’تھل ‘ کے ساتھ ناانصافی کیوں ؟


ملتان میں نشتر میڈیکل کالج ،ڈیرہ غازی خان میں غازی میڈیکل کالج ،رحیم یار خان میں شیخ زید میڈیکل کالج اور بہاولپور میں قائد اعظم میڈیکل کالج ہے۔ ادھر ملتان ،ڈیر ہ غازی خان ،رحیم یار خان اور بہاولپور میں ایئرپورٹ موجود ہیں۔ بہاولپور میں اسلامیہ یونیورسٹی اور ملتان میںبہاﺅ الدین زکریایونیورسٹی کے علاوہ وویمن یونیورسٹی ہے۔ دوسری طرف ملتان اور بہاولپور میں انجینئرنگ یونیورسٹیاں ہیں۔ قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ ایگری کلچرل یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان اور ملتان میں موجود ہے ۔بہاولپور ،ملتان اور ڈیر ہ غازی خان ڈویژن کی حیثیت میں سرائیکی دھرتی کے دیگر اضلا ع پر برتری رکھتے ہیں۔ بہاولپور اور ملتان میں ہائی کورٹ بنچ ہیں تو بہاولپور ،ملتان اور ڈیرہ غازی میں تعلیمی بورڈزکے علاوہ دیگر بڑے شہروں جیسی سہولتیں موجود ہیں۔ ملتان اور بہاولپور میں نشتر اور وکٹوریہ ہسپتال جیسے بڑے ادارے موجود ہیں ۔ ڈیرہ غازی خان میں بھی ٹیچنگ ہسپتال کی سہولت موجود ہے ۔ ذرا غور کریں تو ڈیرہ غازی خان ،ملتان اور بہاولپور ایک دوسرے سے جڑے اضلاع اور ڈویژن ہیں ۔ دلچسپ صورتحال یوں ہے کہ ان تینوں اضلاع بہاولپور ،ڈیرہ غازی خان اور ملتان کا فاصلہ ایک دوسرے سے ایک سے دو گھنٹہ سے زیادہ نہیں ہے۔ بہاولپور،ملتان اور ڈیرہ غازی خان کے لو گ یوں بھی خوش قسمت ہیں کہ یہاں کے سیاستدانوں کو صدر پاکستان، وزیراعظم ،گورنر،وزیرخارجہ اور دیگر وزراتوں میں خاص کوٹہ ملتا ہے۔ اسلام آباد کے علاوہ لاہورکو بھی اس با ت کا ادراک ہے کہ ملتان ،بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان کے اضلاع میں بڑے منصوبے شروع کرنے ہیں اور ان کو بروقت تکمیل تک پہنچانا ہے ۔ابھی حال ہی میں وزیراعظم نوازشریف نے میٹرو بس سروس کا ملتان میں افتتاح کیاہے جبکہ بہاولپور کے بارے میں بھی شنید ہے کہ جلد وہاں حکومت میٹرو بس سروس شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

راقم الحروف کو ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی میں جاری ترقیاتی منصوبوں اور عوام کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی آنے کی خوشی ہے اور راقم الحروف نے خبریں کے ادارتی صفحہ پر اپنے کالم میں ملتان ،بہاولپور اور ڈیر ہ غازی خان کے ایشوز پر لکھا ہے۔ یقینا ملتان، ڈیرہ غازی خان اور بہاولپور کے عوام کا حق ہے کہ ان کو نشتر میڈیکل کالج ،غازی میڈیکل کالج اور قائد اعظم میڈیکل کالج جیسے تعلیمی ادارے گھر کی دہلیز پر ملیں ۔اور ان کے بچے اپنے مستقبل کو محفوظ بنا سکیں۔ اسی طرح دیگر اداروں کا بھی ملتان، ڈیرہ غازی اور بہاولپور یا پھر رحیم یارخان میں ہونا کوئی قابل اعتراض بات نہیں ہے لیکن گزارش اتنی ہے کہ سرائیکی دھرتی کا مطلب ملتان اور ڈیرہ غازی خان نہیں ہے۔ اسی طرح بہاولپور کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دیگر پسماندہ علاقوں کو ان کی ترقی پر قربان کر دیا جائے۔ ملتان کو ترقی دی جائے لیکن اس با ت کا خیال رکھا جائے کہ اگر سارا کچھ ملتان پرلگایا جائیگا تو پھر لاہور اور اس میں کیا فرق رہ جائیگا ۔ اب ایسا تو نہیں ہو سکتا ہے کہ ایک لمبی جدوجہد لاہور کے حکمرانوں کیخلاف لڑی جائے اور پھر ملتان سے قبضہ چھڑانے کا سلسلہ شروع کیا جائے۔ رفیق رجوانہ بحیثیت گورنر اور سید یوسف رضا گیلانی بحیثیت وزیراعظم اور فاروق خان لغاری بحیثیت صدر پاکستان ملتان اور ڈیرہ غازی خان تک اپنے اختیارات اور سوچ کو محدود رکھیں گے تو سرائیکی دھرتی کا بڑا علاقہ تھل جوکہ میانوالی ،بھکر،جھنگ، لیہ اور مظفرگڑھ کی تحصیل کوٹ ادو پر مشتمل ہے، اس کو پسماندگی کے علاوہ کیا ملے گا؟۔ ادھر وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ان کے دیگر صلاح کار تھل کو ڈویژن کا درجہ دینے کیلئے ساری چیزیں پوری ہونے کے باوجود اسے ڈویژن کا درجہ کیوں نہیں دیا جا رہا ہے؟ میانوالی، بھکر جھنگ اور لیہ کے عوام کو سرگودھااور ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے ساتھ نتھی کر کے عوام کو تین سے پانچ گھنٹے کے طویل سفر کے بعد ڈویژنل ہیڈ کوارٹر جانے پر کیوں مجبور کیا جا رہا ہے؟ تھل ڈویژن میانوالی، بھکر، جھنگ اور لیہ پر بنایا جا سکتا ہے ۔ میانوالی، بھکر، جھنگ اور لیہ اسی طرح ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے اضلا ع ہیں جس طرح ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان جڑے ہوئے ہیں۔ پنجا ب حکومت اس بات کا ادراک کرے کہ تھل ایک بڑی آبادی اور رقبے والا علاقہ ہے، اس کے شہریوں کا بھی غازی میڈیکل کالج، نشتر میڈیکل کالج، شیخ زید میڈیکل کالج اور قائداعظم میڈیکل کالج جیسے کالجز کا حق ہے، یہاں کے باسی بھی ملتان،بہاولپور، رحیم یارخان اور ڈیرہ غازی خان جیسے ایئر پورٹ کے حق دار ہیں تاکہ وہ بھی اندرون اور بیرون ملک اپنے شہروں سے سفر کر سکیں ۔ ان کا بھی آئینی حق ہے کہ ان کو بہاﺅ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اوروویمن یونیورسٹی ملتان جیسی یونیورسٹی دی جائے ۔ملتان اور بہاولپور کی طرح تھل میں بھی ہائی کورٹ کے بنچ قائم کیے جائیں ۔لاہور، ملتان موٹروے اور فیصل آباد ملتان موٹروے کی طرح بلکسر ،تلہ گنگ، میانوالی، بھکر، لیہ سے رحیم یار خان تک موٹروے بنائی جائے، اس موٹروے کا فائد ہ تھل کے عوام کے علاوہ پورے پاکستان کو یوں ہو گا کہ چشمہ سے چاروں صوبوں کو لنک کرے گا جبکہ کراچی کا سفر بھی اس موٹروے کی بدولت کم ہو جائیگا۔ اصل میں تھل کی ترقی کا مطلب پاکستان کی ترقی ہے، نواز شریف اور ان کی صوبائی حکومت تھل کو حق دینے میں گریز نہ کرے اور فوری طور پر ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان جیسے تعلیم،صحت اور دیگر اہم منصوبوں کا اعلان بھی کرے اور ان کی تکمیل بھی بروقت کرے ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).