عورت خدائے لم یزل کی یاد میں ہے


  میں رنگ ہوں، میں سنگ ہوں

میں درد بھی میں ساز بھی آواز بھی

 میں خدا کی اک عطا، میں حیا میں وفا

رب کا شاہکار ہوں، دکھی دلوں کی ہوں شفا

میں عشق ہوں، میں حُسن ہوں

میں دل ربا، میں اپسرا، میں روشنی کا تاج ہوں

میں شوخ ہوں پُروقار ہوں، زندگی کا راز ہوں

میں نغمہ بہار ِ جاں فزا ، ہے دلفریب مری ادا

خوشی کی میں ہوں اک صدا، غم کی شمع  ِناز ہوں

میں ہوں تتلی سا سراپا، پھول جگنو میرے عاشق

کھلکھلانا میری فطرت، مسکرانا میری عادت

کیا شمع کیا پروانے، سب ہی میرے دیوانے

چنچل بھی ہوں نازک بھی ہوں ، پیار کا انداز ہوں

کڑکتی بجلی ،برستے بادل، ہوا میں لہرا گئے ہیں آنچل

دھوپ چھاوں میرے ساتھی، موسموں کا روپ ہوں

میرا ہر احساس ہے روشن دیا، ہوں ضیائے آفتاب

شب کا میں پیغام ہوں ،سحر کا انعام ہوں

گاتی ندیا ں، بہتے جھرنے ، قلقاریاں آبشار کی

میں ہوں تو ہیں فضائیں معطر، میں مدھر تان ہوں

 میری عظمت میری رفعت میری عزت میری عصمت

رب نے مجھ کو رتبہ بخشا، میں عطا ہوں شان ہوں

مصیبتوں میں عروج ہوں ، مشکلوں میں ابتہاج

میں دعا ہوں وہ جو قبول ہو ، میں خواہشوں کا ثمربھی ہوں

یہ آسمان کی وسعتیں ہے خلا بھی میرے حصار میں

میرا عزم پربت کی طرح، میں حوصلے کی چٹان ہوں

میں شرر ہوں میں ستارہ ، محبتوں کا ہوں استعارہ

رنگ ، خوشبو اور دھنک، میں الفتوں کا مان ہوں

میں موج موج سراب ہوں، میں عقیدتوں کا خراج ہوں

میں سماج کی ہوں بے حسی، عصری کرب کا شکار ہوں

 میرے دم سے زندہ ہے معاشرہ، میں رسم ہوں رواج ہوں

مروں تو امرت سندیس ہوں، میں حیات ہوں یاد ِلم یزل

ربیعہ کنول مرزا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ربیعہ کنول مرزا

ربیعہ کنول مرزا نے پنجاب اور پھر کراچی یونیورسٹی میں تعلیم پائی۔ صحافت میں کئی برس گزارے۔ افسانہ نگاری ان کا خاص شعبہ ہے

rabia-kanwal-mirza has 34 posts and counting.See all posts by rabia-kanwal-mirza