سینٹ ویلنٹائن کا ”کفر“ اور اصحاب الکہف کی مسلمانی


آج ایک جگہ ایک دلچسپ پوسٹ پڑھنے کو ملی کہ ”مسلمان مولوی کو گالیاں اور طعنے دینے والے آج بت پرست عیسائی مولوی ویلنٹائن سے عقیدت کا اظہار کر رہے ہیں“۔ بخدا پڑھ کر دل ہی خوش ہو گیا کہ کسی موضوع پر بات کرنے سے پہلے اور کسی شخص پر کفر کا فتوی لگانے سے پہلے ہم اس موضوع کے بارے میں علم حاصل کیے بغیر ہی کس طرح بے دھڑک ہو کر بیان داغ دیتے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ کیا ہمارا عقیدہ یہ نہیں ہے کہ حضرت آدمٔ سے لے کر رسول پاکؐ تک تمام پیغمبر مسلمان تھے اور اسلام ہی تمام پیغمبروں کا مذہب تھا؟ کیا اسلام اپنی موجودہ شکل میں ساتویں صدی عیسوی میں نہیں آیا تھا جس کے بعد مسلمان اور مسیحی کی موجودہ تفریق ہوئی؟ کیا حضرت عیسی سے لے کر نزول اسلام تک، مسیحی ہی مسلمان نہیں کہے جائیں گے؟ آپ کو یاد ہے کہ جب ایرانی اور رومی جنگ ہوئی تھی تو مسلمان رومیوں کے ساتھ تھے اور کفار مکہ ایرانیوں کے ساتھ؟ سورہ روم کا سیاق و سباق کیا آپ کو یاد ہے؟

ہمارے عقیدے کے مطابق تو نزول اسلام سے پہلے حضرت عیسی کے امتی ہی اس زمین کے مسلمان تھے۔ پھر تیسری صدی عیسوی کے اس مسیحی بزرگ، یعنی مسلمان بزرگ سینٹ ویلنٹائن کو آپ کیوں برا کہتے ہیں؟ روایات کے مطابق انہیں تو نزول اسلام سے چار سو سال سے بھی پہلے رومی بت پرستوں کے ہاتھوں آنجہانی کر دیا گیا تھا۔ آپ کو سینٹ ویلنٹائن کی کہانی پتہ ہے کہ کیا تھی؟

تو چلیں پھر ان بابا جی کی کہانی دیکھ لیتے ہیں۔ بہت سی روایات ہیں۔ ایک یہ ہے کہ تیسری صدی میں مسیحیت ابھر رہی تھی اور بت پرست رومی بادشاہ خدا پرستی کو روکنے کے لئے ظلم و ستم کے پہاڑ مسیحیوں پر توڑے ہوئے تھے۔ ایسے میں بت پرستی سے انکار کرنے، اور توحید کی تعلیم دینے پر سینٹ ویلنٹائن کو جیل میں ڈال دیا گیا۔ وہاں انہوں نے جیلر پر تبلیغ کر دی۔ جیلر نے کہا کہ اگر تمہارا خدا واقعی سچا ہے تو میری اندھی بیٹی کو ٹھیک کر دو۔ ویلنٹائن نے معجزہ دکھا کر یہ کر دیا اور جیلر اپنے اہل خانہ سمیت مسلمان ہو گیا۔ اس کے بعد سینٹ ویلنٹائن کو بت پرست رومی شہنشاہ کلاڈیس کے دربار میں بھیجا گیا۔ وہاں انہوں نے بتوں کی عبادت کرنے سے انکار کیا اور بادشاہ کو اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔ اس پر بادشاہ نے سینٹ ویلنٹائن کو سزائے موت دے دی۔

ایک روایت یہ بھی ہے کہ اس دور میں مسیحی مسلمانوں پر ہر طرح کی حکومتی پابندی تھی۔ لیکن سینٹ ویلنٹائن مسیحی سپاہیوں کی شادی کرا دیتے تھے جبکہ اس زمانے میں رومی فوج میں سپاہیوں کی قلت تھی اور بادشاہ نے سپاہیوں کے شادی کرنے پر پابندی لگائی ہوئی تھی۔ اس جرم پر سزائے موت دی گئی۔ کئی روایات ہیں۔ اب اسلام کی تبلیغ کرنے کے جرم پر جان گنوانے والے کو آپ بھی برا کہنے لگیں تو بری بات ہے۔

اگر پھر بھی آپ سینٹ ویلنٹائن کو مسلمان کی بجائے ’بت پرست عیسائی‘ سمجھنے پر مائل ہیں تو ایک بڑی مشکل آپ کے سامنے موجود ہے۔ اور وہ ہے اصحاب الکہف کا واقعہ، جس کے زمانے کے بارے میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ وہی ہے جو کہ سینٹ ویلنٹائن کا بیان کیا جاتا ہے۔ اصحاب الکہف کا زمانہ 250 عیسوی کا بتایا جاتا ہے، اور روایات میں سینٹ ویلنٹائن کو سزائے موت دینے کا زمانہ اس سے انیس سال بعد کا آتا ہے۔

آئے اصحاب الکہف کے واقعے کے لئے سورۃ الکہف کی چند آیات سے فیض یاب ہوتے ہیں۔

۔ 9 کیا تم خیال کرتے ہو کہ غار اور لوح والے ہمارے نشانیوں میں سے عجیب تھے
۔ 13 ہم اُن کے حالات تم سے صحیح صحیح بیان کرتے ہیں۔ وہ کئی جوان تھے جو اپنے پروردگار پر ایمان لائے تھے اور ہم نے ان کو اور زیادہ ہدایت دی تھی

۔ 14 اور ان کے دلوں کو مربوط (یعنی مضبوط) کردیا۔ جب وہ (اُٹھ) کھڑے ہوئے تو کہنے لگے کہ ہمارا پروردگار آسمانوں اور زمین کا مالک ہے۔ ہم اس کے سوا کسی کو معبود (سمجھ کر) نہ پکاریں گے (اگر ایسا کیا) تو اس وقت ہم نے بعید از عقل بات کہی

۔ 17 اور جب سورج نکلے تو تم دیکھو کہ (دھوپ) ان کے غار سے داہنی طرف سمٹ جائے اور جب غروب ہو تو ان سے بائیں طرف کترا جائے اور وہ اس کے میدان میں تھے۔ یہ خدا کی نشانیوں میں سے ہیں۔

۔ 21 اور اسی طرح ہم نے (لوگوں کو) ان (کے حال) سے خبردار کردیا تاکہ وہ جانیں کہ خدا کا وعدہ سچا ہے اور یہ کہ قیامت (جس کا وعدہ کیا جاتا ہے) اس میں کچھ شک نہیں۔ اس وقت لوگ ان کے بارے میں باہم جھگڑنے لگے اور کہنے لگے کہ ان (کے غار) پر عمارت بنا دو۔ ان کا پروردگار ان (کے حال) سے خوب واقف ہے۔ جو لوگ ان کے معاملے میں غلبہ رکھتے تھے وہ کہنے لگے کہ ہم ان (کے غار) پر مسجد بنائیں گے

غور کریں کیسے ان اصحاب کو خدا اپنی نشانیوں میں سے قرار دے رہا ہے۔ کیسے ان کے ایمان اور خدا کے ان پر کرم کا ذکر ہے۔ اور کیسے ان کے غار کے اوپر ’مسجد‘ بنانے کا ذکر ہے۔ یہ تو خدائے پاک کے وہ نیک اور خوش قسمت بندے تھے جن کی بت پرستی سے نفرت اور اللہ پر ایمان کا ذکر خود قرآن پاک میں آیا ہے اور ان کے مسلمان ہونے پر کسی مسلمان کو ہرگز کوئی شبہ نہیں ہے۔

لیکن کیا یہ عجیب بات نہیں ہے کہ اسی دور کا ایک دوسرا شخص جو وہی عقیدہ رکھتا تھا جو کہ اصحاب الکہف کا تھا، تو اسے ’بت پرست عیسائی‘ قرار دیا جا رہا ہے؟ یا بہت رعایت کر کے اسے ’عیسائی ولی‘ قرار دیا جاتا ہے۔ نعوذ باللہ کیا اصحاب الکہف کو بھی ’بت پرست‘ یا ’عیسائی ولی‘ ہی قرار دیا جائے گا؟ یا پھر سینٹ ویلنٹائن کو بھی اصحاب الکہف ہی کی طرح مسلمان سمجھا جائے گا؟ اصحاب الکہف کا تو یہ بلند مرتبہ ہے کہ وہ خدا کی نشانیوں میں سے ایک قرار پاتے ہیں۔

جہاں تک موجودہ ویلنٹائن ڈے کی رومانیت کو اس نیک بزرگ سے جوڑنے کا تعلق ہے، تو یہ رومانیت گیارہ صدیوں کے بعد چودہویں صدی میں سینٹ ویلنٹائن ڈے سے جوڑی گئی تھی۔ قرون وسطی کے سب سے بڑے شاعر اور انگریزی ادب کے باپ سمجھے جانے والے جیفری چاسر کے زمانے میں ’نسیم حجازی‘ ٹائپ کی مجاہدانہ داستانیں قلم بند ہونا شروع ہوئی تھیں جن میں نائٹ صاحبان کسی حسینہ اور مزید کسی دوسرے اعلی مقصد کی خاطر کارنامے سرانجام دیتے پھرتے تھے۔ اسی زمانے میں سینٹ ویلنٹائن کو بھی ایسا ہیرو بنا دیا گیا جس نے دوسروں کی محبت کی خاطر اپنی جان دے دی۔

انیسیوں صدی کے آغاز کے قریب سینٹ ویلنٹائن ڈے پر پرنٹرز نے رومانی کارڈوں کی اشاعت کا سلسلہ شروع کیا اور یوں ویلنٹائن ڈے وہ کمرشل تہوار بنتا چلا گیا جو آج ہمیں نظر آ رہا ہے۔
پہلی تاریخ اشاعت: 14 فروری 2016

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments