آئیے یومِ پاکستان مل کر مناتے ہیں


آئیے اس بار یومِ پاکستان نئے طریقے سے مناتے ہیں۔ اس یومِ پاکستان پر میں اور آپ اپنا احتساب کرتے ہیں۔ سیاست دانوں کی کرپشن کی بات تو ہم روز کرتے ہیں آج ذرا ہم اپنی کرپشن کا ذکرکرتے ہیں۔ اس سے پہلے کہ ہم یہ سوچیں کہ پاکستان نے ہمیں کیا دیا ہے آپ یہ سوچیں کہ آپ نے آج تک پاکستان کو کیا دیا ہے؟

اس ملک کو اسلامی جمہوریہ پاکستان بنانے کے لئے آپ نے کیا خدمات سر انجام دی ہیں؟ کیا آپ نے ایسا کوئی کام کیا ہے جس سے ہمارے پیارے وطن کی ناموری ہوئی ہو؟ کیا آپ اپنا کام پوری ایمانداری اور لگن سے کرتے ہیں؟ کیا آپ نے اپنے کام میں کوئی جدت لانے کی کوشش کی ہے؟ کیا آپ حلال کماتے ہیں؟ کیا آپ اپنی ذات کی حد تک لوگوں کی مدد کرتے ہیں؟ نہیں ، ہم ایسا ہرگز نہیں کرتے۔ ہم والدین سے جھوٹ بول کر یونیورسٹی جانے کی بجائے دوستوں کے ساتھ آوارہ گردی پر نکل جاتے ہیں،ہم دفتروں میں کام کرنے سے زیادہ چائے پینے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ہم اپنے دفتروں میں کام کرنے والی خواتین پر ذومعنی فقرے بھی کستے ہیں، ہم یتیموں کا حق بھی مارتے ہیں اور ہم بیواﺅں کا جینا بھی مشکل کر دیتے ہیں۔ غرض ہم ہر وہ کام کرتے ہیں جو کسی طور پر بھی ایک اچھے مسلمان کا خاصہ نہیں ہے۔

ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم لوگ اپنا آپ چھوڑ کر باقی پوری دنیا کی فکر میں مبتلا ہیں۔ ابھی پرسوں کی بات ہے۔ فیس بک پر ایک صاحب کا پیغام موصول ہوا۔ انہوں نے لکھا کہ آپ ہمیشہ عورتوں کے حقوق کی بات کرتی ہیں۔ ذرا ایک مسئلے کا حل بتائیں۔ میں نے کہا جی ۔میں تو ابھی تک اپنے مسئلے نہیں حل کر پائی کسی اور کے کیا کروں گی۔ انہوں نے بہت اصرار کیا تو میں نے پوچھا کہ جی بتائیں کیا مسئلہ ہے۔اس نے بتایا کہ ان کے محلے میں ایک دین دار آدمی ہیں جو کہ اکثر و بیشتر دین کی تبلیغ کے لئے سفر پر رہتے ہیں۔ ان کے پیچھے ان کی بیوی مختلف مردوں سے ملتی ہے۔ اس سب کی وجہ سے یہ صاحب بہت پریشان تھے۔ یہ سوچ رہے تھے کہ کیسے اس دین دار آدمی کو بتایا جائے کہ اس کی غیر حاضری میں اس کی بیوی کیا کچھ کرتی ہے۔ میں نے اسے کہا کہ بھائی آپ کا اور ان صاحب کا ایک ہی مسئلہ ہے۔ آپ دونوں اپنا گھر چھوڑ کر دنیا سدھارنے نکلے ہیں۔

ہم سب کا بھی یہی حال ہے۔ ہمارے ڈرائنگ روم میں ہمیشہ سیاست دانوں کی کرپشن پر بحث ہوتی رہتی ہے۔ اپنا محاسبہ کوئی نہیں کرتا۔ وہ ہم ہی ہیں جو اپنے مسلمان بھائیوں کو بکرے کے گوشت کے نام پرنہ جانے کس کس جانور کا گوشت کھلا گئے۔ وہ ہم ہی ہیں جو خا لص دودھ کے نام پر لوگوں کو زہر بیچتے ہیں۔ وہ ہم ہی ہیں جو جعلی ادویات بیچتے ہیں۔ وہ بھی ہم ہی ہیں جو ٹریفک قوانین کو توڑتے ہیں۔ وہ بھی ہم ہیں جو راہ چلتے کسی کی بہن یا بیٹی کو چھیڑتے ہیں۔ وہ بھی ہم ہی ہیں جو شادی کے نام پر دھوکے کرتے ہیں۔ ہمارے ملک کے بڑے بڑے مالز میں ایسی پراڈکٹس سیل ہو رہی ہیں جن کے اجزا میں حرام اشیا شامل ہیں ۔ ہم ہی ہیں جو سرکاری دفتروں میں کسی کا چھوٹے سے چھوٹا کام بھی بغیر رشوت کے نہیں کرتے۔ہم اپنا آپ ٹھیک کرنے کو تیار نہیں لیکن دنیا کو بدلنے کو تیار بیٹھے ہیں۔

دوسروں کے بارے میں بات کرنا بڑا آسان ہوتا ہے اور اپنے گریبان میں جھانکنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ ہم ہمیشہ دوسروں کو ان کی غلطیاں بتانے کے لئے تیار بیٹھے ہوتے ہیں لیکن کبھی اپنی غلطیوں کے بارے میں نہیں سوچتے۔ پاکستان اس لئے بنایا گیا تھا تا کہ برصغیر کے مسلمان پوری آزادی سے اسلام کے مطابق اپنی زندگی گزار سکیں لیکن افسوس ہم یہ مقصد حاصل کرنے میں ناکام رہ گئے اور اس کے پیچھے کوئی مغربی سازش نہیں بلکہ ہم مسلمانوں کا ہی ہاتھ ہے۔ آئیے اس یومِ پاکستان پر عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنا کام پوری ایمانداری سے کریں گے۔ جہاں تک ہو سکا دوسروں کے لئے زندگیاں آسان بنائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).