لندن حملہ آور کی شناخت ہو گئی


برطانوی پولیس نے گزشتہ روز لندن میں دہشت گرد حملہ کرنے والے شخص کی شناخت ظاہر کردی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ حملہ آور کا نام خالد مسعود تھا۔ اس کی عمر باون برس تھی۔ خالد مسعود برطانیہ کے شہر کینٹ میں پیدا ہوا تھا تاہم حالیہ برسوں میں برمنگھم میں قیام پذیر تھا۔ دوسری طرف داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

انسداد دہشت گردی کے برطانوی محکمے کے سینیئر افسر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ لندن میں ہونے والے حملے کو حوالے سے لندن اور برمنگھم میں آٹھ لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ برطانوی وزیراعظم ٹریزا مے کا کہنا ہے کہ پارلیمان کے باہر ویسٹ منسٹر کے پل پر حملہ کرنے والے شخص کے بارے میں پولیس اور خفیہ اداروں کو معلوم تھا۔

ایوانِ زیریں سے خطاب میں انھوں نے بتایا کہ حملہ آور برطانیہ میں ہی پیدا ہوا تھا اور کچھ برس قبل اسے شدت پسندی کے حوالے سے تحقیقات میں شامل کیا گیا تھا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ آور کسی موجودہ تفتیش کا حصہ نہیں تھا۔

گذشتہ روز ہاؤس آف پارلیمنٹ کے قریب ‘دہشت گردی’ کے ایک واقعے میں حملہ آور سمیت چار افراد ہلاک جبکہ 40 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں سے سات افراد کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ بدھ کی شام کو لندن میں پارلیمان کے باہر ویسٹ منسٹر کے پل پر ایک حملہ آور نے راہگیروں پر گاڑی چڑھا دی تھی۔ پھر حملہ آور پیلس آف ویسٹ منسٹر کے دروازوں کی طرف بھاگا اور وہاں پر موجود ایک پولیس اہلکار کو اس نے چاقو مار کر ہلاک کر دیا۔

حملہ آور کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ کمشنر راؤلے کا کہنا تھا کہ خیال ہے کہ حملہ آور عالمی دہشت گردی سے ذہنی طور پر متاثر ہوا ہو گا۔ اس واردات کے بعد برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے نے کابینہ کی سلامتی سے متعلق کمیٹی کوبرا کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں ملک کے درپیش خطرات کا جائزہ لیا گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).