بو کاٹا، عزت کو لاحق خطرات اور زندہ باد سرکار


\"\"ارے آپ نے بتایا ہی نہیں کہ  وطن عزیز میں امن کو اس قدر خطرہ لاحق ہے. ہمیں پہلے پتا ہوتا تو کبھی لکھنے سے نہ چوکتے. ویسے تو کئی دنوں سے لکھنے کا سوچ رہے تھے. کئی اہم امور زیر غور تھے. مثلا بادامی قورمے کی ترکیب، فلم اسٹار کرینہ کپور کے بڑھتے وزن  پر تجزیہ،  نت نئے ہوٹلوں میں ہونی والی رنگ برنگی کمیٹی پارٹیوں کا احوال، کوا حلال ہے یا حرام… یہ سب ہماری فوری توجہ کے مستحق ہیں لیکن تجھ سے بھی دلفریب ہیں غم روزگار کے. کولہو کے بیل کی طرح جتے ہوئے ہیں 9 سے 5 کی نوکری میں. یہ نہیں سمجھتے کہ یہ قلم کی طاقت تو عطیہ خداوندی ہے. آج استعمال نہ کیا تو کیا بکر عید پر شلوار میں ازاربند ڈالنے کے کام آئے گا ؟

آج شام بھی گھر آتے ہی بیگ صوفے پر پھینکا. اور جھٹ بستر میں گھس گئے کہ کہیں حاضری میں کمی نہ رہ جائے. شیطانی چرخہ یعنی  ٹیلی ویژن چلایا  تو کیا دیکھتے ہیں کہ پاک وطن کی حالت تو سنگین ہو چکی ہے. محب وطن تو سدا کے ہیں لہذا پہلا چینل پاکستانی خبروں کا ہی لگاتے ہیں. مٹی کا بھی کوئی قرض ہے آخر. ہائے نہ پوچھئے کہ دل کی دھڑکن کی کیا حالت تھی. کچھ کٹ سا گیا. کلیجہ حلق میں اچھل کر آ گیا. کروٹ تو کیا لیتے. اپنی تھکی ماندہ کمر کو دوبارہ سے سیدھا کیا اور تکیے سے ٹکایا. کمبل کو قرینے سے جمایا. ذرا نازک مزاج واقع ہوئے ہیں تو ٹھنڈ جلدی لگ جاتی ہے. جی تو کہاں تھے ہم؟ اوہ ہاں… روح کو ایسا دھچکا لگا کہ جانبر ہونا مشکل دکھنے لگا. ایک تو طبیعت نازک اوپر سے حسّاس، اپنے وطن کا کوئی غم آسانی سے سہا نہیں جاتا. وہ تو خدا بھلے کرے نیوز کاسٹر بہن  کا جنہوں نے اپنے سنہری تراشیدہ بالوں کو ادا سے جھٹکا اور خبر کا اگلا حصّہ پڑھا. شکر ہے رب  نے ہمارے ملک کو اس خدائی آفت سے بچا لیا. جان بچی سو لاکھوں پائے.

سرکار کا اقبال بلند ہو جس نے نہ صرف ملک کا وقار اور سالمیت لٹنے سے بچا لی بلکہ ان ناہنجاروں کو بھی انجام دکھایا. جی نہ تو پتنگیں آزاد رہیں اور نہ ہی فحاشی کا بےتاج بادشاہ  ناصر جان. جیسی ویڈیوز بناتا ہے ان کو دیکھنے کے بعد ہم جیسی نیک بیبیاں تو چار دن گھونگھٹ سے منہ ہی نہیں نکال پاتیں. اور ان پتنگوں کی بھی سنئے. اندھی گولی کا شکار بچ جاتا ہے لیکن پتنگ کا ڈسا تو پانی بھی نہیں مانگتا. اجی ہم ایک زندہ قوم ہیں غیرت اور حمیت کے زیور  سے آراستہ. ابھی بھی گردن کی اکڑ برقرار ہے حکومت کی اس جی داری کے بعد. جان میں جان آئی. نیند غالب آ گئی ورنہ کوٹھے  پر چڑھ کر قومی ترانہ  گاتے وہ بھی لہک لہک کر.

عزیز ہم وطنوں ہم اس تحریر کے ذریعے ایک بار پھر سرکار کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جس نے آسمان پر اڑنے والی پتنگوں اور زمین پر اڑنے کی جسارت کرنے والے ناصر جان (اب وضو دوبارہ کرنا پڑے گا) کو کاٹ پھینکا. ہماری یہ بھی التماس ہے کہ ان دونوں مجرموں کو نہ صرف دن رات کوڑے لگائے جائیں بلکہ ان کے پر کٹے مجسّمے ہر چوک میں عبرت کے نشان کے طور پر رکھے جائیں. تاکہ اگر کوئی چاہنے والا طواف کو نکلے تو اپنا سر بچا کے چلے، دستار سنبھال کے چلے، دائیں بائیں سے بچ کے پیچ لڑائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments