میں تو ویلنٹائن ڈے ضرور مناؤں گی


\"\"ویلنٹائن ڈے کی آمد آمد ہے۔ جہاں بہت سے لوگ اس کے مخالف ہیں تو کچھ لوگ اس دن کی حمایت بھی کرتے ہیں۔ اصل میں ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم لوگ بات کی تہہ تک نہیں جاتے اورسنی سنائی بات پر یقین کر لیتے ہیں۔ ویلنٹائن ڈے کے متنازعہ ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔ اگر تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو ویلنٹائن ڈے پر متعدد داستانیں ہیں۔ ویلنٹائن ڈے کا ابتدا رومن بادشاہ کلاڈیئس دوم کے دور حکومت میں ملتا ہے۔ جابر بادشاہ نے عوام کو 12 بتوں کی پوجا کرنے کا حکم دیا اور اس حکم سے انکار کا مطلب موت تھا ۔ ان حالات میں ایک عیسائی پادری ویلنٹینس بادشاہ کی حکم عدولی کرتے ہوئے اپنے عقیدے پر ڈٹا رہا۔ اس جرم کی پاداش میں ویلنٹینس کو جیل میں ڈال دیا گیا۔

اس واقعے کے کچھ ہفتوں بعد ایک عجیب اتفاق ہوا۔ جیلر کو محسوس ہوا کہ پادری ویلنٹینس بہت باعلم اور مہذب انسان ہے۔ وہ اپنی پیدائشی اندھی بیٹی کو لے کر پادری ویلنٹینس کی کوٹھڑی میں گیا اور ان سے جولیا کی تعلیم و تربیت کی درخواست کی۔ ویلنٹینس کبھی جولیا کو روم کی تاریخ پڑھاتے اور کبھی خدا اور فطرت پہ درس دیتے۔
ایک دن جولیا نے اپنے استاد سے پوچھا،’کیاواقعی خدا ہماری دعا سنتا ہے؟‘
’جی میرے بچے! وہ ہماری ھر دعا سنتا ہے۔‘ ویلنٹینس نے جواب دیا ۔
فادر!کیا آپ کو معلوم ہے کہ میں ہر صبح اور ہر شام کیا دعا مانگتی ہوں ؟
’میں دعاکرتی ہوں کہ میں دیکھ سکوں۔‘
’اگرہم صرف خدا پر یقین رکھیں تو وہ ہمارے لیے بہترین کرتا ہے‘۔ فادر نے کہا۔
جولیانے کہا ۔’مجھے یقین ہے فادر۔

اس کے بعد دونوں استاد اور شاگرد گھٹنے ٹیک کر بیٹھے اور دعا کی۔ اسی دوران کوٹھڑی میں چمکدار روشنی ہوئی اور جولیا چلا اٹھی، ۔’فادر!میں دیکھ سکتی ہوں ، میں دیکھ سکتی ہوں‘۔’تو فادر نے کہا کہ خدا کا شکر ادا کرو اور اس کی بڑائی بیان کرو۔‘

اپنی موت سے پہلے ویلنٹینس نے جولیا کے نام ایک آخری پیغام لکھا جس میں اس کو خدا کے نزدیک رہنے کی تلقین کی۔ ویلنٹینس کو روم کے چرچ میں دفن کیا گیا اور یہ بھی کہاجاتا ہے کہ جولیا نے اپنے استاد کی قبر پر ایک گلابی پھولوں والا درخت لگایا اور یہ درخت محبت و شفقت کی علامت ہے۔

درحقیقت ویلنٹائن ڈے محبت، عقیدت اور شفقت کا پیغام دیتا ہے۔ اسلام بھی محبت کا علمبردارہے اور خوشیاں بانٹنے سے بھی منع نہیں کرتا ۔ یہ توہم پر ہے کہ ہم اس دن کو صرف لڑکے لڑکی کی وابستگی سے منسوب کرتے ہیں یا پھر اپنے حقیقی رشتوں سے۔ لیکن ہم تو منفی سوچوں کے پیروکار ہیں تو ڈارک سائیڈز ہی دیکھتے ہیں۔ میں تو اس 14 فروری کو اپنے والدین ، رشتہ داروں ، دوستوں اور ان سب لوگوں سے محبت کااظہار کروں گی جن کی میں عزت کرتی ہوں یا جو لوگ میرے لیے اہم ہیں۔ ویسے تویہ مصروف زندگی اتنی مہلت نہیں دیتی تو اس دن میں کسی کو کارڈ بھیجوں گی تو کسی کو پھول۔۔۔۔۔۔ خوشیاں بکھیرنے کی کوشش ضرور کروں گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments