حقیقت پسندی ہی ترقی کا راستہ ہے


امریکہ نے اگست 1945 میں جاپان پر دوایٹم بم گرائے، جس کے نتیجے میں جاپان کے شہر ہیروشیما اورناگاساکی تہس نہس ہو گئے۔ مگرجاپان کو اس پر غصہ نہیں آیا کیونکہ وہ امریکہ کی یکطرفہ کارروائی نہیں تھی، بلکہ وہ جاپان کی متشددانہ کارروائی کے بعد کی گئی، جاپانیوں کا یہی حقیقت پسندانہ مزاج ہے جس نے انہیں موجودہ زمانے میں غیر معمولی ترقی کے مقام پر پہنچا دیا ہے۔

مشہور بھارتی اخبار(ہندوستان ٹائمز )کے دہلی ایڈیٹر خوشونت سنگھ اپنے جاپان کے دورے کے بارے میں لکھتے ہیں کہ بقیہ دنیا نے ہیروشیما اورناگاساکی کے واقعات کو بڑے پیمانے پر امریکہ کے خلاف پروپیگنڈے کے طور پراستعمال کیا لیکن خود جاپانی عوام ان واقعات کے خلاف نہیں، خوشونت سنگھ نے اپنے جاپانی رفیق سے اس حوالے سے سوال کیا تو انہوں نے اپنے جواب میں کہا ’’ پہلے ہم نے ان کے پرل ہارپر پر حملہ کیا، ہم نے ان کے بہت سے لوگوں کو مارڈالا اس کے جواب میں وہ کچھ کرنیوالے تھے، اس سے انھوں نے ہمیں آگاہی دی مگر ہم نے سمجھا یہ محض دھمکی ہے، انھوں نے ہمیں کسی دھوکے کے بغیر مارا، ہم ایک دوسرے سے دور تھے اب ہم ایک دوسرے کے دوست ہیں
(ہندوستان ٹائمز 14 اپریل 1981ٌ)

یہ وہ حقیقت پسندی ہے جس نے جاپان کو ترقی کے میدان سب سے آگے لاکھڑا کیا، دوسری جانب ہم پاکستانی ہیں جو اپنی غلطیاں ماننے کی بجائے اس پر ڈٹ کر کھڑے ہوجاتے ہیں اوردوسروں کو مورد الزام ٹہراتے ہیں۔

پاکستان کے اندر اگر صوبوں کی بات کی جائے تو پنجاب اس حقیقت پسند ی کا مظاہر ہ نہیں کرتا جوایک بڑے بھائی ہونے کے ناطے انہیں کرنا چاہیے تھا، مختلف ادوار میں مختلف صوبوں کو پنجاب سے گلہ رہا ہے، کبھی فنڈز کی غیرمنصفانہ تقسیم تو کبھی بڑے ترقیاتی منصوبوں کے نام پر، پنجاب کے دانشور کبھی اپنے تعلیمی نصاب میں پشتون قوم کو غدار قراردیتے ہیں تو کبھی بلوچوں کو غیرمہذب قوم قرار دیتے ہیں، جب چھوٹی قومیں گلہ کرتی ہیں تو وہ اپنی اصلاح کی بجائے اس کو چھوٹی غلطی قراردیے کرخاموش کرنیکی کوشش کرتے ہیں، گزشتہ دنوں پنجاب میں لسانی بنیادوں پرپشتونوں کیخلاف پولیس نے کارروائیاں شروع کیں، منڈی بہاؤالدین پولیس نے باقاعدہ پشتونوں کے حوالے سے ہدایت نامہ جاری کیا، جس کی تصدیق ضلعی پولیس ترجمان نے بھی کی، جب اس حوالے سے پشتونوں نے احتجاج کیا تو ایک بار پھر حقیقت پسندی کامظاہرہ کرنے کی بجائے احتجاج کرنیوالوں پر الزامات لگنا شروع کر دیے، بعد میں پنجاب حکومت نے خود اس کی تصدیق کی اور آئندہ خیال کرنے کی یقین دہانی کرائی

اس حوالے سے ہماری سیاسی ومذہبی جماعتوں کا کردار بھی مثالی نہیں، گزشتہ روز پنجاب یونیورسٹی میں پشتون کلچرل ڈے پر ایک مذہبی طلباء تنظیم کی جانب سے حملہ کیا گیا حالانکہ پشتون طلباء نے یونیورسٹی ا نتظامیہ کی اجازت کے بعد کلچرل ڈے کا انعقا د کیا تھا، جس جماعت کے طلباء ونگ کی جانب سے کلچرل ڈے کے پروگرام پر حملہ ہوا جس سے متعدد طلباء زخمی ہوئے تھے، اسی جماعت کے مرکزی رہنما جو ماضی میں رکن قومی اسمبلی بھی رہ چکے ہیں نے ٹی وی پراپنے طلباء ونگ کے تشدد کی مذمت کی بجائے پروگرام کا انعقاد کرنیوالوں پر تنقید کی اور کہا جہاں رقص ہوگا وہاں کشیدگی ہوگی، ماضی میں اسی جماعت کی اتحادی جماعت نے اسلام آباد میں 126روزدھرنا دیا جس میں باقاعدہ ہرروز رقص اور گانوں کا اہتمام ہوتا تھا لیکن مذکورہ جماعت کے کسی بھی رہنما نے اس ک یمذمت نہیں کی، مذمت تو دور کی بات وہ اسی جماعت کا ساتھ دیتی رہی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).