2017کا 23 مارچ اورنیا عہد نامہ


یوں تو ہر سال ہم بڑے دھوم دھڑکے اور جوش و جذبے سے بہت سے تہوار مناتے ہیں۔ بلکہ یہ رسم و رواج ہمارے کلچر کا حصہ بن گئے ہیں جنہیں ذرا ہم اپنے سٹائل سے مناتے ہیں۔ 14اگست، عیدین، شب برات، شب قدر، 5فروری، 6ستمبر، 9نومبر، 25دسمبر کی طر ح 23 مارچ بھی 1940 سے ہٹ کر ذرا اپنے نئے زمانہ میں ڈھلتا جا رہا ہے۔ کبھی تعطیل کبھی نہیں، پرچم کشائی ہوئی، ملے نغمے گائے گئے، جوش و جذبے والی تقریریں، نعر ے، کبھی پریڈ منعقد ہوئی اور بس فرض پورا ہوا۔ ا االلہ االلہ خیر سا االلہ۔

زیادہ تر تو سو کر بستروں میں آرام و استراحت سے کسی کو تکلیف دیے بغیر ہی یہ دن منا لیتے ہیں۔ آپ اس سے اتفاق کریں گے کہ 1940 ء کا 23مار چ والاجوش و جذبہ کچھ اور تھا اور اب کچھ اور ہے۔ مختصر 7 سال کی قلیل مدت میں سب سے بڑ ی اسلامی سلطنت کا قیام اور مسلمانان برصغیر کے لئے علیحدہ مملکت کے خواب کی تعبیر 23 مارچ کی قرارداد کی مر ہون منت ہے۔ یہ 21ویں صدی ہے۔ زمانے کے انداز بدل گئے ہیں۔ لہذا 23 مارچ کو منانے کا انداز بھی ہمیں بدلنا ہو گا۔ نئی روح، نیا ولولہ اور نیا جذبہ اپنانا ہو گا۔ 2017ء کا 23 مارچ ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ ہم اس وقت کے چیلنجز کو سامنے رکھ کر بحثیت قوم نیا عہد تیا رکریں اور اس کی تجدید کے لئے بحیثت مجموعی اس چارٹر کو لے کر چلیں۔

’’ضرب عضب ‘‘کی کامیابی کے بعد’’ رد ا لفساد‘‘ کی مہم میں بطور پاکستانی ہمیں شامل ہونا ہو گا۔ ناخواندگی کے خاتمے کے لئے جنگی بنیاد ی پر کام کرنا ہو گا۔ صحت، تجارت معیشت، سائنس، ٹیکنالوجی معاشرت، سیاست کے لئے قومی یکجہتی چاہیے۔ پاک چین راہ داری منصوبہ ہماری بقا کامنصوبہ ہے اور ہماری خوشحالی کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثت رکھتا ہے۔ ہمیں ہر صورت میں اسے کامیاب بنانا ہو گا۔ کشمیر ہماری شہ رگ ہے اس کے لئے ہر فورم پر ہمیں صدا ئے حق خود داریت کو بلند کرنا ہو گا۔ زراعت کے شعبے کی ترقی ہمارے لئے انتہائی اہم ہے۔ ہماری خوشحالی کا دارومدار اسی شعبے پر ہے۔ نسلی تعصب، فروعی اختلافات، گروہی اور آپس کے کشمکش بھلا کر ہمیں یک آواز ہونا ہو گا۔ قومی سیاست میں پختگی اور سنجیدگی لانا ہوگا۔ جمہوریت کا تسلسل انتہائی اہم ہے۔ عدلیہ، مقننہ، انتظامیہ کو اپنے اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر میرٹ، شفافیت اور خود احتسابی سے کا م کرنا ہو گا۔

خانہ و مردم شماری جاری ہے۔ اس کے بعد ہمیں اندازہ ہو گا کہ ہم کتنے ہیں اور مل کر کیا کر سکتے ہیں۔ 23 مارچ 2017ء کا اصل عہد نامہ ہماری اپنی ذات سے شروع ہو کر قومی وقار پر متنج ہوتا ہے۔ ہمیں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کوہماری صلاحتیوں کا اندازہ ہے کہ ایٹمی طاقت رکھنے والی یہ پاکستانی قوم مل کر معجزے کر سکتی ہے۔ تاہم شرط بقول اقبال جہد مسلسل اور عمل پہم ہے۔ ورنہ گزشتہ 70سالوں کی طرح 2017ء کا یہ 23 مارچ ویسے ہی چپ چاپ دبے پاؤں گذر جائے گا جیسے پہلے گذرتے رہیں ہیں اور ہمیں کچھ نہیں ملے گا، کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔

اسلم بھٹی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

اسلم بھٹی

اسلم بھٹی ایک کہنہ مشق صحافی اور مصنف ہیں۔ آپ کا سفر نامہ ’’دیار ِمحبت میں‘‘ چھپ چکا ہے۔ اس کے علاوہ کالم، مضامین، خاکے اور فیچر تواتر سے قومی اخبارات اور میگزین اور جرائد میں چھپتے رہتے ہیں۔ آپ بہت سی تنظیموں کے متحرک رکن اور فلاحی اور سماجی کاموں میں حصہ لیتے رہتے ہیں۔

aslam-bhatti has 36 posts and counting.See all posts by aslam-bhatti