اسلام کی شبیہ کو اصل نقصان کون پہنچا رہا ہے
گستاخانہ مواد کی بنیاد پر فیس بک بند کرنے کی دھمکی ایسی ہی ہے جیسے کوئی انتہاپسند یورپی داعش و طالبان کے اعمال دیکھ کر اسلام پر پابندی کا مطالبہ کرے۔
دیکھئے پہلی بات تو یہ ہے کہ ایک ہزار بھینسے مل کر بھی اسلام کا اتنا تشخص خراب نہیں کر سکتے جتنا پیر خادم رضوی کی ایک ویڈیو یہ کام کر گذرتی ہے یا
داعش وطالبان نے جو کام کر دکھائے یا
خود کش حملوں کے بعد جس طرح ان کے عذر خواہ آئیں بائیں شائیں کرنے لگتے ہیں یا
اوریا مقبول جان جب عورتوں کو توہین آمیز تشبیہہ دے کر اسلامی اقدار کی حفاظت کا ٹی وی پر بیٹھ کر عزم کرتا ہے۔
دوسری بات یہ کہ دور جدید میں چیزیں بین کرنا ممکن ہی نہیں رہا۔ یوٹیوب بند کر کے آپ نے الٹا یہ دو نمبری سکھائی کہ کیسے blocked ویب سائٹس کو کھولا جاتا ہے۔ اور کیسے ایک غیر معروف تھرڈ گریڈ فلم کو مشہور کرتے ہیں یا سلمان رشدی کی مارکیٹ میں فلاپ کتاب کو بیسٹ سیلر بناتے ہیں۔ ۔ فیس بک کا تو معاملہ ہی دوسرا ہے جو نشے کی طرح اپنے لوگوں کو اپنے سحر میں لئے رکھتی ہے۔
کرنے کا جو کام ہے وہ حسن اخلاق ہے۔ ہم مسلمانوں کو اپنے حسن اخلاق اور بہترین طرز زندگی سے دوسروں کو متاثر کرنا چاہیے تاکہ ہم اسلام کی پہچان بنیں، جیسا کہ رسول پاکؐ نے کیا۔ غصہ جذبات اور تشدد ہمیں دنیا میں الٹا تماشہ بنا دیتے ہیں۔ ذرا سوچئے
- حماس اسرائیل قضیے میں چند گزارشات - 19/05/2021
- مولانا طارق جمیل سے اختلاف کس بات کا ہے؟ - 03/05/2021
- کیا اسٹیٹ بنک کی آزادی ضروری تھی؟ - 28/03/2021
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).