سیاسی یار سے وطن کے غدار تک کا سفر


مولانا عصمت اللہ کے جمیعت علمائے اسلام چھوڑنے، اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دینے اور پی ٹی آئی میں چلے جانے کی خبر بعد میں آئی، پہلے جے یو آئی کے میڈیا سیل نے سوشل میڈیا پرالزامات کی توپ داغ ڈالی۔ کہا ’’کون عصمت اللہ؟ جو مدرسہ کے طلبہ کے ساتھ زیادتی کرتا تھا، جو طالبات کی عزت خراب کرتا تھا، مدارس کا باغی تھا، علما کو گالی دیتا تھا‘‘

یہاں تک کہ شراب نوشی اور مالی کرپشن تک کے الزامات لگا دیے گئے۔ سوال یہ ہے کہ عصمت اللہ کے تمام گناہوں سے آگاہی کب حاصل ہوئی۔ پارٹی چھوڑنے سے پہلے یا بعد میں۔ جس قدر سرعت کے ساتھ الزام لگایا گیا ہے اس سے ایک ہی بات پتہ چلتی ہے کہ یہ عادتیں ان میں پہلے سے موجود تھیں اور لوگوں کو علم بھی تھا، توکیا جے یو آئی نے ایک فاسق وفاجر کو اپنا نمائندہ بنایا؟ رکن اسمبلی بننے کے بعد خرابی پیدا ہوئی تو استعفٰے کیوں نہ لیا؟ سینے سے کیوں لگائے رکھا؟ اگر وہ کل تک پاک صاف تھا تو اچانک گندا کیسے ہوگیا؟ الزامات کی یہ بارش کیوں؟ پارٹی ہی تو بدلی ہے اتنا ہنگامہ کیوں؟

طاہر اشرفی علما کونسل کے سربراہ ہیں، اخبار نےبھاری رقوم کے عوض امریکہ اور جرمنی سے معاہدوں کی خبر یں شائع کیں، کچھ روز بعد ان کی جماعت کے سیکریٹری جنرل زاہد قاسمی نے ملک و مذہب سے غداری کا الزام لگا کر بغاوت کردی اور خود سربراہ بن بیٹھے۔ سوال پھر وہی کہ یہ خبر کب ملی؟ جب اس کے ساتھ پورا مغرب گھوم آئے اس وقت وہ زمزم سے دھلا تھا؟ جب اس کی سفارش پر مفادات حاصل کرتے رہے، کیا خبر نہ تھی، ؟ سوا لاکھ ماہانہ کی نظریاتی کونسل کی رکنیت بھی تو اسی کی سفارش پر ملی تھی، وہ کیوں نہیں چھوڑی؟ واقعی آپ اتنے اچھے ہیں تو ہم قدم کیوں تھے؟ کیا آپ بھی شریک جرم نہ تھے؟

حسین حقانی نواز شریف کے ساتھ رہے، پیپلز پارٹی کے نفس ناطقہ بنے، آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی کے معتمد تھے، زرداری صاحب کے نام سے امریکی جرنیل سے سلسلہ جنبانی میں مصروف رہے، قانون نے گرفت کی تو ایوان صدر ایک ملزم کی پناہ گاہ بن گیا۔ اب وہ بولا ہے، اور اپنے ساتھیوں کے نام پکاررہا ہے تو خورشید شاہ نے غدار قرار دے ڈالا۔ کیوں جی؟ آپ کو آج اطلاع ملی؟ اس وقت اس کی پشت پناہی کیوں کی؟ جب وہ یہ سب کر رہا تھا۔ کیا زرداری کو معلوم نہیں تھا کہ وہ کس قماش کے امریکیوں کے لئے ویزا قوانین میں نرمی کر رہے ہیں؟ یقیناً علم تھا اور اس وقت چونکہ مفاد مشترک تھا اس لئے خاموشی رہی۔ اب پول کھل رہے ہیں تو غدار ہو گیا؟ تسلیم کہ وہ غدار ہے تو جن کے نام لے رہا ہے، جو سہولت کار رہے ان کے بارے میں کیا رائے ہے، وہ بھی شریک ملزم کی حیثیت سے سزا کے حق دار نہیں؟

جاوید ہاشمی مسلم لیگ میں تھے بہادر آدمی کہلائے، پی ٹی آئی میں گئے تو مسلم لیگ نے دنیا کی کوئی برائی نہ چھوڑی جو ان کی ذات سے منسوب نہ کی ہو۔ عمران کے ساتھی رہے تو انقلاب کی نوید، کسی سبب الگ ہوئے تو ٹائگرز نے گالیوں کی پوری بیاض تخلیق کر ڈالی۔

نظریات مختلف، سوچ الگ، سیاست متصادم، نعرے جدا، وعدے ایک دوسرے سے بڑھ کر مگر رویہ ایک، عمل یکساں، ردعمل ایک جیسا۔ یعنی ’’میرا ہے تو سو خون بھی معاف، دودھ کا دھلا، زمزم میں نہایا ہوا، ساتھ چھوڑ گیا تو شرافت بھی جرم، پیدائشی شیطان ‘‘ مکمل اخلاقی دیوالیہ پن اس کے سوا کچھ اور ہوگا؟ یہ جماعتیں ہیں یا مفاد پرستوں کے غول؟

بدنام صرف متحدہ ہوئی ورنہ سب قائد کے ’’غدار کو موت کا حق دار‘‘ ہی سمجھتے ہیں۔ اسلام، لبرل اسلام، عوامی مفادات، قائد اعظم ؒ کی سوچ اور پڑھا لکھا انقلاب۔ عوام کو پھانسنے کے پھندے ہیں، ارباب سیاست کے نزدیک اس کے سوا ان سب کی کوئی حیثیت نہیں۔ ؛جو قیادت سیاسی اختلاف برداشت نہیں کرسکتی، اس سے انتہا پسندی کے خلاف برداشت کی تربیت کی توقع کس طرح اور کون رکھ سکتا ہے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).