چار کنال کا بنگلہ نہیں، ایک دھڑکتا ہوا دل چاہیے


مجھے نہیں معلوم کہ مجھے کیا ہوا ہے۔ سارا دن خبروں میں رہنے کی وجہ سے دباؤ ہے یا شاید بہت کچھ ہے جو دل و دماغ کو جکڑے ہوئے ہے۔ کبھی کبھی لگتا ہے دوسروں کی زندگیوں کی خبر دیتے دیتے کسی دن خود خبر بن جاؤں گی اور کہانی ختم ہوجائے گی میری۔ کبھی یہ بھی دل کرتا ہے کہ اپنی زندگی کی کہانی لکھ ڈالوں اور مسکراہٹوں میں چھپے کرب کو نکال کے پھینک دوں باہر۔ شاید پھر سکون مل جائے۔

من پسند نا سہی مگر کم از کم دل سے دل ملنے کا معاملہ ہونا اہم ہوتا ہے شادی میں۔ یہ احساس کیوں نہیں ہوتا لوگوں میں کہ دولت سب کچھ نہیں ہے، رشتہ دار ناراض ہو جائیں گے یا لوگ باتیں بنائیں گے اہم نہیں ہے۔ سب سے ضروری یہ ہے کہ جس نے شادی کرنا ہے اس کا دل کیا کہتا ہے۔ بارہ دکانوں اور چار گھروں کا مالک اُسے خوش رکھے گا،اُسے سمجھ سکے گا، زنگی میں وہ کیا کرنا چاہتی ہے، اُس کے خواب کیا ہیں۔۔۔۔ ضروری تو نہیں کہ وہ یہ سب سمجھے۔ ایم فل پاس کر کے بھی اگر “میری بہن یا بھائی ناراض ہوجائے گا” کے پامال ڈائیلاگ  کے آگے ہتھیار ڈالنا ہیں تو خدارا مت پڑھائیں لڑکیوں کو۔ شعور کی سیڑھیاں چڑھا کر دھڑام سے نیچے پھینکنے سے بہتر ہے اُنہیں جاہل رہنے دیں۔ دنیا دکھا کر کنویں کا مینڈک نا بنائیں کیونکہ ایک بار اسے مارنے کے بجائے ایسے آپ پل پل گُھٹن کی موت مار رہے ہیں اُسے۔

شادی کے سنہرے خواب اپنی جگہ مگر ان کے علاوہ بھی کچھ خواب ایسے ہیں جو انسان نما لڑکیوں کے لئے ضروری ہوتے ہیں۔ مجھے تکلیف صرف اس بات سے ہے کہ کامیاب مرد کے پیچھے عورت ہونے کے بجائے اگر عورت خود کامیابی کا تاج اپنے سر پر سجانا چاہتی ہے تو اس کے لئے اتنا فساد کیوں؟ ہر لمحہ ایک جنگ کیوں؟ کیوں یہ احساس دلانا پڑتا ہے ہر لمحہ کہ میری زندگی کا مقصد فقط کسی کی گاڑی میں “حسب ضرورت” پہیہ بننا نہیں، کسی کی شخصی آرائش کے لئے جیب کا رومال بننا نہیں، شریکِ حیات بننے والی کی اپنی حیات ختم نہیں ہو جاتی۔

میں اس لڑائی سے تھک گئی ہوں۔۔۔

مستقبل میں ہونے والی ہر لڑائی کا سوچ کر۔۔۔۔ میرا دل ڈوب رہا ہے

مجھے چار کنال کا بنگلہ نہیں، ایک دھڑکتا ہوا دل چاہیے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).