سنیے، وہ آپریشن ردالفساد کا کیا بنا؟
سیہون شریف سانحہ کے ردعمل میں ریاست نے ایک نئے فوجی آپریشن کا اعلان کیا جس کا نام آپریشن ردالفساد رکھا گیا۔ اس آپریشن کو شروع ہوئے تقریبا تین ہفتے بیت چکے ہیں مگر ہنوز کوئی خبر نہیں کہ اس آپریشن کے اب تک کیا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ کیا ایک جمہوری حکومت کی ذمہ داری نہیں کہ وہ عوام کو اعتماد میں لے کر بتائے کہ آخر اب تک وہ کیا حاصل کر چکی ہے اور کیا حاصل کرنا باقی ہے؟
دوسری طرف ہم دیکھ رہے ہیں کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار فیس بک کے خلاف ایک آپریشن کا گھن گرج کے ساتھ اعلان کر رہے ہیں۔ ان کی اس معاملے میں پھرتی اور گرم جوشی دیکھ کر میں تو خدا سے دعا کرتا ہوں اے اللہ یہی جوش و خروش اور غصہ ان کے دل و دماغ میں دہشتگردوں اور ان کے حقیقی سہولت کاروں و سرپرستوں کے خلاف بھی پیدا فرما۔
اول دن سے خاکسار یہی لکھتا آ رہا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف ہماری ناکامی کا سب سے بڑا سبب ریاست کی طرف دہشتگردی کے اسباب کے خاتمہ کے عزم کی کمی ہے۔ جب ہم وزیر داخلہ کی سرگرمیوں کو دیکھتے اور پریس کانفرنسز کو سنتے ہیں تو ہمیں یہی لگتا ہے کہ ریاست کی ترجیحات میں ہنوز دہشتگردی کا خاتمہ سرفہرست نہیں۔ ہیئت مقتدرہ کے تمام ظاہر و خفیہ طبقات نے دراصل عرصہ دراز سے شہری حقوق اور شخصی آزادیوں کے خلاف جنگ کا طبل بجا رکھا ہے۔ بدقسمتی سے جب ہم چوہدری نثار کی طرف دیکھتے ہیں تو ہمیں یہ سمجھنے میں کافی حد تک ناکامی ہوتی ہے کہ آمریت پسندوں اور موجودہ سیاسی قیادت میں کوئی واضح فرق بھی ہے۔
مجھے ڈر ہے کہ کہیں سیہون شریف جیسا واقعہ دوبارہ نہ ہو۔ اس کے لئے جس ریاستی بندوبست اور عزم کی ضرورت تھی وہ سامنے نہیں آیا۔ خدانخواستہ ایسا واقعہ دوبارہ ہوا تو کیا کسی نئے آپریشن کا اعلان ہو گا اور کارروائی فیس بک پر کی جائے گی؟ ہم ہنوز غیر محفوظ اور ناکام ہیں اور ریاست کی ترجیحات میں امن و امان سرفہرست نہیں، اس کا ادراک ہمارے شہریوں کے لئے ضروری ہے۔
- حماس اسرائیل قضیے میں چند گزارشات - 19/05/2021
- مولانا طارق جمیل سے اختلاف کس بات کا ہے؟ - 03/05/2021
- کیا اسٹیٹ بنک کی آزادی ضروری تھی؟ - 28/03/2021
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).