کیا نواز شریف نسل پرست ہے؟


آج کل آپریشن ردالفساد کے بعد سیکورٹی اداروں کی طرف سے پنجاب میں مبینہ طور پر جاری آپریشن کے بعد سوشل میڈیا پر کچھ نوٹسز (notices) کی تصاویر گردش کر رہی ہیں جن میں یہ دکھانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ اس آپریشن میں پختونوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے اور یہ کہ پنجاب حکومت اور نواز شریف نسل پرست ہیں۔ سوشل میڈیا پر پھیلی ان ویڈیوز اور تصاویر کی صحت پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں کچھ کے نزدیک یہ فیک ہیں تو کچھ کے نزدیک یہ اصلی ہیں۔ اس کا فیصلہ راقم تو نہیں کر سکتا کہ یہ تصاویر اصلی ہیں یا نقلی اور کیا پنجاب میں واقعی خاص طور پر پختوں بھائیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے یا نہیں۔ مگر سوشل میڈیا پر ان مباحث کو پڑھ کر مجھے سہیل وڑائچ صاحب کی کتاب ”غدار کون ” یاد آ گئی جس میں سہیل صاحب نواز شریف سے بہت تیکھے اور دلچسپ سوال کرتے ہیں۔ آئیے ایک پیراگراف پڑھتے ہیں جو ہماری موجودہ بحث میں انتہائی قابل غور ہے۔

سہیل وڑائچ : تاریخ کے حوالے سے پنجاب کا کیا کردار رہا ہے؟

نواز شریف : پنجاب اور سندھ کے کردار میں بہت فرق ہے میرے مقدمے میں سندھی جج پر بہت زور پڑا مگر اس نے مجھے سزائے موت نہیں دی پنجابی جج ہوتا تو پہلے سے سزا لکھ چھوڑتا۔ جنرل محمود اور جنرل مشرف نے سندھی جج رحمت حسین جعفری پر بہت زور ڈالا کہ نواز شریف کو سزائے موت دو لیکن وہ جج نہ مانا۔ پنجاب کا کردار درست نہیں رہا۔ پنجاب نے ہر فاتح کو سلام کیا مزاحمت نہیں کی البتہ سکندر اعظم کے مقابلے میں پنجابی حکمران راجہ پورس کا کردار بڑا ہی جرات مندانہ تھا وگرنہ ہر فاتح پنجاب کو تاراج کرتے ہوئے پہلی جنگ پانی پت جا کر لڑتا۔ پنجاب کی نفسیات ہی ایسی بن چکی ہے، یہی وجہ ہے کہ پنجاب نے 1857 کی جنگ آزادی میں حصہ نہیں لیا تھا۔ پنجاب کے مزاج کے برخلاف ہندوستان کے راجپوت بڑی بہادری سے لڑتے رہے ان کی عورتوں تک کی بہادری ضرب المثل تھی۔ آپ چتوڑ کی رانی کی مثال لیں یا جھانسی کی رانی کی۔ ” (صفحہ نمبر 37)

یہ بات میری رائے میں درست ہے کہ مسلم لیگ (ن ) کا ایجنڈا اور منشور نسل پرست نہیں۔ پنجابیت کی سیاست کا چلن مسلم لیگ (ن ) میں بہت کم ہے اس کی ایک وجہ مسلم لیگ کا چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں بطور ایک قومی جماعت خود کو تسلیم کروانے کا عزم بھی ہے۔ اور یہ بات بھی درست ہے کہ مین سٹریم کی کچھ جماعتیں صوبائی عصبیت بھی رکھتی ہیں جس کی ایک بڑی نفسیاتی و تاریخی وجہ ماضی میں کی گئی بہت ساری زیادتیاں بھی ہیں جن میں ہیئت مقتدرہ براہ راست ملوث رہی جن کے عناصر کی اکثریت کا تعلق پنجاب سے رہا ہے، دوسرا پنجاب کو دوسرے صوبوں پر ماضی میں نسبتا زیادہ ترجیح اور اجارہ داری بھی ملتی رہی ہے جو ایک ظالمانہ اقدام تھا۔

ضروری ہے کہ ہم کسی بھی قسم کے ایسے تعصب کی حوصلہ شکنی کریں جو ہمارے شہریوں کو باہم تقسیم کرے اور باہمی نفرت پیدا کرے۔ یہ ملک تمام شہریوں کا ہے چاہے وہ ملک کے کسی بھی کونے میں رہتے ہیں۔ چند لوگوں یا کسی مخصوص جغرافیہ کو باقی ملک پر ترجیح دینا یا ان سے امتیاز برتنا ناانصافی ظلم اور فساد ہے۔

ذیشان ہاشم

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ذیشان ہاشم

ذیشان ہاشم ایک دیسی لبرل ہیں جوانسانی حقوق اور شخصی آزادیوں کو اپنے موجودہ فہم میں فکری وعملی طور پر درست تسلیم کرتے ہیں - معیشت ان کی دلچسپی کا خاص میدان ہے- سوشل سائنسز کو فلسفہ ، تاریخ اور شماریات کی مدد سے ایک کل میں دیکھنے کی جستجو میں پائے جاتے ہیں

zeeshan has 167 posts and counting.See all posts by zeeshan

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments