخ میں پیدا نہیں ہوا۔
ہم: کرکٹ میں پیسہ آنے سے پہلے تو سب ہی ایماندار ہوا کرتے تھے۔ کرکٹ تو کہلاتی ہی شرفا کا کھیل تھی۔
جانثار خان مظلوم: عمران خان نے کبھی روپے پیسے کی پروا نہیں کی۔
ہم: آپ نے کیری پیکر سرکس یاد دلا دیا جس نے پرائیویٹ کرکٹ ٹیمیں بنا دی تھیں اور پیسے دے کر ساری دنیا کے مشہور کھلاڑی خرید لئے تھے۔ عمران خان نے بھی پاکستان کی بجائے کیری پیکر کے لئے کھیلنے کو ترجیح دی تھی۔
جانثار خان مظلوم: وہ کرکٹ بورڈ کی غلطی تھی کہ بلاوجہ کیری پیکر کھیلنے والوں پر پابندی لگا دی تھی حالانکہ وہ بچارے تو پاپی پیٹ کا جہنم بھرنے کے لئے دو پیسے کمانا چاہتے تھے۔

\"\"ہم: کرکٹ بورڈ سے یاد آیا، جب 1976 کے دورے میں نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان آئی تھی تو عین اس وقت پاکستانی ٹیم نے پیسے بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کھیلنے سے انکار کر دیا تھا۔ پاکستان کرکٹ کے مرد آہن عبدالحفیظ کاردار نے گیارہ نئے کھلاڑیوں کی نئی ٹیم تیار کر دی تو عین ایک رات پہلے پرانی ٹیم پرانی تنخواہ پر ہی کھیلنے پر تیار ہو گئی۔ غالباً 1976 میں عمران خان بھی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔
جانثار خان مظلوم: اس وقت عمران بیچارے کی سنتا کون تھا۔ بچارہ ویسے ہی کپتان کے دباؤ میں آ گیا ہو گا جیسے محمد آصف اور عامر اپنے کپتان سلمان بٹ کے دباؤ میں آ گئے تھے اور سپاٹ فکسنگ کر دی تھی۔ کپتان کا حکم عمران نہیں ٹال سکا ہو گا کیونکہ یہ ڈسپلن کا معاملہ تھا۔
ہم: ڈسپلن بھی کیا شے ہے۔ یاد پڑتا ہے کہ سنہ 1982 میں ماجد خان اور ظہیر عباس کی سربراہی میں بڑے کھلاڑیوں نے کپتان جاوید میانداد کے خلاف بغاوت کر دی تھی۔ میاں داد اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ یہ بغاوت اس وقت کامیاب ہوئی جب ان کے قریبی دوست عمران خان اس میں شام ہوئے اور انہیں یہ پیٹھ میں چھرا گھونپنے جیسا لگا تھا۔ اس کے بعد میانداد نے ماجد خان اور ظہیر عباس کی کپتانی میں کھیلنے سے انکار کر دیا لیکن عمران خان کی کپتانی میں کھیلنے پر آمادہ ہو گئے۔ یوں عمران خان کپتان بنے جنہوں نے پہلی فرصت میں اپنے کزن اور استاد ماجد خان کو ٹیم سے فارغ کر دیا۔
جانثارخان مظلوم: اسی سے اندازہ لگائیں کہ خان صاحب اقربا پروری بالکل نہیں کرتے ہیں۔ آپ نے خود ہی ثابت کر دیا ہے کہ وہ ایک نہایت ایماندار شخص ہیں۔

\"\"ہم: ورلڈ کپ جیتنے والے یونس خان پر آج کے سٹے بازی کے دور میں بھی کبھی بے ایمانی کا الزام نہیں لگا ہے۔ وہ معزز ترین اور ایماندار ترین کرکٹروں میں شمار ہوتا ہے۔ پھر اس کو کیوں نظرانداز کیا جائے؟
جانثار خان مظلوم: یہ آپ کے چہیتے یونس خان کی عمر کیا ہے؟
ہم: کوئی انتالیس سال کے قریب ہے۔
جانثار خان مظلوم: پھر آپ دعوی کرتے ہیں کہ وہ بے ایمانی نہیں کرتا ہے۔
ہم: ہیں؟ یہ عمر سے بے ایمانی کا کیا تعلق ہے؟
جانثار خان مظلوم: دیکھو بھائی۔ جب میں سولہ سال کا تھا تو میرے سر میں پہلا سفید بال آ گیا تھا۔ جب تیس کا ہوا تو آدھا سر سفید تھا اور انتالیس سال کی عمر میں پورا۔ تمہیں انتالیس سال کی عمر میں یونس خان کے سر میں سفید بال دکھائی دیتے ہیں؟ وہ بال رنگتا ہے اور دنیا کو دھوکہ دیتا ہے اور آپ اسے ایماندار ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔
ہم: عمران خان کی عمر بھی تو کوئی ساٹھ پینسٹھ سال ہے۔ عمران خان کے بال بھی کالے ہیں۔ وہ بھی تو بال رنگتے ہیں۔
جانثار خان مظلوم: عمران خان کو کالے بال سجتے بھی تو بہت ہیں۔ دیکھیں کتنا خوبصورت دکھائی دیتا ہے۔
ہم: بجا فرمایا۔ عمران خان اسی لئے عظیم ترین ہے کہ وہ اتنا خوبصورت دکھائی دیتا ہے۔

عمران خان۔ کہاں کے عظیم کرکٹر؟

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments