نہیں بھائی !عمران خان بہت عظیم کرکٹر ہیں


\"\" عرض مدعا یہ ہے کہ بغیر کسی دلیل کے اپنے پچھلے مضمون کے برخلاف میں یہ تسلیم کر رہا ہوں کہ عمران خان ایک عظیم کرکٹر ہیں۔ سوال یہ ہے کہ چار دن میں ایسا کیا انقلاب برپا ہو گیا کہ مجھے یہ کہنا پڑا۔ جواب بہت سادہ ہے مگر جواب کا تعلق من کے بوجھ سے ہے اس لئے وہ آخر میں لکھتے ہیں کیونکہ اس کے بعد کچھ لکھنے کی گنجائش نہیں ہو گی۔ پہلے کچھ باتیں احباب سے مستعار لیتے ہیں اور پھر جناب یاسر لطیف ہمدانی کے سامنے کی خدمت میں اپنی گزاشات رکھتے ہیں ۔

عمران خان پر لکھے گئے کالم کے بہت سارے جوابات آئے۔ مجموعی طور پر احباب کا ایک مدعا تو یہ تھا کہ عمران خان کا تقابل بولروں اور بیٹسمینوں سے علیحدہ علیحدہ کرنے کی بجائے ان کا تقابل آل راونڈرز سے کرنا چاہیے تھا۔فرمایا گیا کہ چونکہ میں نے اپنا مضمون تعصب کی بنیاد پر لکھا تھا اس لئے کرکٹ کو اعداد و شمار کے گورکھ دھندے سے سمجھنے کی کوشش کی تھی حالانکہ مجھے علم ہونا چاہیے تھا کہ 80 کے عشرے میں جن بگ فور کا شہرہ تھا ان سے ایک عمران خان تھے۔ بتایا گیا کہ مجھے اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہیے تھا کہ 1980 سے لے کر 1988 تک عمران خان نے جو 48 ٹیسٹ میچ کھیلے ان میں عمران خان’بگ فور‘ سر فہرست تھے۔ بتایا گیا کہ 1977 میں کسی ٹیسٹ میچ میں عمران خان نے میچ میں12 وکٹ حاصل کئے تھے۔ میری علمیت کا ماتم کرتے ہوئے بتایا گیاکہ 1987 سے لے کر اپنے کیرئیر کے اختتام تک عمران خان ٹیم میں بطور بیٹسمین کھیل رہے تھے اس لئے اس دور میں ان کی بیٹنگ اوسط بہت زیادہ تھی۔ایک کرم فرما بتا رہے تھے کہ عمران خان نے جو 88 ٹیسٹ میچ کھیلے ان میں سے صرف 12 بطور بیٹسمین کھیلے جبکہ باقی بطور بولر کھیلے۔ احباب نے بتایا کہ عمران خان دراصل ایک کپتان تھے۔ میری جہالت کا ماتم کرتے ہوئے احباب نے بتایاکہ عمران خان شوکت خانم اورنمل یونیورسٹی بنائی تھی۔ اس بیچ احباب نے کچھ انکشافات بھی کئے۔ یہ کہ میں ایک نسل پرست آدمی ہوں۔ مجھے لفافے ملتے ہیں۔ میں ’ پٹواریوں‘ کی خوشنودی کے لئے لکھتا ہوں۔ بقول منیر، اک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو۔۔ میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا۔پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ احباب بہت اچھے لوگ ہیں اور ہمیشہ درست فرماتے ہیں اب بھی عرض کئے دیتا ہوں کہ احباب سے خوش گمانی کبھی کم نہیں ہوئی۔
جناب یاسر لطیف ہمدانی فرماتے ہیں کہ ، ’عمران کبھی کی کرکٹ کی خاصیت ان کی ان تھک محنت اور ان کا ہار نہ ماننے کا جذبہ تھا۔ ان کے \"\"ریکارڈز کا آج کے ریکارڈ سے موازنہ کرنا غلط ہے۔ البتہ اپنے زمانے میں ان کے ریکارڈز نمایاں تھے‘۔عرض مدعا یہ ہے کہ میں نے پچھلے کالم میں بالکل یہی عرض کرنے کی کوشش کی تھی جو ہمدانی صاحب فرما رہے ہیں۔ ممکن ہے میری کج مج بیانی ہمدانی صاحب کی سمجھ نہ آئی ہو ۔ میں ایک بار پھر کوشش کرتا ہوں کہ مدعا کیا تھا۔پچھلے کالم میں سب سے پہلے یہ بیان کیا یہ کالم لکھنے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ اس کے بعد گزارش کی کہ کرکٹ کی سمجھ کا کوئی دعوی نہیں ہے۔ ساتھ میں یہ عرض کر دیا تھا کہ عمران خان اپنے دور کے بہت اچھے کرکٹر رہے ہوں گے مگر آج جب ہم ریکارڈ بک دیکھتے ہیں تو عمران خان ہمیں ایک اوسط درجے کے کرکٹر نظر آتے ہیں۔ اب دیکھ لیجیے کہ نتیجے کے طور پر میری اور ہمدانی صاحب کی با ت میں کتنا فرق ہے؟ ہمدانی صاحب نتیجہ نکال رہے ہیں کہ اپنے زمانے میںان کے ریکارڈز نمایاں تھے۔ میں یہ عرض کر رہا ہوں کہ عمران خان اپنے دور میں اچھے کرکٹرتھے۔
محترم ہمدانی صاحب کے سامنے اپنی کج مج بیانی مزید واضح کرتے ہیں۔ہر کھیل کی طرح کی طرح کرکٹ بھی ایک ارتقاءکے مرحلے سے گزری ہے۔آ ج کرکٹ پہلے کے دور سے زیادہ مشکل ہے۔حالات بدلے ہیں۔ کنڈیشنز بدلی ہیں۔ کرکٹ میں ٹیکنالوجی نے بیٹسمینوں اور بالروں کی غلطی چھپ جانے کے امکانات بہت کم کر دیئے۔انہی باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے چند گزارشات پیش کی تھیں۔ ہمدانی صاحب نے عمران خان کو کھیلتے ضرور دیکھا ہو گا مگر میں ان کھیلتے ہوئے دیکھنے سے محروم رہا ہوں۔ اب جس نے عمران خان کو کھیلتے نہیں دیکھا اسے کیا کرنا چاہیے؟ مجھے چھوڑ دیجیے،آج کے دور کا بیس بائیس سالہ نوجوان جسے کرکٹ سے دلچسپی ہو وہ کیا کرے گا؟ وہ ریکارڈ بک دیکھے گا۔ ریکارڈ بک میں کچھ پیمانے بنے ہوئے جو میں نے نہیں بنائے۔ وہاں چند فہرستیں آویزاں ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ میں تیز ترین سو، دو سو اور تین سو وکٹیں لینے والے بولروں کے نام ، ون ڈے انٹر نیشنل میں سب سے زیادہ بار پانچ وکٹیں لینے والے بولروں کے نام ، اچھی بیٹنگ اوسط ، بہترین سٹرائیک ریٹ، زیادہ سنچریاں، زیادہ میں آف دی میچ وغیرہ وغیرہ۔ ان فہرستوں میں عمران خان کا نام کہیں سو بہترین میں شامل نہیں ہے کہیں پچاس بہترین میں شامل نہیں ہے۔ ان کو دیکھنے کے بعد میں یا وہ نوجوان کیا فیصلہ کرے گا؟ کیا وہ اس سے مختلف کچھ لکھے گا کہ عمران خان اپنے دور کے بہترین کرکٹر تھے مگر آج تو ایک اوسط کھلاڑی نظر آ رہے ہیں۔ کیا یہ ضروری ہے کہ وہ معلوم کرے کہ کب عمران خان انجری کا شکار تھے ؟ کن ٹیسٹ میچوں میں وہ بطور بیٹسمین کھیلے ہیں؟ کن میں بطور بالر؟ رچی بینو نے کیا کہا یا روی شاستری عمران کو کہاں ریٹ کرتا ہے؟ یہ تو تقابل کا سوال ہی نہیں ہے۔ میں نے عمران خان کا تقابل کسی کے ساتھ نہیں کیا بلکہ ان موجود فہرستوں کی بنیاد پر لکھا کہ وہ اپنے دور اچھے کرکٹر رہے ہوں گے مگر ان آویزاں فہرستوں میں وہ اوسط نظر آ رہے ہیں۔ ہمدانی صاحب اور عمران خان کے فالورز فرما رہے ہیں کہ عمران خان اپنے دور کے عظیم کرکٹر تھے۔ یہی کچھ میں بھی عرض کر رہا ہوں۔صرف اچھے اور عظیم کا فرق ہے۔ کیا مجھے لفظ ’ اچھے‘ کا مطلب لغت سے لکھنا پڑے لے گا؟ تو دیکھ لیجیے کہ لغت میں اچھے کا مفہوم ہے، ٹھیک، مناسب، خوب، اعلی۔ ’اپنے دور ‘کا لاحقہ آپ بھی لگاتے ہیں یہ جسارت میں نے بھی کی ہے۔\"\"
جہاں تک عمران خان کے کپتانی ، جو ش و جذبے ، ہار نہ ماننے کی بات ہے۔بتایا جائے کہ میں نے اس پر اعتراض کب اٹھایا ہے؟ کیا میں نے ان کی کپتانی کا ذکر کیا ہے؟ کیا میں نے ان پر تساہل پسندی کا الزام لگایا ہے؟ کسی بھی پیشہ ور اور انٹرنیشنل کرکٹر سے اس کی توقع کیوں رکھی جائے گی کہ اس میں جیت کا جذبہ موجود نہیں ہو گا یا وہ ہار مانتا ہو گا؟ عمران خان تو اس معاملے میں معروف ہیں۔ بات کا ایک مخصوص تناظر تھا جس میں میں نے اپنی بات رکھی۔ آپ اس سے بھلے اختلاف کر لیں یہ آپ کا حق ہے مگر اس سے یہ کیوں ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی کہ میںسرے سے خان صاحب کو اچھا کرکٹرتسلیم کرنے سے انکاری ہوں ۔ عمران خان کی پوری شخصیت کا جائزہ بطور کرکٹر تو میں نے لیا ہی نہیں۔
کرکٹ کو جنٹلمن کا کھیل کہا جاتا ہے۔ مختلف لوگ اس کا مظاہرہ مختلف سطحوں پر کرتے ہیں۔دیکھیے سچن ٹینڈولکر کرکٹ میں بطور ایک جنٹلمن مشہور ہیں۔ کرکٹ کے کیمروں نے کئی مرتبہ ان صاف پکڑا ہے کہ یہ آوٹ تھے مگر انہوں فیئر پلے کی بجائے ٹیم کے لئے امپائر کے ناٹ آوٹ فیصلے کا سہارا لیا ہے۔ مگر فیلڈ میں یا فیلڈ سے باہر سچن ٹینڈولکر پر کبھی ساتھی یا مخالف کھلاڑیوں کے ساتھ بدکلامی یا تلخ کلامی کا الزام نہیں لگا۔ اس کے برعکس ایڈم گلکرسٹ کئی مواقع پر آوٹ ہوئے جہاں امپائر نے آوٹ نہیں دیا مگر گلکرسٹ کریز چھوڑ کر چلے گئے کیونکہ وہ فیئر پلے پر یقین رکھتے تھے۔ یہی گلکرسٹ کئی مواقع پر مخالف ٹیم کے کھلاڑیوں سے بدکلامی کرتے پائے گئے۔اسی طرح عمران خان گراونڈ میں ہمیشہ فیئر پلے پر یقین رکھنے والے تھے مگر کیا پوری تاریخ گواہ نہیں ہے کہ وہ ساتھی کھلاڑیوں کے ساتھ بدترین قسم کی گالم گلوچ کرتے تھے؟ کیاان کے بارے میںمشہور نہیں ہے کہ وہ بورڈ، سیلکٹرز اور کوچ کو اہمیت نہیں دیتے تھے؟ ہر شخصیت کے کچھ پرتو ہوتے ہیں۔ اگر تو کسی جگہ اس کی شخصیت کا پورا جائزہ لیاجا رہو تب تو بات پورے تناظر اور پس منظر میں رکھی جائے گی۔ جب بات ہی ایک مخصوص تناظر کی ہو تو اس میں تمام پہلو زیر بحث لانا ممکن نہیں ہوتا۔\"\"
اب کچھ مدعا دل کا بھی پیش کیا جائے۔کل بانو آپا کا انتقال ہوا ہے۔بانو آپا کی فکر سے ہزار اختلاف کئے جا سکتے ہیں مگر بانو ماں سے کیسے اختلاف کیا جائے؟ مائیں تو سانجھی ہوتی ہیں۔ مائیں تو محبت کا استعارہ ہوتی ہیں۔ماں سے محبت کے علاوہ کیا کیا جا سکتا ہے؟ عمران خان کے بارے میں کالم پر احباب نے جو جواب دینے تھے وہ تو دئیے مگر اس کے ساتھ ماں، بہن کو اس گفتار سے مخاطب کیا جو ناقابل بیان ہے۔ صرف انباکس ہی نہیں سوشل میڈیا پر ایسی باتیں لکھی گئیں جن کا ذکر نہیں کیا جا سکتا۔ میں ایک ٹھیٹ قبائلی معاشرے سے آتا ہوں۔ میرے قبائلی معاشرے میں پدرسری معاشرے کی بہت سی قبیح روایات ابھی تک موجود ہیں۔قبائلی دشمنی ان قبیح روایتوں میںسے ایک روایت ہے۔ اس قبیح روایت کے اندر بھی ہمارے اجداد نے کچھ خیر کے پہلو چھوڑ رکھے ہیں۔ قبائلی دشمنی میں جب ایک فریق علاقہ چھوڑ کر بھاگ جاتا تھا تو مخالف فریق راتوں کو دشمن کے گھر پر پہرہ دیا کرتا تھا تاکہ کوئی اچکا دشمن کے گھر کی ماﺅں، بہنوں کو بری نظر سے نہ دیکھ سکے۔ایسے ہزاروں واقعات ہیں جہاں ایک ماں کسی مقتول کے گھر اپنے قاتل بیٹے کے معافی کے لئے جاتی ہے۔ جونہی ماں اپنے قاتل بیٹے کے لئے اپنے سر سے چادر اتارتی ہے مقتول کے ورثا اسے فوراََ چادر پہنا کر قاتل کو معاف کر دیتے ہیں۔اس معاشرے سے ہم نے کچھ اور بھلے نہ سیکھا ہو مگر یہ سیکھا ہے کہ مائیں سانجھی ہوتی ہیں۔ جہاں ماں پر حرف آجائے وہاں سر تسلیم خم کرتے ہیں بھلے ماں کسی دشمن کی ہو۔ یہاں تو معاملہ یہ ہے کہ موضوع ایک کھیل ہے جس پر میں نے ایک رائے قائم کی ہے اور احباب کی گالم گفتار ماں تک پہنچ گئی۔ اس لئے کسی بحث کی ضرورت نہیں۔ کسی دلیل کا یارا نہیں۔ خاطر احباب کے لئے تسلیم ہے کہ عمران خان ایک بہت عظیم کرکٹر تھے۔

ظفر اللہ خان
Latest posts by ظفر اللہ خان (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ظفر اللہ خان

ظفر اللہ خان، ید بیضا کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ زیادہ تر عمرانیات اور سیاست پر خامہ فرسائی کرتے ہیں۔ خیبر پختونخواہ، فاٹا، بلوچستان اور سرحد کے اس پار لکھا نوشتہ انہیں صاف دکھتا ہے۔ دھیمے سر میں مشکل سے مشکل راگ کا الاپ ان کی خوبی ہے!

zafarullah has 186 posts and counting.See all posts by zafarullah

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments