یومِ حیا کے بعد یومِ صدق


\"jamsheویلنٹائن پر بات ہوچکی تو ارشاد ہوا کہ آگے اپریل آنے والا ہے اور یکم اپریل جھوٹ کے دن کے طور پر منایا جائے گا۔ جس طرح ہم بے حیائی کا دن یومِ حیا کے طور پر منا رہے ہیں ویسے ہی جھوٹ کا دن بھی یومِ صدق اور سچائی کے طور پر منائیں گے۔ اس دن عہد کریں گے کہ کوئی مسلمان جھوٹ نہ بولے۔ جب ساری دنیا جھوٹ بول رہی ہوگی ؛ ہم اس دن سچ بولیں گے۔ وہ دن صداقت کا دن ہوگا۔ یہ سن کر سب دفعتاً پرجوش ہوئے اور یومِ صدق کے لئے دو ماہ پیشگی آستینیں چڑھالی گئیں۔

سچ کی نیٹ پریکٹس کے لئے کم از کم دو ماہ تو درکار ہوں گے ہی۔

مجھے ذاتی طور پر یومِ صدق کا آئیڈیا پسند آیا ہے۔ اگر ہم سب یومِ صدق پر ایک سچ بولیں تو مسئلے ہی حل ہوجائیں گے۔ ہم کسی کی ضد میں سچے کیوں بنتے ہیں؟ کسی کی ضد میں باحیا کیوں بنتے ہیں؟ اور ہم حیا کو اس قدر تنگ معنی میں کیوں لیتے ہیں؟ ضد میں سہی یومِ صدق منائیں لیکن ان سوالات پر صدقِ دل کے ساتھ غور کرنے کے لئے منائیں۔ یقین مانیں سارے مسئلے حل ہوجائیں گے۔

میں کوئی مذہبی عالم نہیں لیکن ہمیں حیا ( modesty ) کا مطلب انتہاؤں سے بچنا بتایا گیا تھا۔ لیکن حیا جیسی وسیع المعانی اصطلاح کو عورت اور اس کے جسم سے نتھی کرکے جان چھڑالی گئی۔ یقیناً ایسا کرنے والا اپنے لئے آسانی اور دوسرے کے لئے مشکلات پیدا کرنا چاہتا تھا۔وہ کیسے بتا سکتا تھا کہ دوسروں کے لئے مشکلات پیدا کرنا بھی بے حیائی ہے کیونکہ ایسا کرتے ہی آپ حیا کی حد سے نکل جاتے ہیں ۔ اپنے راستے میں پھول اور دوسروں کے راستے میں کانٹے بچھانا بے حیائی ہے۔ اونچی آواز میں چیخنا اور چلانا بے حیائی ہے۔ انتہا پسندی بے حیائی ہے ۔ طاقت کے حصول کے لئے دوسروں کو موت کی راہ پر لگانا بے حیائی ہے۔ قتل و غارت بے حیائی ہے۔ لیکن ہمیں بے حیائی کا ایک آسان مطلب پسند ہے کیونکہ اس کی مدد سے دوسروں کو باسہولت موردِ الزام ٹھہرایا جاسکتا ہے۔ان پر چیخنا چلانا ، اپنے سے نیچ اور کمتر تصور کرناآسان ہوجاتا ہے۔

لیکن اصطلاحات کے الٹ پھیر سے کہیں بڑا مسئلہ ہمارے ضدی ہونے کا ہے۔ سچ بولنے کو ہی لے لیں تو ہم سچ بھی اس لئے بولنا چاہتے ہیں کیونکہ ہمیں ایک دن جھوٹ بولنے والوں سے بلا کی ضد ہے۔ ہمیں سچ سے کوئی چارہ نہیں بس جو وہ کریں ہمیں اس کا الٹا کرتے جانا ہے۔ شاید اسی ضد میں ہم سارا سال جھوٹ بولتے رہتے ہیں کیونکہ ایک دن جھوٹ بولنے والے سارا سال سچ بولتے ہیں۔ ہم ان کی طرح سارا سال سچ کیوں بولیں۔ پھر ضد تو نہ ہوئی۔

 ہم اس پر غور ہی نہیں کرتے کہ ضد میں بولا جانے والا جھوٹ تو جھوٹ ہوتا ہی ہے ضد میں بولا جانے والا سچ بھی جھوٹ بن جاتا ہے۔ضد میں سچ بولنا اعتراف ہے کہ آپ کی اخلاقی سطح اتنی بلند نہیں ہوئی کہ آپ کے منہ سے سچ نکل سکے۔ کیا ایسا سچ سچ کہلائے گا؟

 حیا کے معنی کو اپنی سہولت کے لئے تنگ کرکے کسی کی ضد میں حیا کا چرچا کرنا بھی ضد میں سچ بولنے جیسا ہے۔ کاغذی پھول پھول جیسا جو اصلی پھول کی ضد ہے۔

یہ نمائشی پھول گلاب اس وقت بنے گا جب چنیدہ نہیں پوری کی پوری بے حیائی دکھائی دے گی۔ جب بے حیائی عورتوں کے کپڑوں کے نیچے جھانک کر نہیں اپنے اندر تلاش کی جائے گی۔ جب انتہا پسندی بے حیائی جبکہ میانہ روی اور امن پسندی حیا دکھائی دے گی۔ جب دوسروں کے سچ کے اعتراف کو حیا سمجھا جائے گا تب احترامِ آدمیت حیا کہلائے گا ۔ یہ مقام اس وقت آئے گا جب لوگوں کی اخلاقی سطح اس قدر بلند ہوگی کہ لوگ انتہا وں سے بیزار ہوچکے ہونگے ۔ تب ہمیں چیخ چیخ کر بتانا نہیں پڑے گا کہ ہم باحیا ہیں۔ جب میانہ روی ہمارا شیوہ ہوگا تو لوگ ہمیں خود با حیا سمجھیں گے۔

آئیں ہم سب یومِ صدق کی تیاری کریں!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments