آزادی ٹرین پر سفر کی روداد۔ ۔ ۔ خان پور


 اُس دن ہمارا اگلا پڑاؤ خان پور جنکشن تھا۔ جہاں ہم دن بارہ بجے پہنچ گئے۔ وہی خان پور جس کی بنیاد پاکستان کے قیام سے ٹھیک ننانوے سال قبل 1848ء میں رکھی گئی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں خان پور کے نام سے کئی علاقے موجود ہیں جن میں سے ایک خان پور تحصیل صوبہ خیبر پختونخواہ میں بھی واقع ہے۔

خان پور ملک بھر میں گنے اور کپاس کی پیداوار کے حوالے سے مشہور ہے۔ اور یہاں گنے کی فی ایکڑ اوسط پیداوار دنیا بھر میں اور خاص طور پر پاکستان میں سب سے زیادہ ہے۔ اور موسم سرما میں یہاں کی گاجر اپنی مٹھاس اور رنگت کے حوالے سے اپنا ثانی نہیں رکھتی۔ خان پور پیڑے (مٹھائی کی ایک قسم ) اور کھویا کے حوالے سے بھی پاکستان بھر میں مشہور ہے۔ لیکن اس دن ہمیں اسٹیشن پر کھویا اور پیڑے بیچنے والا کوئی نظر نہ آیا۔ تاہم نئی نویلی سبز وردیوں میں ملبوس قلی کافی تعداد میں نظر آئے۔ ہم نے قلی سے پوچھا کہ لال وردی والے قلی کہاں گئے اس کا جواب تھا کہ صاحب اب ہماری وردیوں کا رنگ تبدیل ہو گیا ہے۔ اور آپ کواب ہر اسٹیشن پر سبز وردیوں میں ملبوس قلی ہی نظر آئیں گے۔ دیگر ریلوے اسٹیشنز کے بر عکس خان پور ریلوے اسٹیشن کا سگنل کیبن پلیٹ فارم پر ہی بنا ہوا ہے جس کے باعث ہمیں بھی یہ موقع ملا کہ ہم ریلوے کیبن میں جا کر سبز جھنڈی لہرا سکیں۔

1938ء تک برطانوی راج کے زمانے میں خان پور کو ضلع اور رحیم یار خان کو اس کی تحصیل کا درجہ حاصل تھا لیکن اب معاملہ اُلٹ ہو چکا ہے اور اب رحیم یار خان ضلعی ہیڈ کوارٹر اور خان پور اس کی تحصیل ہے تاہم اب خان پور کے باسیوں کا اولین مطالبہ خان پور کو ضلع بنانے کا ہے۔ ایک زمانے میں خان پور میں بہت خوبصورت ، نازک اور نفیس مٹی کے پیالے [کٹورے] بنائے جاتے تھے۔ خان پور سے تقریباَ 35 کلومیٹر کے فاصلے پر دریائے سندھ کے کنارے چاچڑاں شریف کا تاریخی قصبہ بھی واقع ہے۔ جو معروف سرائیکی شاعر خواجہ غلام فرید کی جنم بھومی اور جائے مسکن رہا ہے۔ تقسیم سے قبل یہاں ہندوؤں اور سکھوں کی قابل ذکر آبادی مقیم تھی جو تقسیم کے وقت ہندوستان ہجرت کر گئی اور ہندوستان سے آنے والی مسلمانوں کی کثیر تعداد یہاں آن کر بس گئی۔۔۔۔

سجاد پرویز

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سجاد پرویز

سجاد پرویز ڈپٹی کنٹرولر نیوز، ریڈیو پاکستان بہاولپور ہیں۔ ان سےcajjadparvez@gmail.com پر بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

sajjadpervaiz has 38 posts and counting.See all posts by sajjadpervaiz

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments