فرنگیوں سے اخلاق سیکھنا چاہیے


\"\"پاکستان میں کم و بیش 70 زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں قومی زبان اُردو ، سرکاری زبان انگلش اور بیشتر علاقائی زبانیں شامل ہیں ۔لیکن گزشتہ کچھ سالوں میں انگریزی زبان سیکھنے اور بولنے کا رُحجان کافی فروغ پا چکا ہے ۔بلکہ ہمارے معاشرے میں نہ صرف انگریزی زبان بلکہ انگریزی تہذیب و تمدن کے بھی نمایاں اثرات دیکھنے کو ملتے ہیں ۔

حالانکہ انگریزی تو فرنگیوں کی زبان ہے لیکن ہم کس قدر مجبور ہیں اس کو سیکھنے پہ ۔ یہ ہمارے سٹیٹس کی علامت ہے ۔ انگریزی نہیں سیکھیں گے تو اچھی نوکری نہیں ملے گی ، پرموشن نہیں ہو گی۔ تمام جدید علوم اور ٹیکنالوجی کے ادراک کے لیے بھی انگریزی سیکھنا لازم ہے ۔ دنیا کے 190 ممالک میں بولی جانے والی اس زبان کو سیکھنے کی اور بھی بے تحاشا وجوہات ہیں ہمارے پاس ۔

چلیں اب ہلکی سی نظر انگریزی تہذیب و تمدن کے اثرات پر ڈالتے ہیں ۔ پیزا ، زنگر برگرز ، کافی وغیرہ بچوں اور بڑوں میں یکساں مقبول ہیں ۔ دال چاول، مکیٔ کی روٹی اور ساگ پر پاستہ اور کانٹینینٹل فوڈ کو ترجیح دی جاتی ہے ۔ لباس میں بھی فرنگیوں کو کافی حد تک کاپی کیا جاتا ہے ۔ جینز ٹاپ، سکرٹس اور لاہور کے کچھ علاقوں میں تو خواتین میں منی سکرٹس کا استعمال بھی دیکھا گیا ہے ۔ اس دوڑ میں مرد حضرات بھی خواتین سے کم نہیں ہیں ۔ وہ ماییکل جیکسن کے دیوانے بھی فرنگی لُک کے لیے کافی تگ و دو کرتے ہیں ۔

ہم انگریزی تہذیب و تمدن کے دلدادہ ہیں ، انگریزی زبان و ادب سے بھی شغف رکھتے ہیں ۔ لیکن ہمیں اُن کی اخلاقیات میں ذرہ برابر بھی دلچسپی نہیں ہے ۔ فرنگی جھوٹ نہیں بولتے ، کینہ اور حسد جیسی بیماریاں نہیں ہیں اُن میں ۔ کسی کو دھوکا نہیں دیتے، غیبت اور منافقت نہیں کرتے، کسی کو تنگ کرنے کے لیے اُن کے گھروں کے سامنے کوڑا نہیں پھینکتے، بے ایمانی جیسی صفت سے بھی استشنٰی ہیں ۔ یہ تو اسلام کے بنیادی احکامات ہیں شاید؟ پھر ہم پیدائشی مسلمانوں سے زیادہ اسلام تو فرنگیوں کا ہوا ؟ ہم بےچارے نام نہاد مسلمانوں کو تھوڑی سی اخلاقیات بھی سیکھ لینی چاہیے فرنگیوں سے کیونکہ ہم اخلاقیات اور اقدار میں کافی اُلجھن کا شکار ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments