سی پیک خطے کی ترقی کیلیے عمل انگیز کام کرے گا، ایکو کانفرنس کا اعلامیہ


اقتصادی تعاون تنظیم كے 13 ویں سربراہی اجلاس میں منظور كیے گئے مشتركہ اعلامیہ میں كہا گیا ہے كہ اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) كے ركن ممالك كے سربراہان مملكت و حكومت نے 13 ویں سربراہی اجلاس میں ای سی او پروگراموں اور منصوبوں پر عملدرآمد میں پیشرفت كی صورتحال كا جائزہ لیا اور ای سی او خطے كے مشتركہ مفاد كے علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال كیا گیا۔ سربراہی اجلاس كے شركاء نے قرار دیا كہ وہ ای سی او خطے میں اقتصادی ترقی، مشتركہ خوشحالی، علاقائی اتحاد اور امن و استحكام کے لیے تنظیم كے اہداف و مقاصد كو عملی شكل دینے کے لیے اپنی سیاسی خواہش اور مضبوط عزم كا اعادہ كرتے ہیں۔ ای سی او اعلامیے میں كہا گیا ہے كہ تنظیم كی ركنیت سازی میں توسیع كی سلور جوبلی مكمل ہونے سے ترقی کے لیے علاقائی تعاون بڑھانے كے امكانات كا ایك نیا دور شروع ہوا ہے۔

اعلامیے میں قرار دیا گیا كہ ای سی او میں توسیع اور اس میں دلچسپی ركھنے والے ممالك كو مكمل ركنیت دینے كے ساتھ ساتھ مبصر كی حیثیت سے شمولیت كی خواہشمند ریاستوں اور اداروں كا بھی خیرمقدم كیا جائے گا جس سے تنظیم كی قدر میں اضافہ ہوگا۔ سربراہی اجلاس میں ازمیر ٹریٹی كے اصولوں اور مقاصد سے متعلق عزم كا اعادہ كرتے ہوئے مختلف معاہدوں كے تحت تعاون كے فریم وركس كی تیاری كی اہمیت پر زور دیا گیا۔ اعلامیے میں اقوام متحدہ كے چارٹر اور اصولوں بشمول سیاسی آزادی، خود مختاری اور علاقائی اتحاد، ممالك كے مابین دوستانہ تعلقات اور تنازعات كے پرامن حل پر عمل پیرا رہنے كا عزم دُہرایا گیا۔ اعلامیے كے مطابق ای سی او كے فعال كردار كے ذریعے درپیش مختلف مسائل كو حل كرنے اور خطے اور اس كے عوام كے مشتركہ فائدہ میں مواقع كو بروئے كار لانے کے لیے مل كر كام كیا جائے گا۔

اعلامیے میں رابطہ كاری پر زور دیا گیا جس میں سائبر، توانائی، ریل، روڈ، پورٹس اور شپنگ كے ذرائع شامل ہیں۔ اعلامیے میں ركن ممالك كے مابین تعلیمی وسائنسی روابط اور ثقافتی وعوامی سطح پر رابطوں كی حوصلہ افزائی كی گئی ہے۔ ای سی او خطے میں وسیع تر رابطہ كاری اور اقتصادی اتحاد کے لیے مشتركہ جغرافیائی، تاریخی و ثقافتی اور متنوع وسائل كو مكمل طور پر بروئے كار لانے كی اہمیت پر زور دیا گیا۔ اعلامیے میں علاقائی رابطہ كاری اور اتحاد كی اہمیت كو اجاگر كرتے ہوئے قرار دیا گیا كہ اس سے ركن ممالك رابطہ كاری اور اتحاد كے مختلف پروگراموں سے بتدریج استفادہ كر سكیں گے۔ ای سی او خطے كے اندر اقتصادی تعاون كو بڑھانے کے لیے تجارت كو فروغ دینے كا عزم ظاہر كیا گیا۔ اعلامیے میں ہر طرح كی انتہا پسندی كا مقابلہ كرنے کے لیے اعتدال پسندی كی اہمیت كو تسلیم كرتے ہوئے ڈائیلاگ كے فروغ، باہمی احترام، مفاہمت و سماجی ہم آہنگی پر زور دیا گیا جس سے ای سی او خطے میں پائیدار اور مجموعی ترقی، مساوی نمو، استحكام اور خوشحالی كی راہ ہموار ہوگی۔

سربراہ اجلاس میں ای سی او خطے میں افغانستان كی اہمیت كا اعتراف كرتے ہوئے افغانستان میں تعمیرنو اور پائیدار ترقی كے ساتھ ساتھ امن و سلامتی کے لیے قومی، علاقائی اور عالمی كوششوں كی حمایت جاری ركھنے كا عزم ظاہر كیا گیا۔ اعلامیے میں ای سی او وژن 2025ء كو اختیار كرنے كا خیرمقدم كیا گیا جو ای سی او كے اندر بنیادی اصولوں اور تعاون كے شعبوں سے متعلق ایك جامع دستاویز ہے۔ ای سی او كے ممبر ممالك، ای سی او سیكریٹریٹ اور ای سی او كے ادارے، ای سی او وژن 2025ء كے بروقت اور مؤثر نفاذ کے لیے ضروری اقدامات كریں گے۔ اعلامیے میں ای سی او وژن 2025ء كے تین بنیادی اصولوں پائیداری، استحكام اور مناسب ماحول پر زور دیا گیا ہے۔ اس كے علاوہ تجارت، ٹرانسپورٹ اور رابطوں، توانائی، سیاحت، اقتصادی ترقی، سماجی فلاح و بہبود اور ماحولیات كے شعبوں میں بھی تعاون بڑھانے كی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

اعلامیے كے مطابق ركن ممالك مطلوبہ مقاصد كے حصول کے لیے متعلقہ معاہدوں پر ای سی او فریم ورك كے تحت كام كریں گے، ٹرانسپورٹ اور ٹرانزٹ، ٹیلی كمیونیكیشن، سائبر اور توانائی كی تمام اقسام كے علاوہ عوام كے مابین رابطوں اور علاقائی سیاحت كو فروغ دینے پر بھی زور دیا گیا ہے۔ اعلامیے میں پاك چین اقتصادی راہداری كا خیر مقدم كیا گیا ہے جو تمام خطے كی ترقی کے لیے عمل انگیز كام كرے گا۔ اعلامیے میں ٹی ٹی ایف اے پر مكمل عملدرآمد اور اس سلسلے میں تعاون كو ترجیح دینے پر زور دیا گیا۔ اعلامیے میں كہا گیا ہے كہ سڑكوں، ریل، توانائی، تجارت، سائبر، انفرا اسٹركچر اور صنعتی ترقی میں كثیر الجہتی روابط تمام خطے كی اقتصادی ترقی اور اتحاد كو فروغ دے سكتے ہیں۔ ای سی او ٹرانسپورٹ كوریڈور رابطوں اور توانائی منصوبوں كی ترقی كے لیے ركن ممالك كی مالی امداد كی غرض سے تمام متعلقہ بین الاقوامی اور علاقائی مالیاتی اداروں كی حوصلہ افزائی كرنی چاہیے۔ اعلامیے میں اگلے 3 سے 5 سال كے درمیان ای سی او ركن ممالك كے مابین باہمی تجارت كے موجودہ حجم كو دُگنا بڑھانے پر زور دیا گیا ہے۔

مشتركہ اعلامیے میں علاقائی ترقی سے متعلق مالیاتی منصوبوں كے كردار كی اہمیت كو تسلیم كیا گیا ہے اور ای سی او بینك كو مزید مستحكم كرنے اور اس كے وسائل میں اضافے كی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ اعلامیے میں ای سی او ری انشورنس كمپنی كو جلد از جلد آپریشنل كرنے اور دیگر ریاستوں كی اس میں شمولیت كی حوصلہ افزائی كا مطالبہ كیا گیا ہے۔ مشتركہ اعلامیے میں توانائی سیكٹر میں علاقائی تعاون بڑھانے، توانائی كی قلت، توانائی انفراسٹركچر كی ترقی، آئل اینڈ گیس پائپ لائن، علاقائی توانائی تجارت بالخصوص بجلی كی تجارت اور قابل تجدید توانائی كے وسائل پر خصوصی توجہ دینے كا مطالبہ كیا گیا ہے۔

اعلامیے میں ای سی او ریجنل الیكٹرسٹی ماركیٹ اور علاقائی پاور گرڈ انٹركنكشن كے قیام پر بھی زور دیا گیا ہے۔ اعلامیے میں پائیدار ترقی كے شعبے سمیت ماحول دوست قابل تجدید توانائی، پانی اور توانائی وسائل كے مؤثر استعمال اور تحفظ كی غرض سے اقدامات كی حمایت پر زور دیا گیا۔ اعلامیے میں كہا گیا ہے كہ ای سی او علاقائی ٹرانزٹ نیٹ ورك كی ترقی، آپریشنلائز اور كمرشلائز كے ساتھ ساتھ ای سی او خطے كو دیگر راہداریوں سے ملانے كا عزم كیا گیا۔ اعلامیے میں ركن ملكوں كے مابین كاریڈور بیسڈ اسٹریٹجی پر كامیاب عملدرآمد پر اطمینان كا اظہار كیا گیا، تمام اسٹیك ہولڈرز كے مابین خطے میں ڈیجیٹل تقسیم كو ہموار كرنے كی غرض سے انفارمیشن اسٹركچر، تعمیر اور اسے چلانے کے لیے مسلسل تعاون پر زور دیا گیا ہے۔ اعلامیے میں دور جدید كی انفارمیشن اور كمیونیكیشن ٹیكنالوجیز كی اہمیت كو تسلیم كیا گیا ہے جو ترقیاتی چیلنجوں كے لیے موزوں حل فراہم كرتی ہیں۔

اعلامیے میں علاقائی سیاحت كی صنعت كو فروغ دینے پر زور دیا گیا ہے، سیاحت خطے میں تیز رفتار اقتصادی اور پائیدار ترقی كے لیے اہم كردار ادا كرسكتی ہے۔ مشتركہ اعلامیے میں ای سی او خطے میں غیر حل شدہ تنازعات بشمول آرمینیا آذربائیجان تنازعہ پر تشویش كا اظہار كرتے ہوئے خطے كی اقتصادی ترقی كے راستے میں ان تنازعات كو ركاوٹ قرار دیتے ہوئے ان كے عالمی اقدار اور عالمی قوانین كے اصولوں  كے تحت جلد حل کے لیے كاوشوں میں اضافے كی ضرورت پر زور دیا گیا۔

مشتركہ اعلامیے میں بعض ریاستوں كی جانب سے امتیازی امیگریشن پالیسیوں اور یكطرفہ اقتصادی پابندیوں كے استعمال كو جمہوریت كے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے جمہوری حكومتوں كو درپیش خطرات اور تنظیم كے ممبر ممالك پر غیر ملكی قبضے جیسے مسائل كے فوری حل كے لیے معاون اقدامات كی ضرورت پر زور دیا گیا۔ خطے كو درپیش سیكیورٹی چیلنجز پر تشویش كا اظہار كرتے ہوئے اس عزم كا اظہار كیا گیا كہ دہشت گردی كو كسی مذہب، قومیت، تہذیب یا لسانیت كے ساتھ نہیں جوڑا جانا چاہیے اور ہر قسم كی دہشت گردی كو جڑ سے اكھاڑ پھینكنے كا عزم كیا گیا۔

اعلامیے میں وزیراعظم پاكستان نوازشریف كا شكریہ ادا كرتے ہوئے كہا گیا ہے كہ ان كی قیادت میں 13 واں ای سی او سربراہ اجلاس كامیابی سے اختتام پذیر ہوا۔ مشتركہ اعلامیے میں پاكستان كی حكومت اور عوام كو بھی سربراہ اجلاس كے لیے شاندار انتظامات اور پرتپاك میزبانی پر بھی خراج تحسین پیش كیا گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).