لڑکیاں کنواری کیوں رہ جاتی ہیں؟


ہمارے معاشرے میں ایک بہت بڑا المیہ ہے جو آہستہ آہستہ ناسور کی حیثیت اختیار کرگیا ہے وہ ہے “لڑکی جو ہے اب تک کنواری” اب تک سے مراد یعنی اوور ٹائم لگ گیا ہے،شادی نہیں ہوئی۔ اوور ٹائم کی بھی مختلف اقسام ہیں۔

اوور ٹائم آفٹر 20

اوور ٹائم آفٹر 30

اوور ٹائم آفٹر 40

آپ سب کو بتانا چاہتی ہوں کہ یہ وہ اوور ٹائم ہے جس کا ہر گھر میں چرچا ہوتا ہے کچھ خدا وند تعالی کے سجدہ رو ہوکر اور کچھ خاندان کی خواتین سے بات کرکے، رشتہ کرانے والے خواتین و حضرات سے رابطہ کرکے، اور کچھ انٹر نیٹ پر مختلف ویب سائیٹس پر رشتوں کے اشتہارات کے ذریعے سے۔

بات یہ ہے جو سمجھنے کے قابل ہے کہ لڑکیوں کی شادیاں ہو کیوں نہیں پاتیں؟ کیا وہ خوبصورت نہیں ہوتیں اس وجہ سے؟ غریب خاندان سے تعلق رکھتی ہیں اس وجہ سے؟ عمر زیادہ ہوجاتی ہے اس وجہ سے؟ وزن کی زیادتی؟ تعلیم کی کمی؟یا کسی اور وجہ سے بھی لڑکی کی شادی میں رکاوٹ آ سکتی ہے؟

کون سے گھرانے ایسے ہیں جہاں لڑکیوں کی شادی وقت پر نہ ہونے کا مسئلہ سب سے زیادہ درپیش ہے۔ کیا جن لڑکیوں کی عمر زیادہ ہوجاتی ہے میں مثال دینا چاہوں گی، اگر کسی کی عمر 27 سال ہے اور اس لڑکی کی اب تک شادی نہیں ہوئی ہے تو اس لڑکی کی شادی اب تک نہ ہونے کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟ ضروری نہیں کہ میں نے جن خصوصیات کا ذکر اوپر کیا وہ ساری خصوصیات یا مسائل ہر لڑکی کو درپیش ہوں، مثلا بہت سی لڑکیاں ہر لحا ظ سے اچھی ہوتی ہیں لیکن پھر بھی وہ کنواری ہوتی ہیں، نہیں ہو پا رہی ہوتی شادی، اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں ہوتا کہ وہ خود کرنا نہیں چاہتیں یا ان کے ماں باپ کو اعتراض ہوتا ہے ان کی شادی پر۔

ہم بہت سے معاملات پر خیالی پلاو بنا نے میں ماہر ہوتے ہیں اور ہمیں ہر کسی کو اپنی رائے دینا بھی بہت اچھا لگتا ہے بھلے اگلا سننا چاہے یا نہیں۔ مثال کے طور پر اگر کسی لڑکی کی شادی نہیں ہوئی اور وہ  26 سال کی ہے، رنگ سانولا اور قد چھوٹا ہے تو لوگ کہنا شروع کردیتے ہیں “ارے اس کی بڑی بہن کی تو جلدی ہوگئی تھی اس بے چاری کا رنگ سانولا ہے اور قد بھی چھوٹا ہے اسی وجہ سے مشکل آرہی ہے شادی میں ورنہ کب کی ہو جاتی۔

اگر کسی کی شادی نہیں ہو پارہی یا عمر 25 سے زیادہ ہے، اب وہ 27 ہو یا 30 کے درمیان، ہم اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں اور بعض اوقات برملا بھی کردیتے ہیں جو کہ ہمیں ہر گز نہیں کرنا چاہئے۔

مختلف خاندانوں میں مختلف اصول اور رجحانان پائے جاتے ہیں، ہم دو موضوعات پر بحث کررہے ہیں ایک تو لڑکی جس کی عمر زیادہ ہورہی ہے اور شادی ہونہیں پا رہی۔

دوسری وہ لڑکیاں جن کی شادی ہوئی ہی نہیں اور وہ کنواری رہ گئی ہیں اور عمر 45 سال ہوچکی یا اس سے بھی زیادہ۔

مسئلہ ہے کہاں؟ بات یہ نہیں ہوتی کہ شادی کب اور کتنی عمر میں ہونی چاہئے بات یہ ہوتی کہ کہ شادی جب بھی ہو خوشگوار ثابت ہو، بربادی نہیں۔

کامیاب شادی اور برباد شادی دونوں میں بے حد فرق ہوتا ہے، شادی کامیاب ہوتی نہیں، بنائی جاتی ہے۔ برباد شادی بھی بنائی جاتی ہے یا تو میاں بیوی دونوں کی طرف سے یا گھر والوں کی غیر ضروری مداخلت سے۔

ہمارے ہاں لڑکی کی شادی نہ ہونا اور بڑی تگ و دو کے بعد ہونا روز بروز پروان چڑھ رہا ہے، اور کچھ کی تو ہو ہی نہیں پاتی کیوں کہ وہ ایک خاص ایج گروپ سے نکل چکی ہوتی ہیں جو ہمارے معاشرے میں رائج ہے۔

میرے نزدیک لڑکیوں کی شادی بہت دیر سے ہونا یا مسائل کا سامنا کرنا، لڑکیوں کے رشتوں کے حوالے سے یا شادی ہونا ہی نہیں، کسی غریب خاندان جو تعلیم یافتہ نہ ہو، کا مسئلہ نہیں ہے کیوں کہ غریب لوگوں کے ہاں معیار زندگی کے وہ پیمانے اور معیار نہیں ہوتے جو ایک تعلیم یافتہ طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد میں پائے جاتے ہیں۔

بیٹی کی شادی سب کرنا چاہتے ہیں اور اچھی ہی کرنا چاہتے ہیں لیکن اچھی شادی کا فیصلہ ہمارا دماغ کرتا ہے، ہم جس ماحول میں پلے بڑے ہوتے ہیں، پرورش پائی ہوتی ہے وہ ہی دراصل ہمارے نزدیک آئیڈیل یا سب سے بہترین ہوتا ہے۔ ہم کیا پہنتے ہیں، کیا کھاتے ہیں، کیا سوچتے ہیں، کیا چاہتے ہیں،ہماری کیا ترجیحات ہیں سب کا فیصلہ ہمارا دماغ اور وہ ماحول کرتا ہے جس میں ہم جی رہے ہوتے ہیں۔

بیٹیوں کی شادی کے زیادہ تر مسائل کا سامنا متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے والے حضرات سے ہوتا ہے جو تعلیم یافتہ ہوں، میں یہ نہیں کہ رہی کہ امراء میں یہ مسئلہ درپیش نہیں ہوتا ہوگا مگر یہ مسئلہ زیادہ متوسط گھرانے کے افراد کو درپیش ہوتا ہے جن کے معیار زیادہ ہوتے ہیں اور وہ بچوں کو خود سے زیادہ اچھی زندگی دینا چاہتے ہیں، دوسرے ان افراد کے ہاں جن کی بیٹیاں ہی بیٹیاں ہوتی ہیں اور کوئی کفیل نہیں ہوتا تو ایسے خاندان میں بھی لڑکیوں کی شادیاں بہت دشواری سے ہوپاتی ہیں یا پھر ہو بھی جاتی ہیں تو عمر زیادہ ہوچکی ہوتی ہے۔

تیسرے وہ لوگ ہوتے ہیں جو پہلے بڑی اور پھر چھوٹی کی مہم پر سر گرم ہوتے ہیں،ایسے افراد باری کا انتظار کرتے ہیں کہ پہلے بڑی ہی کی شادی کرنی ہے پھر چھوٹی کی، اس بڑی چھوٹی کی ریس میں چھوٹی بھی بڑی ہوجاتی ہے اور عمر نکل جاتی ہے۔

رشتے تو نصیب سے آتے ہیں اور نصیب سے لڑنا نہیں چاہئے،اگر بڑی کا رشتہ نہیں آرہا تو اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ آپ چھوٹی بیٹی کے رشتے منع پر منع کریں کہ ہمیں پہلے بڑی کی شادی کرنی ہے، میں ایسی کئی فیملیز کو جانتی ہوں جن کی نہ تو بڑی کی شادی ہوئی اور نہ ہی چھوٹی بیٹی کی۔

بعض مرتبہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ شادی ہونے میں خدا کی طرف سے ہی دیر ہوتی ہے، نہیں ہو پارہی ہوتی اس معاملے پر والدین کو بھی زیادہ فکر مند نہیں ہونا چاہئے کیونکہ آپ کی بیٹی کی صرف جلدی شادی ہوجانا آپ کا مقصد نہیں ہونا چاہئے بلکہ شادی اچھی جگہ ہونا آپ کا مقصد ہونا چاہئے۔

بہت سے لوگوں کی دیر سے شادی ہوتی ہے لیکن وہ بہت خوش و خرم زندگی گزارتے ہیں تو ہر بات کی فکر ہمیں نہیں کرنی چاہئے کچھ معاملات اللہ پر بھی چھوڑ دینے چاہیئیں، آپ کی روز کی فکر بیٹی کو بھی زہنی طور پر احساس کمتری کا شکار کردے گی، لوگ کیا کہ رہے ہیں، کیوں کہ رہے ہیں آپ یہ فکر چھوڑ دیں، کیوں کہ لوگ بہت فارغ ہوتے ہیں وہ ہر ہمدردی دوسروں سے کرتے ہیں چاہے ان کے اپنے گھر میں خود جنگ و جدل مچا ہو مگر ہمدردی وہ ضرور کریں گے۔

ہمیں خدا پر توکل اور اپنے نصیب کے اچھے ہونے کی دعا کرنی چاہئے، ماں باپ کو بھی چاہئے کہ وہ لڑکا تلاش کریں، جو پڑھا لکھا بھلے کم کماتا ہو اور کم آمدنی کو بنیاد بنا کر لڑکیوں کے رشتے منع نہ کریں، لڑکا پیسے کی دکان نہیں ہوتا نہ ہی اس کا پیسے کا درخت ہوتا ہے، لڑکیوں کو اور ان کے ماں باپ کو صرف کم آمدنی کی بنیاد پر رشتے نہیں ٹھکرانے چاہئیں، اور اس بات کو بھی دھیان میں رکھنا چاہئے کہ جو اسٹیٹس آپ یا آپکی بیٹی چاہتی ہے کیا آپ اور آپ کی بیٹی اس اسٹیٹس پر ہی موجود ہیں یا سب لڑکے میں ہی تلاش کر رہے ہیں۔

آج کے دور میں لڑکی کا تعلیم یافتہ ہونا بے حد ضروری ہے اس لئے نہیں کہ وہ پیسے کی مشین بن جائے یا صرف کمانا اس کا مقدر ہوگا بلکہ اس لئے کیوں کہ اس طریقے سے ہم اپنی زیادہ بہتر انفرادی تربیت کرسکتے ہیں، لوگوں سے میل جول بڑھتا ہے، ہماری تخلیقی صلاحیتیں پروان چڑھتی ہیں، ایک دوست بنائیں مگر اچھا اور ہمدرد بنائیں، مشکوک شہرت رکھنے والے لوگوں کی محفل سے اجتناب کریں چاہے آفس ہی کیوں نہ ہو، خود اپنے رشتے تلاش نہ کریں، ماں باپ کو فیصلہ کرنے دیں، جذبات سے کم اور دماغ سے زیادہ سو چیں جب بھی شادی کریں خوشی سے کریں، پسند کی کریں یا ارینج کریں اور ماں باپ کی سرپرستی میں کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments