تہذیب مشرق کو بچائیں یا اسلام کو؟


بچپن سے ہی یہ جملہ کانوں کی سماعتوں سے ٹکراتا رہا جی ہم مشرقی روایات کے امین لوگ ہیں ہماری کچھ خاص روایات ہیں۔ مشرقی روایات اچھی بھی ہیں لیکن بیٹیوں بہنوں اور بیویوں کے حوالے سے مشرقی روایات اچھی نہیں ہیں۔ ان میں جہالت زیادہ پائی جاتی ہے۔

یہ جملہ آج تک سمجھ نہ سکا کہ تہذیب مشرق یا تقدیس مشرق کیا ہے؟ شاید میں نے جس ماحول میں آنکھ کھولی اس لیے مجھے اس جملے کی سمجھ نہیں آئی یا پھر کوئی اور وجہ ہے؟ میں جب اس جملے کو عورتوں کے ساتھ ظلم کے بعد سنتا ہوں تو مجھے کوفت سی ہونے لگتی ہے۔ تہذیب مشرق یہ ہے کہ بیٹی کو مار دو؟ بہن کو گولیوں سے چھلنی کر دو؟ بیٹی و بہن سے اس کی شادی کے وقت بھی نہ پوچھو؟

کیا تہذیب مشرق یہی ہے کہ بیٹیاں ونی کی جائیں؟ تہذیب مشرق یہی ہے کہ بچیوں کی قرآن پاک سے شادیاں کروائی جائیں؟ ثنا خوان تقدیس مشرق سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ تہذیب مشرق یہی ہے کہ موبائل کی وجہ سے بہن کو جلا دیا جائے؟ کیا تہذیب مشرق یہ کہتی ہے کہ شک کی بنیاد پہ بہن کے گلے میں دوپٹہ ڈال کے اس کا گلہ گھونٹ دیا جائے؟ اگر تہذیب مشرق یہی ہے تو میں انکاری ہوں اس تہذیب کو ماننے سے۔ یہ تہذیب نہیں جہالت ہے۔ میں اس تہذیب پہ شرما تو سکتا ہوں فخر محسوس نہیں کر سکتا۔

اور یاد رہے کہ جتنی مثالوں کی جھلکیاں پیش کی ہیں یہ میرے دیس کا خاصہ ہیں یہاں آئے روز ایسے سانحات جنم لیتے ہیں اور پھر ان سانحات کو مشرقی تہذیب کے نام پہ دبا دیا جاتا ہے ظالم کو سزا نہیں ملتی مظلوم کو انصاف نہیں ملتا۔

ابھی دو روز قبل کی بات ہے کہ کاغان کے علاقے منور میں ایک بھائی نے اپنی بہن کو دوستوں کے ساتھ مل کے گولیاں مار دیں۔ وجہ یہ بنی کہ بہن نے مرضی سے ماموں کے بیٹے کے ساتھ شادی کی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چھ ماہ قبل جب لڑکی نے کورٹ میرج کیا تو خاندان کے لوگوں نے بیٹھ کر صلح کی۔ صلح اس بنیاد پہ ہوئی بہنوئی چار لاکھ روپے بھی دے گا اور اپنی بہن کی شادی بیوی کے بھائی سے کروائے گا۔ قاتل نے چار لاکھ روپیہ بھی لیا ماموں کی بیٹی سے شادی بھی کی اور چھ ماہ بعد اپنی بہن کو قتل بھی کر دیا۔ بتائیں یہ انسانیت ہے؟ یہ درندگی نہیں ہے تو اور کیا ہے؟ کیا اس درندگی کو تہذیب مشرق کے نام پہ چھپایا جا سکتا ہے؟ یہ ایک واقعہ ہے

ذرا پیچھے جائیں تو دو ماہ قبل اوگی میں ایک بھائی نے اپنی بہن کو قتل کیا صرف بہن کو ہی نہیں بلکہ ساتھ ایک مرد کو بھی۔ مرد مولوی تھا لڑکی بیوہ تھی اور مدرسہ چلاتی تھی۔ مدرسہ ٹرسٹ کے زیراہتمام تھا ہر ماہ ابتدائی تاریخوں میں مولوی صاحب مختلف مدارس میں جا کے تنخواہ دیا کرتے تھے اس کے پاس چھ سات لاکھ روپے ہوتے تھے۔ بھائی کو جب پتا چلا کہ مولوی کے پاس پیسے ہوتے ہیں اور وہ میری بہن کے مدرسے میں بھی دے کر جاتا ہے تو اس نے تاریخ معلوم کرنے کے بعد اس مولوی صاحب کو بھی قتل کیا اور بہن کو بھی۔ وجہ بتائی کہ ان دونوں کا کردار ٹھیک نہیں تھا۔ چلیں یہاں تک تو ہو گیا مزید پڑھیں

دو قتلوں کے بعد لوگوں کا جرگہ ہوا قاتل کو شاباش دی اور کہا کہ آپ نے غیرت کا کام کیا ہے ہم نے ہمارا سر فخر سے بلند کیا ہے ہم آپ کے ساتھ ہیں دیکھتے ہیں کوئی قانون آپ کو کیسے پکڑتا ہے؟ پولیس جب گئی تو پورے گاؤں کے لوگوں نے یہ فیصلہ سنایا کہ آپ ہمارے ہیرو کو نہیں پکڑ سکتے پولیس خاموشی سے واپس ہو گئی۔ جو مولوی قتل ہوا اس کے خاندان نے بھی کیس کی بجائے شرم کا اظہار کیا اور خاموشی کو ترجیح دی۔ ایک الزام کی وجہ سے بھائی بھائی کا خون بھول گئے۔ کیوں جی یہ تہذیب ہے ہماری۔

آپ اپنی اس تہذیب پہ فخر کریں مجھے یہ بتائیں کہ اسلام کہاں گیا؟ میں اسلام کو دیکھوں یا مشرقی روایات کی جھوٹی تہذیبوں کو؟ دو کیسزز ہیں ایک لڑکی کی پسند کی شادی کا اور دوسرا شبے میں قتل کا۔

مرضی کی شادی کی حوالے سے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا صاف موقف ہے کہ عاقلہ بالغہ لڑکی اپنا نکاح ولی کی اجازت کے بغیر بھی کر سکتی ہے صرف اسے کفو کا خیال رکھنا ہو گا غیرکفو کی صورت میں ولی عدالت کا رخ کرسکتا ہے۔ کفو کی آسان اور سادہ تعریف یہ ہے کہ لڑکی ایسی جگہ نکاح نہ کرے جہاں لڑکی کا ولی اور اس کا خاندان ہار محسوس کرے۔

شریعت کتنی واضح ہے مجھے بتائیں کہ اہل علم اس بارے میں بات کرتے ہیں؟ لوگوں کو بتاتے ہیں کہ لڑکی کو مرضی سے نکاح کی اجازت ہے؟ منبر بات کرتے تو آج یہ تماشے دیکھنے کو نہ ملتے۔ لوگ نام نہاد جھوٹی غیرتوں کو پال کے نہ رکھتے۔ آئے روز بچیوں کے قتل کی خبریں سننے کو نہ ملتیں۔ معلوم نہیں یہ سب چیزیں کہاں سے مجھے وراثت میں مل گئیں؟ تہذیب کے نام پہ اسلامی احکامات کا گلہ گھونٹا جا رہا ہے اور اہل مذہب خاموش ہیں۔

دوسرے کیس کو دیکھیں جہاں شک کی بنیاد پہ بہن کو اور ایک مرد کو قتل کر دیا گیا۔ بالفرض اگر دونوں کا کردار ٹھیک نہیں بھی تھا تو اس کا حل یہ تھا جو اپنایا گیا؟ اسلام زنا کی تہمت کے حوالے سے کتنا حساس ہے آپ کو نہیں معلوم؟ باقی ہر معاملے کے لیے دو گواہ رکھے گئے لیکن زنا کے ثبوت کے لیے چار گواہ رکھے گئے۔ تین نے آنکھوں سے دیکھا ہو اور وہ کہیں ہم نے آنکھوں سے فلاں کو زنا کرتے دیکھا ہے ایک کم ہو تو حد تین گواہوں پہ لگے گی کہ انہوں نے الزام کیوں لگایا؟ بالفرض چار گواہ موجود ہیں تو عدالت کا رخ کیا جائے نہ کہ خود ہی منصف بن کے جلاد کا بھی کردار ادا کیا جائے۔

یہاں کیا ہوتا ہے گواہ ہوتے نہیں۔ معاملہ عدالت جاتا نہیں کام پہلے ہی نمٹایا جاتا ہے۔ حد ہو گئی جہالت کی؟ آہ قتل کتنا آسان بنا دیا گیا ہے؟ اور پھر آئے روز کے قتلوں کو تہذیب مشرق کے نام پہ دبا دیا جائے تو یہ انصاف ہے بھلا؟

تہذیب مشرق کی اچھی باتیں ضرور سینے سے لگائیں لیکن اس جہالت کو خیر باد کہیں اور اسلامی احکامات کو اس پر ترجیح دیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments