پاناما کیس، وینا ملک اور نکاح و طلاق کے دیگر مسائل


پاکستان دنیا کا انوکھا ملک ہے۔ یہاں جو کچھ ہو رہا ہے، انسانیت میں ایسا اور کہیں نہیں ہو رہا۔ واقعی پاکستان کے انسان زندہ دل ہیں۔ مہینوں تک پاکستان میں ایک ہی نعرہ سنائی اور دیکھائی دیا اور وہ نعرہ تھا پاناما، پاناما اور پاناما۔ پاکستان کے تمام نیوز چینلز پر پانچ ماہ سے پاناما وار جاری تھی۔ شکر ہے خدا کا کہ پاناما کیس پر سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ اب تھوڑی بہت خاموشی کا سماں ہے۔ ایک دو افراد البتہ اس بات پر مغزماری کر رہے ہیں کہ ممکنہ طور پر کس کے حق میں فیصلہ آ سکتا ہے۔ مطلب اب نیوز چینلز اور سوشل میڈیا پر نجومی گیری کی کیفیت ہے۔ نجومی گیری کا کاروبار کچھ حد تک ماٹھا ہو گیا تھا۔ جنگی کیفیت کا سماں تھم چکا تھا۔ نیوز چینلز اب کسی اچھوتی خبر کی تلاش میں تھے۔ اچانک وینا ملک جی نے دھماکہ دار انٹری ماری اور پھر نیوز چینلز کے تہذیب یافتہ صحافیوں کا کاروبار چمک اٹھا۔

وینا ملک جی پاکستانی الیکٹرانک میڈیا کے لئے خوشی کا پیام لائیں۔ جی ہاں وینا جی خلع کا مقدمہ لیکر میڈیا کی دنیا میں آگئی۔ پھر کیا تھا ہر چینل پر وینا جی کا ہی نام تھا۔ طلاق، خلع، پھر طلاق اور پھر صلح، اس طرح کا کاروبار چمک اٹھا۔ ہر نیوز چینل پر وینا جی کی طلاق اور خلع کی خبریں ہیڈ لائن میں تھی، پرائم خبر تھی یہ پاکستان کے لیجنڈ میڈیا کی۔ پاکستان کے تمام مسائل کو وینا جی کی طلاق کی خبر کے تناظر میں دیکھا اور پرکھا جانے لگا۔ پھر وہ اے ار وائی کے پروگرام میں آ کر براجمان ہو گئی۔ اس پروگرام کا نام ہے الیونتھ آور۔ جس کے میزبان وسیم بادامی ہیں۔ وسیم بادامی نے مولانا طارق جمیل کے ساتھ مل کر وینا جی کی ان کے شوہر اسد خٹک سے صلح کرا دی۔ کمال ہو گیا، طارق جمیل صاحب کی کوششیں رنگ لے آئیں۔ خلع کا کیس رمضان نشریات والی سرکار کی دربار میں صلح پر ختم ہو گیا۔ اب پھر میڈیا نیوز چینلز کو مایوسی ہونے لگی، سب سمجھنے لگے، اب تو صلح ہو گئی ہے، اب وہ کیسے اس خبر پر کھیلیں گے۔ معاملہ طے ہو گیا تھا، شادی بچ گئی تھی، لیکن میڈیا کے چہرے پر مایوسی تھی لیکن وینا جی تو وینا جی ہیں، وہ تھوڑی سی کوریج پر کہاں قناعت کرنے والی ہیں۔ جی جناب محترمہ نے الیونتھ آور سے اٹھتے ہی سوشل میڈیا یعنی ٹوئیٹر پر پھر ٹوئیٹس کر دیں۔ ٹوئیٹس میں محترمہ نے فرمایا کہ مولانا طارق جمیل کی شرعی عدالت کے بعد اب وہ معاملہ عامر لیاقت حسین کی عدالت میں لے جائیں گی۔ پاکستان کے نمبر ون چینل کے نمبر ون اینکر کی عدالت میں اب کیس چلا گیا ہے۔

محترمہ نے واضح الفاظ میں فرمایا ہے کہ وہ اس وقت تک مطمئن نہیں ہوں گی جب تک پاکستان کے نمبر ون اینکر عامر لیاقت کوئی ججمنٹ نہیں دیتے۔ بھیا ہمیں تو یقین ہے پاکستان کا نمبر ون اینکر وینا جی کو ان کا شرعی حق ضرور دلائے گا۔ میڈیا بھی خوش ہے کہ چلو صلح نہیں ہوئی، معاملہ لٹکا ہے۔ ادھر عامر لیاقت جی بھی اپنی فنکاریاں لگائیں گے اور ریٹنگ کی خاطر عظیم آرٹ کا مظاہرہ دیکھنے کو ملے گا۔ خلع کا معاملہ عامر لیاقت کی عدالت میں چیلنج ہو چکا ہے۔ دیکھتے ہیں عامر لیاقت وینا جی کا کیا فیصلہ فرماتے ہیں، امید ہے وہ بھی فیصلے کو محفوظ رکھیں گے۔ اسی میں سب کی بھلائی ہے۔ اب الیکٹرانک میڈیا کا جن شور شرابہ کئے ہوئے ہے۔ اب شادی بچانے کی کو ششیں عروج پر ہیں۔ ہر چینل شادی بچانے کا ثواب دارین حاصل کرنے کی کوشش میں لگا ہے۔ وینا ملک نے ابھی رونا ہے، چیخنا ہے، ڈرامے بازی کرنی ہے اور ان تمام کو میڈیا نیوز چینلز نے کیش کرانا ہے۔ اس لئے عوام مایوس نہ ہوں۔ پکچر ابھی باقی ہے میرے دوست۔ ابھی تو وینا ملک جی ڈاکٹر عامر کے سامنے توبہ کریں گی، استغفار پڑھیں گی اور پھر پوری امت مسلمہ کے لئے دعائیں کی جائیں گی۔ مجھے یقین ہے عامر جی اپنے علم اور افکار کی بدولت شادی بچانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

پاکستان کے الیکٹرانک میڈیا نے کمال ترقی کی ہے۔ شادی بھی میڈیا کراتا ہے، طلاق بھی میڈیا پر ہوتی ہے، خلع کا مقدمہ بھی میڈیا پر لڑا جاتا ہے۔ عمران اور ریحام کی شادی اور طلاق پر جو اودھم برپا ہوا تھا، اس کا تو لیول ہی کچھ اور تھا۔ لیکن وینا کی طلاق پر بھی میڈیا کی پرفامنس شاہد آفریدی جیسی ہے۔ کیا کمال اینکرز ہیں۔ تبلیغ کرتے ہیں، پھر شادی کرواتے ہیں، پھر طلاق بھی کرا دیتے ہیں۔ عامر لیاقت، وسیم بدامی، مولانا طارق جمیل یہ سب لیجنڈز ہیں۔ ان کی وجہ سے ہی تہذیب و تمدن پر بہار ہے۔

ریٹنگ بازی پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ جیو نیوز چینل پر وینا اور اسد خٹک کی خبر نو بجے کے بلٹن میں پندرہ منٹ تک چلتی رہی۔ جیو نے اے آر وائی کو ایک نجی چینل پکار کر کہا کہ ایک نجی چینل پر وینا اور اسد خٹک کی صلح ہو گئی اور شادی ٹوٹنے سے بچ گئی۔ وینا نے ایک ٹی وی چینل کے پروگرام میں اسد سے مصالحت کرلی۔ جیو نے واقعی ثابت کیا کہ وہ پاکستان کے تمام نیوز چینلز کا ہیڈ کوارٹر ہے۔ ویسے یہ شادی اور طلاق کا ایشو انتہائی ذاتی نوعیت کا ہوتا ہے۔ لیکن یہاں میڈیا والے ریٹنگ کے چکر میں اور مولانا حظرات شہرت کے چکر میں شادی و طلاق کے مماملات میں ملوث ہوجاتے ہیں۔ اس لئے سنجیدگی میں اضافہ ہو جاتا ہے اور ایشوز کو ایک مذہبی تڑکا بھی لگ جاتا ہے۔ چینلوں کے تو مزے ہیں۔ وینا بھی ہے، میرا بھی ہے، عابد شیر علی، رانا ثنااللہ بھی ہیں۔

یہ پاکستان کی تاریخ کی ایک خوبصورت کہانی ہے۔ خود ہی دیکھ لیں کہ پاکستان میں تہذیب و تمدن میں کس قدر ترقی ہو رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).