شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی خواتین کے لئے خدمات


نابغہ عصر ہستیاں روز بروز پیدا نہیں ہوتیں۔ قدرت برسوں پرورش کرتی ہے تب خاک کے پردے سے ’’انسان‘‘ پیدا ہوتا ہے جو اپنے نور بصیرت سے مستقبل کے دھندلکوں میں وہ کچھ دیکھتا ہے جو عام لوگوں کی سمجھ سے بالا تر ہوتا ہے۔ زمانہ اس کی سوچوں کی پرواز کا ساتھ نہیں دے سکتا۔ وہ صاحب فضل ہوتا ہے، اس کے ہم عصر تو بہت ہوتے ہیں لیکن کوئی ہمسفر نہیں ہوتا۔

ہے وہی تیرے زمانے کا امام برحق

جو تجھے حاضر و موجود سے بیزار کرے

نابغہ روزگار ہستیاں گھسی پٹی راہوں پر چلنے کی بجائے اپنا راستہ خود بنا لیتی ہیں۔ مشکل پسندی ان کی فطرت ثانیہ بن جاتی ہے۔ وہ ہر کام کی اک نئی طرح ڈالتے ہیں۔ ان کی قوت ارادی نے بڑے بڑے طوفانوں کے رخ موڑ ڈالے۔ ان کو خالق نے بہت سے کمالات کا مرقع بنایا۔ ان کے امتیازات ایک نہیں بہت سے میدانوں کا احاطہ کرتے ہیں۔ انہی میں سے ایک مرد قلندر حضور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری بھی ہیں جسے قدرت نے قائداعظم رحمۃاللہ علیہ کا عزم، علامہ اقبال رحمۃاللہ علیہ کی فکر، عطاء اللہ شاہ بخاری رحمۃاللہ علیہ کی زبان، ظفر علی خان رحمۃاللہ علیہ کا قلم اور شاہ ولی اللہ رحمۃاللہ علیہ کی تڑپ عطا کی اور بے شمار غیر معمولی صلاحیتوں سے نوازا۔ نوعمری میں ہی شہرت کے اس مقام پر پہنچا دیا جہاں دوسروں کو پچاس پچاس اور ساٹھ ساٹھ سال تک رسائی نہیں ہوئی۔ ان کا کمال یہی ہے کہ تمام تر بشری کمزوریوں کے باوجود انہوں نے قلیل ترین عرصے میں حیرت انگیز ریکارڈ قائم کئے جس کی نظیر ہماری قریب ترین تاریخ میں نہیں ملتی۔

آج تحریک منہاج القرآن جس کی مقبولیت اور شہرت و پذیرائی پاکستان کی حدود کو پھلانگ کر دنیا کے تقریباً 90 ممالک میں پھیل چکی ہے۔ اسے یہ مقام حاصل کرنے میں زیادہ عرصہ نہیں لگا بلکہ اس کی منفرد اٹھان اور مقبولیت عامہ نے دیکھتے ہی دیکھتے قلیل عرصے پر محیط ماہ و سال کے آئینے میں کامیابی کے تمام مرحلے طے کرلئے ہیں اور محیرالعقول ارتقاء اور ترقی حاصل کی ہے۔ قائد تحریک حضور شیخ الاسلام تحریک منہاج القرآن کا علم اٹھائے تمام تر مزاحمتوں، عداوتوں اور رکاوٹوں کے باوجود مایوسیوں کے اندھیروں میں چراغ امید جلائے سوئے منزل رواں دواں ہیں۔ اس چراغ امید کی کرنیں اس شمع مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خوگر ہیں جو حریم گنبد خضریٰ میں اپنی پوری توانائیوں اور جلوہ سامانیوں کے ساتھ افروزاں ہے اور جس کی ضوفشانیوں میں تا قیامت کوئی کمی واقع نہیں ہوگی۔ بلکہ وقت کے ساتھ اس کی لازوال روشنی میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔ بقول اقبال رحمۃاللہ علیہ

ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز

چراغ مصطفوی سے شرار بولہبی

حضور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے مقام و مرتبے کو کماحقہ بیان کرنا کسی کے بس کی بات نہیں مگر یہ بات مسلمہ ہے کہ آج اگر ہم بغض و عناد کی عینک اتار کر دیکھیں تو اسلامی علوم پر آپ کی ذات اتھارٹی ہے، تجدید دین کے جس کام میں قائد تحریک مصروف ہیں وہ بلاشبہ دور جدید کی ضرورت ہے اور آئندہ نسلیں اس کام کی ممنون ہونگی۔ اجتہاد کے تصور کو آج فراخدلی سے قبول نہ کیا گیا تو دشمنان اسلام یہ کہنے میں حق بجانب ہوں گے کہ اسلام پرانا دین (نظام) ہے۔ قرآن حکیم کی آیات میں پوشیدہ سائنسی حقائق کو جس طرح حضور شیخ الاسلام نے کھول کھول کر بیان کیا ہے اس سے نہ صرف دین اور سائنس کا تضاد ابھارنے والوں کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے بلکہ ’’اسلام اور سائنس‘‘ کو سمجھنے میں بھی آسانی پیدا ہوئی ہے۔ آج ہمیں سائنس قرآن کے دروازے پر ہاتھ باندھے کھڑی نظر آتی ہے۔

تحریک منہاج القرآن ایک ہمہ جہت تحریک ہے جو ہر شعبہ زندگی میں اسلام کے اصولوں کے مطابق تبدیلی چاہتی ہے اور ان کی انتھک محنت، لگن اور خلوص کی بنا پر تحریک منہاج القرآن کا دنیا کے تمام آباد براعظموں میں ایک جال بچھ گیا ہے۔ یہ حضور شیخ الاسلام ہی ہیں کہ جنہوں نے نوجوان نسل کو دین حق سے روشناس کروایا۔ انہیں ذہنی اور قلبی طور پر پکا مسلمان بنایا یہی وجہ ہے کہ آج مرکزی سطح سے لے کر عام سطح تک کے پروگرامز میں نوجوان سب سے زیادہ نظر آتے ہیں۔

دلوں میں اک ولولہ انقلاب ہے پیدا

قریب آگئی ہے شاید جہاں پیر کی موت

 تحریک منہاج القرآن میں خواتین کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہونا اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ بانی تحریک نے خواتین کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ فرمائی ہے۔ خواتین جو ملکی آبادی کا %53 ہیں ان کے لئے حضور شیخ الاسلام کی محبتیں، شفقتیں بڑی لازوال، بے مثال اور لامحدود ہیں۔ تحریکی و معاشرتی زندگی کا کوئی گوشہ ایسا نہیں جہاں حضور شیخ الاسلام خواتین کو خصوصی حیثیت اور مقام نہ دیتے ہوں، حیات قائد ایسی ہزاروں روشن مثالوں سے مزین ہے۔ ذیل میں حضور شیخ الاسلام کی خواتین کے لئے خدمات کا مختصراً تعارف پیش کیا جاتا ہے۔

حضور شیخ الاسلام نے ہزاروں خواتین کے دینی، علمی، مذہبی اور اخلاقی شعور کو بیدار کرکے ان کو دینی جدوجہد میں اہم کردار اد اکرنے کے قابل بنایا۔ معاشرے کے اندر انہیں اپنے مقام و منصب کو پہچاننے، منوانے اور اپنی سیرت و کردار سے قوم کی تقدیر بدل ڈالنے کا جذبہ دیا۔ نیکی، تقویٰ، طہارت اور پاکیزگی کا مجسمہ بن کر جرائم کا قلع قمع کرنے کا ولولہ دیا۔ شروع دن سے لے کر آج تک حضور شیخ الاسلام نے پاکستان کی نصف سے زائد آبادی ’’طبقہ نسواں‘‘ کو کبھی بھی نظر انداز نہیں کیا۔ انہوں نے ہمیشہ خواتین کے حقوق کے لئے آواز بلند کی۔ خواتین کے حقوق کے کنونشن کئے، تحفظ نسواں ریلیز کا انعقاد کیا، خواتین کے کردار کی اہمیت اور انہیں ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلانے کے لئے مجدد وقت اور امت مسلمہ کے اعتدال پسند، روشن خیال قائد، بانی و سرپرست اعلیٰ تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خواتین کو اسلامی معاشرے کی تعمیر میں اپنا عملی کردار ادا کرنے کے لئے منہاج القرآن ویمن لیگ کا پلیٹ فارم دیا۔

خواتین کو حضرت سیدہ فاطمۃ الزہراء اور حضرت سیدہ زینب رضی اللہ عنہما کی سیرت کا عملی پیکر بنانے کے لئے حضور شیخ الاسلام مختلف تربیتی و اصلاحی نشستوں کے علاوہ وقتاً فوقتاً خصوصی ہدایات بھی عنایت فرماتے ہیں، قائد تحریک کی بھرپور شفقت، رہنمائی اور خصوصی توجہ اس لئے ہے تاکہ خواتین کو تعمیر سیرت کے ذریعے کمال تک پہنچایا جاسکے۔ یہ ہدایات نہ صرف روحانی و اخلاقی ہوتی ہیں بلکہ ظاہری وضع قطع میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اتباع اہل بیت رضی اللہ عنہم کی روشنی میں اتنی مدلل ہوتی ہیں کہ ہر لفظ دل میں اترتا محسوس ہوتا ہے۔ امت کی بیٹیوں کو دینی اقدار، حسن اخلاق، حسن سیرت و کردار اور تعلیم و تربیت کے زیور سے آراستہ کرنا اسی مربی اور رہنما کا کام ہے جو ان کے ہاتھوں ایک انقلابی قوم کی تربیت چاہتا ہے اور انہیں باطل کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں امت مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ڈوبتی ہوئی ناؤ سے نکلنے کا حوصلہ و مقصد سمجھاتا ہے۔

تحریک کا ایک متحرک فورم ہونے کے ناطے خواتین ہر ہر درجہ پر جہاں بطور کارکن تحصیلی و ضلعی تنظیمات، معاشرے میں عملی کردار ادا کر رہی ہیں وہاں تحریک کی بنیادی فیصلہ سازی میںمشاورت اور نمائندگی کا بھرپور حق بھی رکھتی ہیں جو حضور شیخ الاسلام مدظلہ کی وسعت نظری، وسعت قلبی اور انسانی حقوق کے علمبردار ہونے کی روشن مثال ہے اور اقوام عالم کے ہزاروں لاکھوں قائدین میں امتیازی، انقلابی کردار ہے۔ تحریک منہاج القرآن کی مرکزی سطح پر مجلس شوریٰ، ایگزیکٹو کونسل، CWC میں خواتین کو مردوں کے برابر نمائندگی حاصل ہے۔ جس کا تمام تر سہرا یقینا حضور شیخ الاسلام کے سر ہے جنہوں نے استحصال کے اس دور میں خواتین کو ادارے، تحریک اور مشن میں مردوں کے مقابل دعوت و تبلیغ کا فریضہ سونپا۔

خواتین کی بے توقیری اور آنے والی نسلوں پر اس کے اثرات بد حضور شیخ الاسلام کی دور اندیش نگاہ سے چھپے نہیں لہذا خواتین کو یہ تائید حاصل ہے کہ کوئی بھی تربیتی و اصلاحی نشست ہو آپ مردوں کے اندر خواتین سے حسن سلوک کا شعور اجاگر کرتے ہیں تاکہ خواتین کی بحیثیت امت مسلمہ شناخت اور اصلاح معاشرہ میں ان کی بنیادی حیثیت کو کبھی نظر انداز نہ کیا جاسکے۔

قائد تحریک فکر و نظریہ کو پروان چڑھانے کے لئے ہمیشہ خواتین کو مردوں پر فوقیت دیتے ہیں۔ پاکستان جیسے ملک میں جہاں خواتین کے حقوق کے لئے مختلف این جی اوز کام کررہی ہیں مگر وہاں ان کا استحصال اب بھی جاری ہے۔ ایسے میں حضور شیخ الاسلام حقوق نسواں کے سب سے بڑے محافظ بن کر ابھرے۔ اس حوالے سے ان کا نظریہ اور تصور بہت روشن اور اسلام کے وضع کردہ اصولوں کے عین مطابق ہے۔

قائد تحریک خواتین کو عصر حاضر کی آزادی نسواں اور مغربی تہذیب کی مستعار غلامی کے حامی نہیں بلکہ ان کا نظریہ بہت واضح، شفاف اور سیرت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، سیرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ماخوذ ہے۔ آپ نہ تو عورت کی بدتہذیب آزادی کے قائل ہیں اور نہ ہی گھر میں غلام بناکر زندگی گزارنے کے خواہاں ہیں بلکہ عورت کے حقوق کی بحالی کے لئے وہ ہمیشہ مصروف عمل رہے۔ اس بات کی شہادت تحریک منہاج القرآن میں خواتین کی نمائندہ تنظیم منہاج القرآن ویمن لیگ ہے۔ جس میں موجود بہنیں دنیا بھر میں تحریک کے پلیٹ فارم سے مردوں کے شانہ بشانہ نمایاں طور پر کام کررہی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).