بی بی سی کے کالم اب ’ہم سب‘ پر بھی شائع ہوا کریں گے


بی بی سی اور ’ہم سب‘ کے درمیان ایک سمجھوتے کے تحت اب بی بی سی کے کالم ’ہم سب‘ پر بھِی شائع ہوا کریں گے۔ بی بی سی کے ’ہم سب‘ پر اعتماد پر ’ہم سب‘ کی انتظامیہ بی بی سی کی شکر گزار ہے۔ پہلے مرحلے میں ’ہم سب‘ پر صرف بی بی سی کے کالم اور مضامین شائع ہوں گے۔ اگلے مراحل میں مزید مواد کی شیئرنگ کے بارے میں سمجھوتے اور دو طرفہ شیئرنگ کے امکانات بھی زیر غور ہیں۔

’ہم سب‘ تیزی سے مقبولیت کے مدارج طے کر رہا ہے اور اس وقت پاکستان میں اردو کی ویب سائٹس میں نمایاں رینکنگ کا حامل ہے جو کہ ہر آنے والے دن کے ساتھ بہتر ہوتی جا رہی ہے۔ ہماری رائے میں اس کا سبب ’ہم سب‘ کے مصنفین کا معیار اور موضوعات کا تنوع ہے۔ بلکہ اب تو ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ کچھ  اخبارات کے ادارتی صفحات بھی اب ’ہم سب‘ کی تحریروں کے بل پر ہی چل رہے ہیں گو کہ وہ صحافتی آداب کو نظرانداز کرتے ہوئے ’ہم سب‘ کا حوالہ دینا پسند نہیں کرتے ہیں۔ دوسری طرف پاکستان کے سینئیر صحافی اور استاذ الاساتذہ نذیر ناجی صاحب جب بھی ’ہم سب‘ کی کسی تحریر کو اپنے کالم میں شامل کرتے ہیں تو صحافتی آداب سکھاتے ہوئے لازمی حوالہ دیتے ہیں اور ’ہم سب‘ کے لکھاری اسے باعث افتخار سمجھتے ہیں کہ ان کی تحریر ناجی صاحب کو اس حد تک پسند آئی ہے۔

’ہم سب‘ اعلی صحافی معیار کو برقرار رکھنے کی بھرپور کوشش کرتا ہے اور اس پر شائع ہونے والی تمام تحریریں مکمل طور پر ایڈٹ ہو کر ہی شائع کی جاتی ہیں جن میں الفاظ کے علاوہ اندازِ بیان اور متن کے معیاری ہونے کو اپنے محدود وسائل کے اندر رہتے ہوئے بھی یقینی بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

محدود وسائل کے سبب ہی بسا اوقات موصول ہونے والی بعض اچھی تحریریں بھی شائع ہونے سے رہ جاتی ہیں جس پر ہم معذرت چاہتے ہیں۔ بہرحال ہماری بھرپور کوشش ہوتی ہے کہ ’ہم سب‘ کے مقبول مصنفین کے ساتھ ساتھ نئے لکھاریوں کو بھی پورا پورا موقع دیں کہ وہ اپنے آپ کو منوا سکیں۔ ہر مصنف اپنی اہمیت خود بناتا ہے۔ کئی مصنفین کی تحریر موصول ہوتے ہی پہلی فرصت میں ترجیح دے کر شائع کی جاتی ہے اور بعض کی آخر میں۔

ترجیح یافتہ مصفنین کی ان لکھی فہرست بناتے وقت کئی عوامل کو مد نظر رکھا جاتا ہے۔ مصنف کی تحریر کا معیار، پڑھنے والوں کی اس کی تحریر میں دلچسپی اور موضوع سمیت کئی عوامل مضمون کو ترجیح دینے کا سبب بنتے ہیں۔ کئی مصنف خفگی کا اظہار کرتے ہیں کہ ان کی اعلی درجے کی تحریر کو نظرانداز کیا گیا ہے اور دوسرے مصنفین کی غیر معیاری تحریریں شائع کر دی جاتی ہیں۔ عرض یہ ہے کہ ہر ماں کو اس کا بچہ اور ہر مصنف کو اس کی تحریر سب سے پیارے لگتے ہیں۔ مصنفین کی تحریر ہی ان کی سب سے بڑی سفارش ہوتی ہے۔ کوئی ادارہ اچھے مصنف کو نظرانداز کرنے کا متحمل نہیں ہوتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کی تحریر میں کچھ کمی ہو۔

خاص طور پر نئے مصنفین اپنی تحریر بھیجتے وقت اس امر کا خیال رکھا کریں کہ وہ تحریر بھیجنے کی ہدایات پر عمل کریں۔ اچھی کمپوزنگ کے علاوہ اس میں اہم فیکٹر یہ بھی ہوتا ہے کہ کیا ہم ایمیل کی اٹیچمنٹ کھولے بغیر تحریر پر ایک نظر ڈال سکتے ہیں یا نہیں؟ جب کام زیادہ ہو اور وقت کم ہو تو پھر روٹین میں شائع ہونے والے مصنفین کے بعد نئے مصنفین کی ان تحریروں کو ترجیح دی جاتی ہے جن کے مضامین کو اٹیچمنٹ کھولے بغیر ایک نظر ڈال کر ان کے معیار کو جانچا جا سکے۔

آئیے ذمہ دار صحافت کے اس سفر کو مل کر طے کریں اور فکر کے نئے دریچے وا کرتے رہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).