پارلیمنٹ میں (ن) لیگ اور تحریک انصاف کے اراکین میں ہاتھا پائی


ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں اجلاس جاری تھا کہ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی مراد سعید کو بولنے کا موقع ملا تو انہوں نے تقریر شروع کردی جس پر ڈپٹی اسپیکر نے انہیں کہا کہ آپ تقریر نہیں کر سکتے صرف اپنے معاملے پر بات کریں، ڈپٹی اسپیکر کے کہنے پر مراد سعید غصے میں آ گئے اور کہا کہ ہمارے ساتھ ہمیشہ سے اسی طرح ہوتا ہے۔

مراد سعید کے بعد (ن) لیگ کے رکن میاں جاوید لطیف لاہور میں پاکستان سپر لیگ کے فائنل کے کامیاب انعقاد پر بات کر رہے تھے کہ تحریک انصاف کے مراد سعید پیچھے سے بولتے رہے جس پر جاوید لطیف نے کہا کہ چیرمین پی ٹی آئی بھی اسی طرح پی ایس ایل پر تنقید کرتے رہے اور پاکستان آنے والے کھلاڑیوں کو پھٹیچر کہا گیا، ان کا قصور نہیں ہے بلکہ ان کی قیادت کو بھی بات کرنے کی تمیز نہیں ہے۔

اجلاس کے بعد دونوں اراکین پارلیمنٹ کی لابی میں پہنچے تو مراد سعید (ن) لیگ کے رکن جاوید لطیف کی طرف بڑھے اور کہا کہ آپ ہوتے کون ہیں مجھ سے اس طرح بات کرنے والے اور ہماری لیڈرشپ پر غداری کے فتوے لگانے والے جس کے بعد دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور پھر ہاتھا پائی بھی ہو گئی۔ دونوں اراکین کے درمیان ہاتھا پائی کو پارلیمنٹ لابی میں موجود افراد نے رکوایا اور معاملے کو رفع دفعہ کروایا

جاوید لطیف کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسمبلی میں مراد سعید نے (ن) لیگ کی لیڈر شپ پر تنقید کی جس کا میں نے جواب دیا اور جب پارلیمنٹ سے باہر نکلے تو مراد سعید 10 سے 15 نان اسمبلی ممبرز کے ساتھ میری جانب بڑھا اور مجھے گالیاں دینا شروع کردیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مراد سعید میرے بچوں کی جگہ ہے اور میں نے صرف ان کے گال تھپکائے اور کہا کہ بیٹا اس ابھی تم بچے ہو، بڑوں سے اس طرح بات نہیں کرتے۔ مراد سعید پاگلوں کی طرح حرکتیں کر رہا تھا اور اس کی تربیت اچھی نہیں ہوئی اس لئے اسے معاف کرتا ہوں۔

واقعہ کے بعد مراد سعید کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسمبلی کے اجلاس کے بعد جب پارلیمنٹ لابی میں آئے تو جاوید لطیف صاحب نے مجھے پکار کر کہا کہ میں نے آپ کو نہیں آپ کے لیڈر کو غدار کہا تھا، پارلیمنٹ کے سی سی ٹی وی کیمروں میں ساری ویڈیو موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان میرا لیڈر اور پوری قوم کا فخر ہے، ان کے خلاف کسی قسم کی بات برداشت نہیں کی جائے گی۔ پنجاب میں پختونوں کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہیں ہو رہا، پاناما کیس کا فیصلہ بھی آنے والا ہے اس لئے اسپیکر سے مطالبہ ہے کہ واقعہ کا ایکشن لے کر معاملے کی تحقیقات کی جائے اور پارلیمنٹ کی سیکیورٹی کو مضبوط بنایا جائے کیونکہ ان لوگوں نے پہلے سپریم کورٹ پر حملہ کیا اور اب یہ لوگ اپنی ناکامی کو چھپانے کے لئے اس قسم کے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).