ڈنمارک میں عورتوں کی مسجد کا قیام


\"56bf5a65c461888d468b45a3\"ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں ”صرف عورتوں کے لئے ایک مسجد“ کھولی گئی ہے جہاں امام بھی ایک عورت ہی ہے۔“ ڈنمارک کے روزنامہ پولیٹیکن کے حوالے سے ڈی آر نیوز میں بتایا گیا ہے کہ صرف عورتوں کے لئے یہ مسجد کھولنے والی خاتون امام کا کہنا ہے کہ بیشتر عورتیں اور نوجوان مساجد میں ” مردانہ حاکمیت “ کو پسند نہیں کرتے اور وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں الگ تھلگ رکھا جاتا ہے اور یہی وجہ ہےکہ وہ ایسی مساجد میں نہیں جاتے۔

صرف عورتوں کے لئے مسجد کے اِس منصوبے کی محرک اور سربراہ و امام شیرین خانقان نے اپنے منصوبے کو حقوق نسواں سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ عورتوں کے لیے اِس عبادت گاہ کو ” مریم  مسجد “ کا نام دیا گیا ہے اور اس کا سارا انتظام و بندوبست عورتیں ہی کریں گی اور وہ ہی یہاں پر رہنمائی بھی کریں گی اور جمعہ کی نماز کی امامت بھی عورت ہی کروایا کرے گی۔ شیرین خانقان نے روزنامہ پولیٹیکن کو بتایاکہ بیشتر عورتیں مردوں کی حاکمیت یعنی اجارہ داری والی مساجد میں نہیں جاتیں کیونکہ انہیں وہاں الگ کمروں میں رکھا جاتا ہے اور یہاں تک کہ وہ نماز کی ادائیگی بھی الگ کمروں میں کرنے پر مجبور ہوتی ہیں اور پھر مرد امام اپنے خطبوں میں زیادہ تر عورتوں ہی کو موضوع بناتے اور انہیں مردوں کا غلبہ قبول کرنے کی تبلیغ کرتے ہیں۔

عورتوں کے لئے مسجد کے منصوبے کو مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والی مسلمان خواتین کی حمایت حاصل ہے۔ اس مسجد کے قیام کو ” سد ڈینسک یونیورسٹی کے سنٹر برائے مطالعہ مشرق وسطیٰ و اسلام “ کے ایک ترک نڑاد ایسوسی ایٹ پروفیسر مہمت امت نسیف نے بھی بے حد سراہا اور کہا ہے کہ عورتوں کے لئے ایک الگ مسجد کا قیام اسلام کی تجدید کی جانب ایک قدم ہے۔

ڈنمارک میں مسلمانوں کےایک نمائندہ ” ڈینش اسلامک سنٹر“ نے عورتوں کے لئے مخصوص اس مسجد کے منصوبے پر تنقید کی ہے۔ اس اسلامک سنٹر کے تحت کوپن ہیگن میں نیرو برو کے علاقے ایک مسجد قائم ہے جہاں مسلمان مرد، عورتیں اور نوجوان و بچے نماز ادا کرتے ہیں۔ کوپن ہیگن میں صرف عورتوں کے لئے مسجد ایک خفیہ مقام پر کھولی گئی ہے۔ روزنامہ پولیٹیکن کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے منتظمین کو انتقامی کارروائیوں کا اندیشہ ہے۔

رپورٹ : نصر ملک ( کوپن ہیگن)
بشکریہ: کارواں۔ ناروے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments