دہشت گردی کے مسئلے کا حل صرف علمائے کرام کے پاس ہے، وزیر اعظم


جامعہ نعیمیہ لاہور میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جامعہ نعیمیہ میں آمد ہمیشہ روحانی تجربہ رہی ہے لیکن ایسے ادارے میں خون کی ہولی کھیلی گئی اورمفتی سرفراز نعیمی کو شہید کیا گیا، جامعہ نعیمیہ میں خون کی ہولی کھیلنے والوں کا دین سے کوئی تعلق نہیں، ہماری مساجد اورخانقاہیں امن کا گہوارہ ہیں، دہشت گردوں کے نظریات کے خاتمے کے لئے علما مدد کریں، ہمیں فتووں سے آگے نکلنا ہے جب کہ دہشتگردی کا خاتمہ علماء کے کردار کے بغیر ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے لئے دینی دلائل تراشے جاتے ہیں اورمدارس کی تعلیم امن کی بنیاد پر استوار ہونی چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ امن ہرانسان کی اولین ضرورت ہے، آج انسانوں کے درمیان نفرت کا زہربھیلایا جا رہا ہے اوراس زہرکوعلما ختم کرسکتے ہیں، دہشتگردی کی بنیادیں انتہا پسندی ہےاوردین کے نام پرانتہاپسندی پھیلائی جارہی ہے جب کہ  جہاد کے پاکیزہ تصور کو مسخ کیا گیا ہے۔ آج پاکستان اوردنیا بھرمیں اسلام کے نام پر ظلم کا بازارگرم ہے۔

وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ 2013 میں جب عوام نے ہمیں حکومت سونپی تو یہ بات ہمارے پیش نظرتھی کہ عوام کے جان و مال کی حفاظت ہماری پہلی ذمہ داری ہے، انہوں نے اقتدارمیں آ کرامن کے قیام کے لئے کمرکس لی۔ دہشتگردی کے خلاف پاک فوج سمیت پولیس کے نوجوانوں نے بھی کلیدی کردارادا کیا۔ ملک کی سلامتی کے لیے ادارے بھی یک سو ہوئے، اللہ نے ہماری مدد کی اوردہشتگردوں کے مراکزبرباد کیے، ان کے ہاتھ ٹوٹے جیسے ابو لہب کے ٹوٹے تھے، دہشت گرد جلد منطقی انجام کو پہنچیں گے اورعلاقائی اورصوبے کے نام پربھی نفرت کا کاروبارکیا جارہا ہے۔

بعد ازاں وزیر اعظم نواز شریف نے پولیس ڈیجیٹل سسٹم کی تقریب سے خطاب میں کہا کہ شہریوں کوانصاف کی فراہمی ریاست اورحکومت کی اولین ذمہ داری ہے ، زیادہ ترتھانوں کا ماحول دوستانہ نہیں ہوتا جس کوتبدیل کرنا ہوگا، پولیس ڈیجیٹل سسٹم کا قیام جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ہے، اداروں کی استعداد کار میں اضافہ کرتے رہنا چاہیے جب کہ ترقیاتی ملکوں کی طرح ہمیں بھی اپنے اداروں کو بہترکرنا ہوگا اورجد ید ٹیکنالوجی نے دنیا میں انقلاب برپا کیا ہے تاہم یہ تبدیلی مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب پولیس کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی ہے، عوام کو ایسی پولیس دینا چاہتے ہیں جو عوام کی سائبان ہو، جب کسی شہری کے حقوق پامال ہوتے ہیں تو وہ ریاست سے فریاد کرتا ہے اورایف آئی آرریاست کے دروازے پردستک ہوتی ہے۔ پولیس اسٹیشن کا ماحول منصفانہ ہونا چاہیے، عوام کو تھانوں میں باوردی اہلکاروں سے شکایت ہوتی ہے، تھانوں کی اصلاح اور بہتری کیلیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، نئے نظام کی مدد سے دور دراز تھانوں کا جائزہ لیا جاسکے گا، شہیدوں کے والدین کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں ایسے سپوت پیدا کیے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ادارے ٹوٹ پھوٹ کا شکاررہے ہیں، پاکستان کےاندرلوڈشیڈنگ کاغلبہ رہا ہے، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتی رہیں، اگرتوجہ دی جاتی توادارے ٹوٹ پھوٹ کا شکارنہ ہوتے، انصاف ہرشہری کا بنیادی حق ہے اوراس کے بغیرکسی رکاوٹ کے ملنا چاہیے، چاہتا ہوں کہ بغیر کسی رکاوٹ کے ایسے کام ہوتے رہیں اور ذاتی نہیں اجتماعی سوچ ہو تو ادارے بنتے چلے جاتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).