بسم اللہ کوئٹہ گلیڈی ایٹر۔۔۔ قربان کوئٹہ تور زنان


\"wisi کوئیٹہ تور زنان نے پشاور زلمی کو ہرایا اور فائنل میں جا پہنچی۔ دل ایسے خوش ہے جیسے کبھی خود کھیل کر جیتا کرتے تھے۔ ویسے ہماری ٹیم ہار کر بھی بہت بھنگڑے ڈالا کرتی تھی ہم گراؤنڈ سے ناچتے ہوئے رخصت ہوتے تھے پیدل آتے تھے۔

تور زنان کا مطلب بنتا ہے شمشیر زن یعنی کوئٹہ کے شمشیر زن۔ یہ نام کوئیٹہ گلیڈی ایٹر سے کہیں بہتر ہے بولنے میں بھی سننے میں بھی ایک لوکل ٹچ ہے ایک سر ہے اس میں۔ کوئیٹہ ٹیم کی معلومات کے لئے گوگل کیا تو کوئٹہ گلیڈی ایٹر کے ساتھ یہ بھی لکھا دکھائ دیا۔ پتہ نہیں اس نام کو اختیار کیوں نہیں کیا
گیا اگر یہ بھی نام ہے تو مارکیٹ نہ کرنے کی وجہ سمجھ نہیں آئ۔

کوئٹہ کی کرکٹ ٹیم کے نام میں گلیڈی ایٹر کا لاحقہ لگانے پر نصرت جاوید نے اعتراض کیا تو دل کو لگا، کوئٹہ آزاد ذہن لوگوں کی سرزمین ہے انکی کرکٹ ٹیم کا حوالہ اگر کسی بھی طرح غلاموں سے بنے تو یہ بدمزہ تو کرتا ہی ہے ایک غلط تاثر بھی قائم ہوتا ہے۔ خیر گلیڈی ایٹر کی الجھن نے ساری ہمدردی کوئیٹہ ٹیم کی طرف منتقل کر دی۔ اپنے دل کو خوش کرنے کے لئے یہ بھی سوچ لیا کہ کوئیٹہ ٹیم کو کوئیٹہ مگرمچھ لکھنا اور پکارنا ہے۔

یہ سوچ کر ہی مسرت ہوئ کہ ایک سست الوجود سا مگر مچھ بڑی بڑی مخالف ٹیموں کو کھا جائے۔  کوئٹہ مگرمچھ کا تاثر کہیں بہتر اس طرح بھی بنا لیا کہ  مچھ بھی بلوچستان میں ہے۔ کوئٹہ اور مچھ مل کر سب کے  مگر (پیچھے) پڑے ہوئے ہیں سب ہی ٹیموں کے۔ بلکہ اب تو یہ کہنا زیادہ بہتر ہے کہ کوئیٹہ ٹیم نے سب کو آگے ہی لگا رکھا ہے۔

خیر نام کی بحث تو گپ شپ ہے کوئٹہ تور زنان پیارا لفظ ہے تب بھی اگر اس کو گلیڈی ایٹر کا ترجمہ ہی سمجھا جائے تو معنی زیادہ اچھے سے سمجھاتا ہے۔

مدت بعد رات کو بیٹھ کر کوئیٹہ پشاور میچ کے آخری دس اوور دیکھے۔ پیسے پورے ہوئے مزہ آیا ہمارے پشاور کی ٹیم کو لالے نے کافی بلندی پر لے جا کر حسب عادت نیچے گرا دیا۔ لالے شاھد آٖفریدی کو بیماری ہے مخالف ٹیم کے ساتھ مل کر کھیلنے کی۔ کبھی کبھار ہی لالا اس ٹیم کی جانب سے کھیلتا ہے جس میں شامل ہو ورنہ اپنی ٹیم کا گلا مخالف ٹیم کے ساتھ  مل کرگھونٹنا اس پر ختم ہے۔

کرکٹ دیکھنا چھوڑ رکھا ہے کئ سال سے اس کی وجوہات بہت ہیں۔۔۔ کچھ کھیل پر لگنے والے جوئے کے الزامات، اپنی ٹیم کی ماٹھی کارکردگی، پاکستانی میدانوں سے کھیلوں کی رخصتی اور کچھ کچھ وہ جلن بھی جو ان کھلاڑیوں سے ہے جو ہمارے ساتھ کھیلا یا پڑھا کرتے تھے اور قومی ٹیم تک پہنچے۔

صبح سویرے اٹھ کر کوئٹہ فون کر کے وہاں دوستوں کو مبارک باد دی، ظالم لوگوں نے دل کی گہرائیوں سے جگتیں ماریں اور پشاور کی ٹیم کا مذاق اڑایا، لالے شاھد آفریدی نے اس کے باوجود بزت کرا دیا کہ ہماری ساری حمایت کوئٹہ  کے لئے ہے۔ لالے تمھیں لوے مولا، اپنی مخالفت کا یوں بدلا لیا۔

بسم اللہ بڑیچ واحد لوکل کھلاڑی ہیں جو کوئیٹہ کی ٹیم میں شامل ہیں۔ ایک اور مقامی کھلاڑی  اصغر خان کاکڑ بھی کسی دوسری ٹیم میں شامل ہیں۔ تعداد کم ہے لیکن یہ شروعات ہے۔ اب نہ پی ایس ایل کو چلنے سے کوئ روک سکے گا نہ لوکل کھلاڑیوں کو آگے بڑھنے سے کوئ روک باقی رہے گی بس محنت اور معیار شرط ہے۔

پی ایس ایل کو اب پاکستان کے میدانوں میں آنا ہے دیر لگے گی لیکن پنڈی حیدراباد فیصل آباد سیالکوٹ ملتان سکھر اور دوسرے شہروں کی ٹیمیں بھی سامنے آ کر رہیں گی۔ جو اچھی بات محسوس ہوئی ہے وہ کھیل کا معیار ہے، تناؤ کی وہ کیفیت ہے جو بڑے عالمی مقابلوں ہی کا حصہ ہوا کرتی تھی۔ اب کھیل میں کمائی ہوتی دکھائی دے گئی ہے تو باقی کھیلوں پر بھی لکشمی مہربان ہو جائے گی۔ پاکستان میں شاید ہم اپنے آپسی معرکوں کے لئے اب کھیل کے میدانوں کو ہی اصل جنگ سمجھ لیں جو اچھی تبدیلی ہو گی۔

بسم اللہ کاکڑ نے پہلے ہی میچ میں ففٹی بنا کر اپنا ٹیلنٹ بتایا ہے اور اگلے میچ میں صفر پر آؤٹ ہو کر ثابت کیا ہے کہ وہ بھی ہمارا بھائی ہے ویسا ہی جیسے باقی شیر ہیں۔

کہنے کو زیادہ کچھ نہیں ہے۔ سب کچھ بھولیں، گانا سنیں سرائیکی کا ّماڑا اے تے ماڑا  سئی، ساڈا یار جو ہے، میں تے لکھ واری بسم اللہ کراں۔ ویل ڈن کوئٹہ!

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 406 posts and counting.See all posts by wisi

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments