جاوید لطیف کی بیہودہ ترین پریس کانفرنس


خواتین کا عالمی دن گزر گیا۔ اگلے ہی دن مسلم لیگ نواز کے ممبر قومی اسمبلی جاوید لطیف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے مراد سعید صاحب کے گھر کی خواتین کے بارے میں انتہائی رکیک اور غلیظ ترین بدکلامی کر کے یہ دکھا دیا کہ ان کے نزدیک خواتین کی حیثیت کیا ہے۔

ہم عمران خان صاحب کے پھٹیچر اور ریلو کٹا جیسے الفاظ پر ہی احتجاج کر رہے تھے کہ ان سے نسل پرستی جھلکتی ہے اور یہ ہمارے مہمانوں، بلکہ محسنوں کی شدید تذلیل تھی کہ ان کے بارے میں ایسے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔ مگر اب جاوید لطیف کی یاوہ گوئی کے سامنے تو عمران خان صاحب کے الفاظ بہت معصوم سے دکھائی دے رہے ہیں۔ عمران خان کا لفظ گندا تھا۔ جاوید لطیف کا تو دماغ ہی گندا ہے۔ عمران خان کے ریمارکس سے نسل پرستی جھلکتی تھی تو مسلم لیگی ممبر اسمبلی کی گوہر افشانی سے تو شدید ترین رذالت جھلکتی ہے۔

میاں نواز شریف صاحب اب آہستہ آہستہ مریم نواز شریف صاحبہ کو اپنی پارٹی کی قیادت کے لئے سامنے لا رہے ہیں۔ اگلے برسوں میں پارٹی کی قیادت وہ کریں گی۔ کیا مسلم لیگ نواز اب سنہ اسی اور نوے کی دہائیوں کا وہ دور واپس لانا چاہتی ہے جب سیاست میں جعلسازی اور بدکلامی کے ذریعے خواتین کی گھٹیا ترین کردار کشی کی جاتی تھی؟ لیکن کیا وہ یہ بات نہیں جانتے ہیں کہ اس مرتبہ بازی پلٹی ہوئی ہو گی۔ اس مرتبہ نشانے پر بے نظیر بھٹو شہید اور محترمہ نصرت بھٹو نہیں ہوں گی، بلکہ مسلم لیگی خواتین ہوں گی۔ کیا وہ نہیں جانتے کہ یہ رذالت شروع ہو گئی تو ان کی اپنی خواتین کردار کشی اور رکیک الزامات سے محفوظ نہیں رہیں گی۔

محترمہ مریم نواز شریف کو اس موقعے پر آگے بڑھ کر اس بات پر زور دینا چاہیے کہ جاوید لطیف سے فوراً استعفی طلب کیا جائے۔ چند دن پہلے ہی بے نظیر بھٹو شہید کی بیٹیوں نے جناب آصف زرداری کے عرفان اللہ مروت کو پیپلز پارٹی میں شامل کرنے کے فیصلے کے خلاف پبلک میں سٹینڈ لیا تھا۔

اب نواز شریف کی بیٹی کی باری ہے کہ وہ خواتین کی عزت کے لئے آگے بڑھے۔

یہ تو کسی اگر مگر کے بغیر مسلم لیگ نواز کے منتخب ممبر کی غلیظ حرکت کی مذمت تھی۔ اب چلتے چلتے ایک اور معاملے کو بھی دیکھ لیں۔

تحریک انصاف کی لیڈر شپ اور کارکنوں کو بھی اپنے رویے پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ دنوں عمران خان صاحب نے اپنے گھر پر پریس کانفرنس کی جس کی کوریج الیکٹرانک میڈیا اور اخبارات نے کی۔ اس کانفرنس میں عمران خان صاحب کی جانب سے جو ہمارے مہمان اور محسن کھلاڑیوں کے لئے پھٹیچر اور ریلو کٹا کے جو الفاظ استعمال کیے گئے تھے، ان کی ویڈیو محترمہ عفت حسن رضوی نے ٹویٹ کی۔ اگر یہ آف دا ریکارڈ گفتگو تھی تو اس پریس کانفرنس کی کوریج کرنے والے باقی ماندہ میڈیا اور اخبارات پر اعتراض کیوں نہیں؟ عمران خان صاحب نے بھی اگلے دن حامد میر صاحب کے پروگرام میں یہ دعوی نہیں کیا کہ یہ آف دا ریکارڈ گفتگو تھی بلکہ اپنے الفاظ کی وضاحت ہی دیتے رہے۔

اس کے باوجود جس طرح محترمہ عفت حسن رضوی کی سوشل میڈیا پر کردار کشی کی جا رہی ہے، ان کے پاکستانی شوہر سید منتظر نقوی صاحب کی جگہ ولیم کلوسوکی نامی کسی غیر ملکی غیر مسلم کا نام دیا جا رہا ہے اور ان کو بغیر کسی ثبوت کے محض خبث باطن ظاہر کرنے کے لئے رسوائے زمانہ گستاخ پیج بھینسا کا ایڈمن قرار دیا جا رہا ہے، کیا تحریک انصاف کی لیڈر شپ بھی اس کی مذمت کرنے کی زحمت کرے گی؟

محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ کو بھی سیاسی مخالفت کی وجہ سے کردار کشی کی مہم کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ کیا وہ سلسلہ بھی رکے گا یا ہم بد سے بدتر کی توقع کریں؟

مسلم لیگ نواز کے علاوہ تحریک انصاف کو بھی خواتین کا احترام کرنا سیکھنا ہو گا۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar