کسی کے تو ہو جائیں عامر لیاقت حسین صاحب!


بہت افسوس ہوتا ہے کچھ لوگوں پر  اور ان کی رائے پر، ان کے انداز اور ان کی منافقت پر، کیا انسان کا کوئی دین ہوتا ہے؟ ایمان ہوتا ہے؟ لوگوں کو اپنا دین ایمان تبدیل کرتے تو دیکھا عامر لیاقت صاحب لیکن اپنے خیال اور اپنی رائے پیچتے نہیں دیکھا! آپ انسان ہیں یا شیطان؟ شیطان کا بھی خدا ایک ہی تھا اس نے بھی اپنا خدا تبدیل نہ کیا صرف نافرمانی کی۔ آپ مجھے انسانی وقار اور وفاداری کی  مسخ شکل کیوں دکھائی دیتے ہیں۔ انسان کا مقصد کیا صرف پیسے کا ہی حصول ہوتا ہے؟ عامر لیاقت صاحب؟ اپنے وجود میں رچی بسی منافقت پر نظر ثانی فرمائیں اور کسی کے تو ہوجائیں۔ گالیاں دینا ،مذاق اڑانا لوگوں کی تضحیک کرنا کسی صحافی کا شیوہ نہیں رہا، یہ تو آپ ہی ہیں جو روشنیوں میں بھی اندھیرے تلاش کرتے ہیں، اگر سب اچھا نہیں عامر لیاقت صاحب تو اتنا برا بھی نہیں۔
جاننا چاہوں گی آپ اور آپ کی صحافت کا مقصد کیا ہے؟ ذاتی تنازعات کو خبر بنانا یا عوام کو تضحیک اور چرب زبانی کا درس دینا۔ آپ نے تو اپنے آپ کو ہی ایک مذاق بنالیا ہے عامر صاحب مگر عوام کو نہ بنائیں خدارا، کیوں اپنی منافقت سے لوگوں کے دلوں کو آلودہ کررہے ہیں آپ؟ بہت عزت دی گئی آپ کو اور آج بھی بہت سے لوگ دیتے ہیں صرف اس بنیاد پر کہ آپ ایک اسکالر ہیں، اچھی سوچ رکھتے ہیں، انداز رکھتے ہیں، دین کی دنیا سے قریب ہیں، مگر آپ نے کیا سیکھا ہے دین کی تعلیمات سے، اپنی ڈگری سے، اپنے تجربات سے؟ صرف یہ کہ کیسے پیسا کمانا ہے اور کیسے اپنی بولی لگوانی ہے؟ چاہے اس کیلئے آپ کو اپنی رائے اور اپنے خیالات کا جنازہ ہی کیوں نہ اٹھانا پڑے!
عامر لیاقت صاحب انسان کی سوچ اس کا اثاثہ ہوتی ہے،  فخر ہوتی ہے غرور ہوتی ہے، آپ کی نہ تو اپنی کوئی رائے ہے نہ ہی اپنے خیالات، بس جہاں پیسا نظر آیا وہیں قبلہ کرلیا اور نماز پڑھ لی اور پچھلی نمازوں کو کاندھا دے کر قبرستان میں دفن کر آئے۔

انسان بنئے عامر لیاقت صاحب، آپ میں کوئی عزت نفس نہیں ہے، کن کن موضوعات پرآپ نے لب کشائی نہ کی؟ کس کس سے نہ کی۔ ہمیں تو سب یاد ہے عامر صاحب کیا آپ کو بھی یاد ہے۔ آپ آئے ایک صحافی کی حیثیت سے تھے پھر آپ ایک اسکالر کی حیثیت سے جلوہ گر ہوئے، لوگوں نے ٓاپکو عزت دی، مان دیا اور ٓاپ ترقی کا سفر طے کرتے چلے گئے۔ عوام کو آگاہی ضرور دیں عامر لیاقت صاحب بہت اچھی بات ہے مگر خود بھی ایک اچھا انسان بنئے، اشد ضرورت ہے آپ کو، صرف درس دینے سے کام نہیں چلے گا، کچھ کام بھی کیجئے، اپنے کردار پر کام کیجئے، ٓاپ کا کردار ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، آپ جس کو پہلے محبوب بناتے ہیں اس ہی کو بعد میں قاتل بنا دیتے ہیں، محبوب تو محبوب ہی رہتا ہے عامر لیاقت حسین صاحب، ظالم ضرور ہوسکتا ہے ،آپ کا قاتل کیسے ہوسکتا ہے، اور اگر آپ کا قتل ہوا ہی ہے تو آپ کی نیت میں ہی فتور تھا، غداری تھی، دھوکہ تھا، فریبی تھی، ہم آپ کی بدلتی رائے اور بدلتے خیالات سے تنگ آچکے ہیں عامر صاحب، لوگوں کی تضحیک کرنا بند کیجئے، زندگی بہت مختصر ہے عامر صاحب اور انسان وہی ہے جو وقار انسانیت کو قائم و دائم رکھ سکے، آپ نے وہ شعر تو سنا ہی ہوگا۔۔۔

بڑھا سکو تو بڑھاو وقار انسانی
جو ہوسکے تو شکستہ دلوں سے پیار کرو۔۔

ایک اور بھی یاد آرہا ہے، شاید اپ پر کچھ اثر کر جائے۔۔۔

افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ۔۔

آپ اچھا بولتے ضرور ہیں لیکن ایک اچھے انسان ہرگز نہیں ہیں، اور آپ اپنی یہ کمی کہیں نہ کہیں دکھا ہی دیتے ہیں، ہم سنتے ہیں آپ کو اس لئے نہیں کہ آپ اچھے ہیں بلکہ اس لئے کہ ہم خود اچھے ہیں، لیکن اس کا ہر گز مطلب یہ نہیں کہ ہم اندھے ہیں، اور ہمیں کچھ دکھائی نہیں دیتا، ہمیں سب دکھائی دیتا ہے عامر صاحب، ٓاپ کا قبلہ بھی، آپ کی نماز بھی، آپ کا روزہ بھی اور آپ کی زکوۃ بھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).