نفسیاتی مسائل اور گرین زون تھراپی


نفسیات میں 1982 میں فیلوشپ FRCP حاصل کرنے اور کینیڈا کے مختلف ہسپتالوں میں کام کرنے کے بعد میں نے 1995 میں اپنا کلینک کھولا اور ایک نیا طریقہِ علاج دریافت کیا جو گرین زون تھراپی GREEN ZONE THERAPY کہلاتا ہے۔ اس علاج میں نفسیاتی مسائل کے مریضوں کا ادویہ کے بغیر علاج کیا جاتا ہے۔ اس علاج سے ہم اپنی کلینک میں پچھلے بیس برس میں سینکڑوں مریضوں اور ان کے خاندانوں کا علاج کر چکے ہیں۔ ہم نے اس علاج کے بارے میں کتابیں بھی لکھی ہیں اور ایک ویب سائٹwww.greenzoneliving.ca بھی بنائی ہے تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے استفادہ کر سکیں۔

ایک صحتمند‘خوشحال اور پرسکون زندگی کی طرف گرین زون تھراپی اپنی مدد آپ کرنے کا ایسا پروگرام ہے جو گرین زون فلسفے کی بنیادوں پر تعمیر کیا گیا ہے۔ اس پر عمل کرتے ہوئے آپ اپنی ذہنی صحت اور پرسکون زندگی کی طرف سات قدم اٹھا سکتے ہیں۔ اس مضمون میں میں گرین زون تھراپی کا مختصر تعارف پیش کروں گا۔

پہلا قدم: تین زونز‘ تین ذہنی کیفیات سے آگاہی

FIRST STEP: BECOMING AWARE OF GREEN, YELLOW AND RED ZONES

گرین زون تھراپی کی بنیاد ٹریفک کے اشاروں کے تین رنگوں پر رکھی گئی ہے۔ یہ تھراپی اس مفروضے پر قائم ہے کہ جس طرح ٹریفک کی بتیوں میں تین رنگ ہوتے ہیں اسی طرح انسانی ذہن کی کیفیات کے بھی تین رنگ ہوتے ہیں۔

جب آپ خوش و خرم ہوتے ہیں‘ مسکرا رہے ہوتے ہیں اور اپنی زندگی سے لطف اندوز ہو رہے ہوتے ہیں تو آپ اپنے گرین زون میں ہوتے ہیں۔ جب آپ قدرے پریشان ‘اداس یا فکرمند ہوتے ہیں تو آپ اپنے ییلو زون میں پہنچ جاتے ہیں اور جب آپ بہت دکھی یا غصے میں ہوتے ہیں تو آپ اپنے ریڈ زون میں گر جاتے ہیں۔آپ کی اپنی ذہنی کیفیات سے آگاہی آپ کے ذہنی صحت کی طرف سفر کرنے کا پہلا قدم ہے۔

دوسرا قدم: ذہنی کیفیات میں تبدیلی سے آگاہی

RECOGNIZING CHANGES IN YOUR EMOTIONAL ZONES

ذہنی کیفیات سے آگاہی کے بعد آپ کے لیے یہ جاننا اہم ہے کہ وہ کون سے لوگ‘ حالات اور مسائل ہیں جو آپ کو پریشان کرتے ہیں‘ دکھی رکھتے ہیں اور آپ کو ییلو یا ریڈ زون میں دھکیل دیتے ہیں۔

تیسرا قدم: ییلو اور ریڈ زون سے واپسی

RECOVERING FROM YELLOW AND RED ZONES

جب آپ اپنے ییلو یا ریڈ زون میں دھکیل دیے جاتے ہیں تو یا تو آپ وہاں زیادہ دیر ٹھہر سکتے ہیں اور یا جلد اپنے گرین زون میں واپس آنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ بعض لوگ اپنی ذہنی کیفیت کو بہتر بنانے کے لیے سیر کے لیے جاتے ہیں‘ موسیقی سنتے ہیں‘ پسندیدہ کتاب پڑھتے ہیں‘ بچوں سے کھیلتے ہیں یا دوستوں سے فون پر بات کرتے ہیں۔ اس قدم پر آپ کو وہ کام تلاش کرنے ہیں جو آپ کو واپس اپنے گرین زون میں آنے میں مدد کر سکیں۔

چوتھا قدم: ییلو اور ریڈ زون میں دوبارہ جانے سے بچنا

RESTRAINING FROM GOING BACK TO YELLOW AND RED ZONES

جب آپ کو اندازہ ہو جائے کہ کون سے لوگ‘ مسائل اور حالات آپ کو ییلو اور ریڈ زون میں دھکیل سکتے ہیں تو آپ کو ان سے محتاط رہنا چاہیے اور ان مسائل سے نبٹنے کے لیے آپ کو سنجیدگی سے سوچنا چاہیے۔

میں اپنے مریضوں کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ اپنے ساتھ ایک گرین زون ڈائری رکھیں۔ اور اس میں ہر روز سونے سے پہلے یہ لکھیں کہ انہوں نے پچھلے چوبیس گھنٹوں میں سے کتنے گھنٹے گرین‘ ییلو اور ریڈ زون میں گزارے اور اس دوران وہ کیا کر رہے تھے۔ ایک مہینے کی ڈائری رکھنے سے آپ ان تمام عوامل سے آگاہ ہو جائیں گے جو آپ کے لیے ذہنی مسائل پیدا کرتے ہیں اور ان لوگوں اور مشاغل کا بھی اندازہ ہو جائے گا جو آپ کو گرین زون میں رکھتے ہیں۔ اس ڈائری سے آپ کو گرین زون میں زیادہ وقت گزارنے کی تحریک ہوگی۔ میرے بہت سے مریض جو ڈائری رکھنے سے پہلے دن میں صرف دو گھنٹے گرین زون میں گزارتے تھے ڈائری رکھنے کے چند مہینوں کے بعد دن میں دس بارہ گھنٹے گرین زون میں گزارنے لگے۔ اسی طرح وہ اپنی مدد آپ کرنے لگے اور دوسروں سے دن رات شکایات کرنے کی بجائے اپنی ذہنی صحت کی آپ ذمہ داری لینے لگے۔ گرین زون تھراپی کا یہ فائدہ بھی ہوا کہ مریض ییلو یا ریڈ زون میں نہ صرف جاتے کم تھے بلکہ جلد گرین زون میں واپس بھی آ جاتے تھے۔ وہ گرین زون فلسفے کا یہ راز جان گئے تھے کہ گرین زون میں رہنے والے لوگ حالات کو زیادہ متاثر کرتے ہیں جبکہ ریڈ زون میں رہنے والے لوگ حالات سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

Green Zone People ACT while Red Zone People REACT

پانچوان قدم: گرین زون رشتے بنانا

CREATING GREEN ZONE RELATIONSHIPS

جب آپ گرین زون میں زیادہ وقت گزارنے لگیں تو آپ کو اپنے رشتوں پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔ آپ ان تمام لوگوں کی فہرست بنائیں جو آپ کے دل کے قریب ہیں۔ یہ لوگ آپ کو خوش بھی کر سکتے ہیں اور غمگین بھی۔ اس فہرست میں آپ کے دوست‘ رفیقِ کار‘رشتہ دار‘محبوب اور بچے سب شامل ہو سکتے ہیں۔ فہرست بنانے کے بعد یہ دیکھیں کہ ان میں سے کون سے گرین زون میں ہیں‘ کون سے ییلو زون میں اور کون سے ریڈ زون میں ہیں۔ اگر آپ کے زیادہ تر رشتے گرین زون میں ہیں تو آپ خوش قسمت ہیں۔ جو رشتے ییلو یا ریڈ زون میں ہیں وہ آپ کو پریشان کر سکتے ہیں اور دکھی بنا سکتے ہیں۔ اس لیے آپ کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ ان رشتوں کو خیرباد کہیں یا انہیں بہتر بنائیں۔ رشتوں کو بہتر بنانے کے لیے آپ ان لوگوں سے تبادلہ ِ خیال بھی کر سکتے ہیں اور خط بھی لکھ سکتے ہیں۔ ہو سکتا کہ رشتے کو بہتر بنانے کے لیے آپ کو ایک ایسے ثالث کی ضرورت پڑے جو آپ دونوں کے درمیان مصالحت کی صورت پیدا کرے۔ ایسا ثالث دوست بھی ہو سکتا ہے، رشتہ دار بھی اور ایک تھیراپسٹ بھی۔ میں اپنے کلینک میں مریضوں کے ان رشتہ داروں اور دوستوں کو بلاتا ہوں جن سے ان کے تعلقات کشیدہ ہوتے ہیں تا کہ ان کی مدد کی جا سکے اور تعلقات کو سنوارا جائے۔

چھٹا قدم: گرین زون نظام بنانا

CREATING GREEN ZONE SYSTEMS

رشتوں کو گرین زون میں لانے کے بعد آپ کو ان تمام نظاموں پر توجہ مرکوز کرنے ہوگی جن سے آپ جذباتی طور پر جڑے ہوئے ہیں کیونکہ وہ نظام آپ کو خوش بھی کر سکتے ہیں اور پریشان بھی۔ اکثر لوگ خاندانی نظام‘ کام کے نظام اور سماجی نظام کا حصہ ہوتے ہیں اور ان سے جذباتی طور پر متاثر ہوتے رہتے ہیں۔ آپ کو یہ دیکھنا ہے کہ آپ جس نظام کا حصہ ہیں وہ نظام صحتمند گرین زون میں رہتا ہے یا غیر صحتمند ریڈ زون میں۔ یہ جاننا اس لیے ضروری ہے کہ نظام جذباتی طور پر اکثر انسانوں سے زیادہ طاقتور ہوتے ہیں اور اکثر لوگ ریڈٖ زون نظام میں رہ کر جذباتی طور پر گرین زون میں نہیں رہ سکتے۔ جب آپ جان لیں کہ آپ ایک ریڈ زون نظام میں رہتے یا کام کرتے ہیں تو آپ یا تو اس نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کریں اور یا سے چھوڑ کر کسی گرین زون نظام کا حصہ بنیں۔

ساتواں قدم: گرین زون طرزِ زندگی

 CREATING GREEN ZONE LIFESTYLE

گرین زون طرزِ زندگی گزارنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ آپ اس بات سے بھی آگاہ ہوں کہ آپ کی شخصیت کا بہترین حصہ کون سا ہے اور آپ کو قدرت نے کون سا قیمتی تحفہ عطا کیا ہے۔ میں اپنے مریضوں کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ ہر روز ایک گھنٹہ گرین زون میں گزاریں GREEN ZONE HOUR اور وہ گھنٹہ کسی ایسی دلچسپی یا مشغلے کے ساتھ گزاریں جس سے وہ لطف اندوز ہو سکیں۔ اگر وہ یہ کام متواتر کرتے رہے تو وہ مشغلہHOBBY ایک خصوصی شوق PASSION میں بدل جائے گا اور زندگی کا لطف دوبالا ہو جائے گا۔ اگر آپ اس مشغلے اور شوق میں اوروں کو بھی شامل کر لیں تو آپ کا دوستوں کا ایک حلقہ بن جائے گا جسے میں فیمیلی آف دی ہارٹ FAMILY OF THE HEART کہتا ہوں۔ ایسے لوگوں سے آپ کے جذباتی اور تخلیقی رشتے استوار ہوں گے اور وہ آپ کے عمر بھر کے دوست بن جائین گے۔

میں اپنے مریضوں کو یہ مشورہ دیتا ہوں کہ وہ ہر ہفتے میں چند گھنٹے وولنٹیر ورکVOLUNTEER WORK کر کے دوسروں کی بے لوث خدمت کریں۔ خدمتِ خلق گرین زون میں زندگی گزارنے کا ایک موثر طریقہ ہے۔

ہمارے کیلنک میں گرین زون تھراپی سے بہت سے نفسیاتی مسائل کے مریض چند مہنیوں میں ذہنی طور پر صحتمند‘ پرسکوں اور پرمعنی زندگی گزارنے لگے ہیں۔

گرین زون تھراپی سے مریضوں کے علاج سے میں بھی اپنے گرین زون میں رہتا ہوں۔ میں خود بھی اس فلسفے پر عمل کرتا ہوں جو میں اپنے مریضوں کو پڑھاتا اور سکھاتا ہوں۔ اس علاج نے میرے انسانیت کے دکھوں کو کم کرنے‘ سکھوں کو بڑھانے اور انسانت کی خدمت کرنے کے خواب کو شرمندہِ تعبیر کیا ہے۔

ڈاکٹر خالد سہیل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل ایک ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے مضمون میں کسی مریض کا کیس بیان کرنے سے پہلے نام تبدیل کیا جاتا ہے، اور مریض سے تحریری اجازت لی جاتی ہے۔

dr-khalid-sohail has 683 posts and counting.See all posts by dr-khalid-sohail