یورپ سے تعلیم حاصل کرنے والی کرد خاتوں نے داعش کے خلاف ہتھیار اٹھا لئے


\"\"ڈنمارک سے گزشتہ سال اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ کر کردستان آنیوالی 23 سالہ خاتون جوآنا پالانی نے اپنے ایک انٹرویو میں داعش کے خلاف جنگ میں حصہ لے کر اپنی زندگی اور آزادی کو خطرے میں ڈالنے کی وجوہات سے پردہ اٹھایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اپنے ملک کی طرف بڑھنے والے آئی ایس کے خطرے کو روکنے کیلئے انہوں نے زندگی اور آزادی دونوں کو خطرے میں ڈالا، اسی طرح یورپ میں ہر کوئی محفوظ رہ سکتا ہے، یہ میری اپنی پسند ہے، مجھے اپنے ملک (ڈنمارک) کی طرف سے ایک دہشت گرد کے طور پر دیکھا گیا، در حقیقت میں جمہوریت پسند ہوں۔

پالانی نے مزید کہا کہ میں شارپ شوٹر (اسنائپر) ہوں، میں اپنا دماغ اور جسم مشن پر مرکوز رکھتی ہوں، اس کام میں انتہائی صبر اور تحمل کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے، میں دنیا کے بہترین ملک میں رہائش پذیر تھی، پابندیوں کی خلاف ورزی پر کرد خاتون کو ڈنمارک واپسی پر جیل جانا پڑ سکتا ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق آئی ایس کے خلاف جنگ میں حصہ لینے کے بعد پر جوآنا پالانی کی زندہ یا مردہ گرفتاری پر داعش نے ایک ملین ڈالر انعام رکھا ہے۔ جنگجو خاتون نے عراق واپسی کے فوری بعد شام کے کرد علاقے میں ملٹری ٹریننگ کیمپ جوائن کر لیا تھا۔

میدان جنگ کی اولین صفوں میں کرد ملیشیا کے ایک ہزار جنگجوؤں کے ساتھ آئی ایس کے خلاف لڑنے والی جوآنا پالانی واحد کرد خاتون ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ جنگ صرف آئی ایس آئی ایس کی خلاف کرد علاقوں کیلئے نہیں بلکہ جمہوریت اور خواتین کے حقوق کیلئے ہے، بالکل اسی طرح جس طرح مغرب اور ڈنمارک میں لوگوں کو آزادی حاصل ہے۔

پولانی کے ساتھ شام کے ٹریننگ کیمپ میں تربیت حاصل کرنے والے 64 میں سے اب  36 صرف افراد ہی زندہ بچے ہیں۔

(بشکریہ سماء)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments