خطے کی ترقی کیلئے علاقائی روابط بہت ضروری ہیں، ترک و ایرانی صدور


علاقائی تعاون تنظیم کا 13 واں اجلاس اسلام آباد میں جاری ہے جس میں 8 ممالک کے سربراہان مملکت واعلیٰ حکام شرکت کررہے ہیں، اجلاس کی ابتدا میں وزیراعظم نواز شریف کو ای سی او سربراہ اجلاس کا صدرمنتخب کیا گیا۔ اس موقع پروزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ علاقائی روابط کومضبوط بنانے کے لیے ای سی او اہم فورم ہے، اقتصادی تعاون تنظیم کا خطہ بے پناہ وسائل اور صلاحیتوں سے مالا مال ہے اوردنیا کی 52 فیصد تجارت اسی خطے کے ذریعے ہوتی ہے۔

ترک صدررجب طیب اردگان کا ای سی اوسربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ترکی نے علاقائی ترقی کے لیے مختلف منصوبے شروع کیے ہیں، علاقائی ترقی کے منصوبوں میں شرکت کے لیے رکن ممالک کو دعوت دیتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے کی ترقی کے لیے علاقائی روابط بہت ضروری ہیں اورعلاقائی روابط کے فروغ کے لیے ترکی اپنا کردار ادا کررہا ہے، رکن ملکوں کوحقیقی ترقی کے لیے توانائی کے منصوبوں پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ایران کے صدر حسن روحانی کا ای سی او اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 21 ویں صدی ایشیا کی ابھرتی ہوئی معیشت کا دورہے اورمستقبل میں مواصلاتی روابط سے یورپ اورایشیا منسلک ہوں گے۔ ای سی اواجلاس سے تنظیم کے طویل المدتی پروگرام پرعملدرآمد میں مدد ملے گی، مغرب تک رسائی کے لیے مشرقی مواصلاتی ذرائع موثراورمختصرترین ہیں، اقتصادی سرگرمیاں مغرب سے مشرق کی طرف منتقل ہو رہی ہیں کیونکہ ای سی او ممالک سے گزرنے والا راستہ مغرب کے لیے مختصر ترین روٹ ہے۔ اقتصادی تعاون تنظیم کے ممالک میں رابطوں کا فروغ مواصلاتی شعبے میں ترقی کا باعث بنے گا جب کہ روابط کا فروغ ایشیائی ممالک کے مستقبل اورترقی کی ضمانت ہے۔

تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف کا کہنا تھا کہ اقتصادی تعاون تنظیم جغرافیائی لحاظ سے بہت اہم ہے اور ای سی او فورم سے مختلف شعبوں میں تعاون کی نشاندہی ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی اوربنیادی ضرورتوں پرتوجہ دینا ہوگی جب کہ رکن ملکوں کی ترقی تاجکستان کی پالیسی کا حصہ ہے۔ خطے میں قابل تجدید توانائی کے وسائل موجود ہیں، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت ہے جب کہ مستقبل کی ضروریات کے لیے پانی کے وسائل کو محفوظ بنانا ہو گا۔

امام علی رحمانوف نے کہا کہ رکن ملکوں میں مناسب شراکت داری پر بھی توجہ کی ضرورت ہے اور ترقی کے ثمرات عوام تک پہنچانے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی، مشترکہ حکمت عملی سے قدرتی آفات کے نقصانات کو کم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اور خطے کے مسائل کے حل کے لیے مکمل تعاون کریں گے، ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے وژن 2025 پر عملدرآمد کرانا ہو گا، ای سی او ممالک کو علاقائی اور عالمی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔ وسط ایشیائی ممالک کی راہداری کے لیے افغانستان انتہائی اہم ملک ہے اور افغانستان میں امن وامان پورے خطے کے مفاد میں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).