لڑکوں کو بھی مرضی کی شادی کی اجازت ہے


وہ پرانے دور گئے جناب اب تو ہر شخص آزاد ہے اور سچی بات ہے، آزادی اچھی چیز ہے، ہونی بھی چاہیئے۔

فیصل کو بھی اپنی مرضی کی شادی کرنے کی آزادی ہے۔ ہم اس پر اپنا فیصلہ بالکل نہیں تھونپنا چاہتے۔ زندگی تو اس نے گزارنی ہے۔ لہذا شادی کا فیصلہ بھی اسی کا ہونا چاہیئے۔

لیکن نجمہ کا قد تھوڑا سا چھوٹا لگتا ہے۔ میں تو لڑکی دیکھنے ان کے گھر چلی گئی تھی مگر جا کر بڑی مایوسی ہوئی۔ اتنے چھوٹے قد والی لڑکی تمہارے ساتھ سجے گی نہیں۔ اور جوڑی اگر پہلے دن ہی نہ سجے تو پھر شادی کے فنکشن کا سارا مزا ہی خراب ہو جاتا ہے۔

ہاں ہاں بھئی میں تو پوری طرح قائل ہوں کہ لڑکے کی شادی اس کی مرضی کی لڑکی سے ہونی چاہیئے مگر رضیہ کی ماں سے مل کر میں تو سچی پوچھو بہت مایوس ہوئی ہوں۔ مجھے لگا اس نے میری خاطر مدارت ایسے نہیں کی جیسے اس کو کرنی چاہیئے تھی۔ اپنے آپ کو بہت کچھ سمجھتی تھی۔ اس کو یہ احساس نہیں تھا کہ اس کی بیٹی کے کے لئے کتنا اہم رشتہ آیا ہے۔ میں اس شادی پر ہاں نہیں کر سکتی۔ اس کی ماں ابھی سے اپنی اوقات بھولی ہوئی ہے اور کل جب اس کی بیٹی ہمارے گھر آ جائے گی تو اس نے ہمیں کیا گھاس ڈالنی ہے۔ میں اتنی محنت سے اپنے بیٹے کو پڑھانے لکھانے اور اتنی اچھی نوکری کے بعد ایک ایسی ساس کے حوالے نہیں کر سکتی جو اپنی من مانیاں کرتی پھرے اور اس کو ہماری کوئی پرواہ ہی نہ ہو۔

جی لڑکوں کو شادی یقینا اپنی مرضی کی کرنی چاہیئے لیکن فریدہ کے ساتھ شادی کی اجازت میں نہیں دے سکتی۔ ان کا گھر خاندان اور لڑکی کی سلیقہ مندی تو ٹھیک تھی لیکن میرا اعتراض لڑکی کی بڑی بہن پر ہے۔ میں تو اس کا اپنے شوہر کے ساتھ سلوک دیکھ کر حیران رہ گئی۔ چھوٹی بہن نے بھی یہی کچھ سیکھا ہو گا۔ اور وہ بھی کل یہاں آ کر تمہارے ساتھ ایسے پیش آئے جیسے تم اس شوہر نہیں بلکہ برابری کے کوئی انسان ہو۔ مجھ سے یہ برداشت نہیں ہو گا۔ اس لئے ہمیں پہلے سے احتیاط کرنی چاہیئے اور ایسے خاندان میں نہیں پھنسنا جہاں شوہروں کو خاص مقام نہیں دیا جاتا۔ اس لئے فریدہ کا آئندہ میرے سامنے نام نہ لینا۔

جی بیٹا شادی تو یقینا تمھاری مرضی ہی کی ہو گی لیکن مجھے بتاؤ اس پروین میں تمہیں کیا نظر آ گیا ہے۔ رنگ دیکھا ہے اس کا۔ اتنی سانولی ہے کہ کالی کہنا ہی بہتر ہو گا۔ ہمیں کیا ضرورت ہے کہ اتنی کالی لڑکی سے اپنے بیٹے کی شادی کریں۔

سدرہ کا نام نہ لینا۔ اس کی بڑی بہن کو طلاق ہو چکی ہے۔ ایسے خاندان سے تو دور ہی رہنا بھلا۔

حمیدہ کے گھر والوں کی باتیں سن کر میں تو حیران ہی ہو گئی۔ جائنٹ فیملی میں وہ نہیں رہنا چاہتی۔ میں نے کہا رہے اپنے گھر ہم نے تو بیٹے کو پڑہایا لکھایا اس لئے نہیں کہ اس کو کل ہی اس کی بیوی کے حوالے کر دیں۔

کوثر ٹھیک تھی وہ اور اس کے گھر والے مجھے کافی اچھے لگے لیکن ان کی حالت سے لگتا تھا کہ وہ کار تو کیا تمہیں موٹر سائیکل بھی شاید ہی دے سکیں۔ ایسے میں میری بیٹی کا کار پر کالج ڈراپ ہونے کا خواب تو کبھی پورا نہیں ہو گا۔ تم اس محبت کے چکر سے نکلو کیونکہ میں اتنے سستے میں تمھاری شادی کرنے والی نہیں۔

لیکن زینب تو NGO میں نوکری کرتی ہے اور توبہ کرو یہ NGO والی لڑکیاں تو بسنے والی نہیں ہوتیں۔ ان کو تو نئی روشنی کچھ زیادہ ہی لگ گئی ہوتی ہے اور بس صرف اپنی مرضی کی مالک ہوتی ہیں۔ شوہر یا سسرال کی خدمت تو ان کی ڈکشنری میں ہوتا ہی نہیں۔ اوپر سے انہیں قانون کا بھی ضرورت سے زیادہ ہی پتا ہوتا ہے۔ اور اگر غلطی سے شوہر یا سسرال والے کچھ کہہ بیٹھیں تو انسانی حقوق کا جھنڈا اٹھا لیتی ہیں اور سسرال کا جینا حرام کر دیتی ہیں۔ انہیں نہ اپنی عزت کی پرواہ ہوتی اور نہ خاندان کی۔ توبہ ان کے ساتھ کون گزارہ کر سکتا ہے۔ شوہر اگر غصے میں آ کر ایک آدھ لگا ہی بیٹھے تو بات کا ایسا بتنگڑ بناتی ہیں کہ کچھ مت پوچھو۔ عدالت سے پہلے تو رکتی ہی نہیں ہیں۔ اور اب تو ماشااللہ قوانین بھی عورتوں ہی کے لئے بن گئے ہیں۔ سچی پوچھو تو جنہوں گھر بسانے ہوتے ہیں وہ NGO کی نوکری کے قریب بھی نہیں جاتیں۔ اس لئے میرے چاند زینب سے تو دور ہی رہو۔

تم فکر نہ کرو میرے چاند۔ میں تمھارے لئے چاند سی دلہن لاؤں گی جو اپنے ساتھ بہت کچھ لائے گی اور تمھاری خدمت بھی کرے گی۔ وہ تمہیں پسند تو آ ہی جائے گی کیونکہ اتنی گوری چٹی اور خوبصورت جو ہو گی۔ میں نے کئی رشتے کرانے والیوں کو کہہ دیا ہے۔ شادی تو تمہاری پسند ہی کی ہو گی۔ تمہاری ہاں کے بغیر ہم بالکل ہاں نہیں کریں گے۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik