معصوم کونپلوں کا خون چوستی موٹی تازی آکاس بیل


میرے پاس بہت پیسہ ہے، کچھ میرے باپ کا اور کچھ میرا اپنا، میں نے ایک نیوز چینل بھی کھول لیا ہے. سونے کا بھی بڑا کاروبار ہے، میں نے بہت سے نوکر بھی رکھ لیے ہیں، پڑھے لکھے نوکر، میں چاہتا ہوں دنیا بھر میں سب میری مرضی سے ہو، میں ہر چیز پر قادر ہوں، اور پاکستان میری دنیا ہے۔ اس لیے میں نے کرکٹ کی ایک ٹیم بھی خرید لی ہے۔ میرے لیے ہر چیز برائے فروخت ہے، چو چاہتا ہوں حاصل کرلیتا ہوں۔ بڑے بڑے لوگ میری چھوٹی سی جیب میں پڑے رہتے ہیں۔ ہاں تو مصروفیت کے لیے میں نے ایک کرکٹ کی ٹیم بھی خرید لی ہے۔ تو میں آپ سے کہہ رہا تھا میرا پیسہ ہے،میرے باپ کا چینل اور میں نے ٹیم خرید لی ہے۔ میں اپنے چینل پر جو چاہوں وہی چلاﺅں گا، ظاہر ہے۔ جو ٹیم خریدی ہے اسے ہی سپورٹ کروں گا نا! جو بہت سے پڑھے لکھے نوکر میں نے پال رکھے ہیں۔انہیں اپنی کرکٹ ٹیم کے کپڑے پہناﺅں گا، میرے نوکرصحافی میرے ہی حق میں بولیں گے اور ماحول کو خوب گرمائیں گے۔

قواعد و ضوابط کیا ہیں، محض رکاوٹیں! جہاں پیسہ چلتا ہے وہاں کسی اور کی ایک نہیں چلتی۔ دوسرا شہر؟ دوسری ٹیم ؟ اس میں دلچسپی لینے والے شائقین۔ وہ میرا چینل دیکھیں گے تو کیا سوچیں گے؟ مجھے فرق نہیں پڑتا۔ چینل عوام دیکھتے ہیں اور عوام سوچتے ہی کہاں ہیں؟ میرا چینل ہے، میری ہی ٹیم کی تشہیر ہوگی، بے انتہا ہوگی بغیر کسی ضابطے کے ہوگی۔

میرا بھی ایک چینل ہے، اخبار بھی، اور بھی بہت کچھ۔ بڑے میرے سگریٹ بیچا کرتے تھے۔ میں بھی سیٹھ ہوں، ایک کامیاب کاروباری، وہ کیا کہتے ہیں بزنس مین۔ میرے بڑوں نے بھی پیسہ بنایا۔ اتنا پیسہ کہ مجھے بھی پتہ نہیں کتنا پیسہ۔ پھر ہم نے بھی دل لگی کو ایک عدد ٹیم خرید لی۔ وہ کیا کہتے ہیں سپانسر شپ کے نام پر خریدی۔ آپ کو بتاتا چلوں ہر چیز برائے فروخت ہے بس بڑھیا بولی لگائیں اور من کی مراد پائیں۔
کبھی کبھی مجھے خود حیرانی ہوتی ہے، سوچتا ہوں، مجھے کتنا نوازا گیا ہے؟ شاید میں قابل ہی اتنا ہوں،یا پھر دوسرے بہت بے وقوف ہیں۔ وہ کیا کہتے ہیں اندھوں میں کانا راجہ۔ اب اس مملکت کو ہی دیکھ لیجیے کتنا کمزور نظام ، مجھ جیسے چند لوگوں کے ہاتھوں سارے کا سارا نظام یرغمال ہے۔ میں ہی جمہوریت کا ٹھیکےدار بھی ہوں، آزادی اظہار رائے کا بھی، میں ہی سونے کا بھی سوداگر اور میں ہی خبروں کا تاجر بھی، میں ہی سگریٹ بیچوں اور میں ہی اخلاقیات بھی۔ حکومتیں بنوا بھی سکتا ہوں اور تڑوا بھی۔ میری امر بیل بڑھتی رہے، پھلتی پھولتی رہے، معصوم کونپلوں کا خون چوستی موٹی تازی آکاس بیل۔

تو میں کہہ رہا تھا۔ میرے پاس بہت پیسہ ہے، میرے باپ کا چینل ہے اور دل لگی کو خریدی گئی ایک ٹیم۔ اب ا س کا میچ ہے۔ میرے حق میں بولنے والے نوکروں نے ماحول کو خوب گرمایا ہوا ہے۔ آپ سب عوام جو دیکھتے سب ہیں مگر سوچتے نہیں،لمبی قطاروں میں لگیں،مہنگے ترین ٹکٹ خریدیں اور میری ٹیم کا میچ دیکھیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).