پنجاب یونیورسٹی، لیاقت بلوچ اور رقص متعلقہ کشیدگی


پنجاب یونیورسٹی کے لبرل اور جمعیت مخالف طلبا کی جانب سے ایک ضروری اعلان کیا گیا ہے۔ جمعیت کے تمام اراکین طلبا کو اطلاع دی جاتی ہے کہ وہ کل گیارہ بجے دن فیصل آڈیٹوریم میں ایک غیر ثقافتی تقریب کا انعقاد کریں اور اس میں رقص کر کے دلی خوشی حاصل کریں۔ اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو ان کے خلاف سختی سے نمٹا جائے گا۔ ان پر ڈنڈے برسائے جائیں گے۔ ان کی ٹانگیں توڑ دی جائیں گی ان کے سر کھولے جائیں گے اور اس فساد کا ذمہ دار بھی انہیں ہی ٹھہرایا جائے گا۔ اس فنکشن کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ کے انکار یا اقرار کو حسب معمول خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔

جمعیت کے کارکنوں کو خبر رہے کہ یہ سب ملک میں ایک لبرل سوچ پروان چڑھانے کے لئے اشد ضروری ہے۔ پاکستان ایک لبرل ڈیموکریٹک ملک کے طور پر قائم کیا گیا تھا اور اس کو قائداعظم اور ان کے عظیم رفقائے کار سر ظفراللہ اور جوگندر ناتھ منڈل کی سوچوں کے عین مطابق ایک لبرل ڈیموکریسی ہی بنایا جائے گا۔ لبرل اور جمعیت مخالف طلبا، سب کو یہ یاد دلانا چاہتے ہیں کہ قائد اعظم نے داڑھی نہیں رکھی ہوئی تھی۔ وہ کوئی ملا نہیں تھے بلکہ ایک لبرل رہنما تھے۔ اس لئے یہ اعلان کرتے ہوئے ہم فخر محسوس کرتے ہیں کہ ہم ہی قائداعظم کے لبرل افکار کے اصل امین ہیں۔ اور ہم پاکستان کو ایک لبرل ڈیموکریسی بنا کر ہی دم لیں گے۔ جو لوگ پاکستان کو ایک لبرل ڈیموکریسی کے طور پر نہیں دیکھنا چاہتے وہ جا کر کہیں سعودی عرب یا ایران میں اپنا ٹھکانہ کریں۔ پاکستان میں ایسے لوگوں کے لئے کوئی جگہ موجود نہیں ہے۔

گیارہ بجنے کو ہیں۔ وارننگ کے باوجود ابھی تک جمعیت کے لوگ فیصل آڈیٹوریم میں اکٹھے نہیں ہوئے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ جمعیت کے لوگ امن میں دلچسپی نہیں رکھتے اور یونیورسٹی میں فساد چاہتے ہیں۔ سارے لبرل اور جمعیت مخالف طالبعلم تیار ہو جاؤ۔ اس نیک کام میں مدد کے لئے باہر سے بھی ڈنڈے چلانے کے ماہر لوگوں کو بلا لیا گیا ہے۔ ڈنڈوں کی مناسب مقدار بھی مہیا کر دی گئی ہے۔ اپنے اپنے ڈنڈے اٹھاؤ اور نکل پڑو۔ آج ہم انہیں ایسا سبق سکھائیں گے کہ وہ ساری زندگی یاد رکھیں گے اور آئندہ کبھی بھی ڈانس کرنے سے انکار کی جرات نہیں کریں گے۔

پنجاب یونیورسٹی میں دنگہ فساد۔ لبرل اور جمعیت مخالف طلبا نے جمعیت کے کارکنوں کو پکڑ پکڑ کر مارا ہے۔ بہت ظلم کیا ہے۔ رقص سے منکر لوگوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر ان کی پٹائی کی گئی ہے۔ رقص سے انکاری بہت سے طالب علم اب ہسپتالوں میں پڑے ہیں۔ ان کی ٹانگوں پر پلستر چڑھے ہیں اور کچھ کی حالت تو بہت ہی نازک بتائی جاتی ہے۔

جمعیت کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے۔ جمعیت کا موقف واضح ہے۔ ہم ثقافتی ڈانس کے مخالف نہیں ہیں ہم تو صرف دوسروں سے زبردستی رقص کروانے کی مخالفت کرتے ہیں۔ جمعیت کا موقف ہے کہ سب لوگ آزاد ہیں اور جو لوگ ثقافتی رقص نہیں کرنا چاہتے انہیں زبردستی اس پر مجبور نہ کیا جائے۔

یہ صرف آدھا سچ ہے۔ لبرل اور جمعیت مخالف طلبا کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش جاری ہے۔ میڈیا لبرل اور جمعیت مخالف طلبا کی کردار کشی کر رہا ہے۔ صرف ایک سائیڈ کی سٹوری چل رہی ہے۔ حالانکہ کچھ لبرل اور جمعیت مخالف طلبا بھی زخمی ہوئے ہیں۔ انہیں میڈیا کووریج نہیں دے رہا۔

لبرل اور جمعیت مخالف طلبا نے پنجاب یونیورسٹی کی بہت خدمت کی ہوئی ہے۔ ہم طالب علموں کی رہنمائی کرتے ہیں۔ خاص طور پر نئے آنے والے طالب علموں کو سیٹ ہونے میں ان کی مدد کرتے ہیں۔ ہم نے تو پچھلے سال کتاب میلہ کر کے علم دوستی کا ثبوت بھی دیا تھا۔ لیکن یہاں نیکی کا زمانہ ہی نہیں رہا۔ ان ساری خدمات کے باوجود جمعیت کے لوگ ڈانس کرنے کے لئے ایک ثقافتی تقریب منعقد کرنے پر راضی نہیں ہیں۔ ان ساری باتوں کو بھول کر اب لبرل اور جمعیت مخالف طلبا کی کردار کشی کی جا رہی ہے۔

جی عاصمہ جہانگیر صاحبہ پنجاب یونیورسٹی میں لبرل اور جمعیت مخالف طلبا پر آپ کا بہت اثر ہے۔ آپ کو فخر ہے کہ آپ ان لوگوں کی تربیت اور رہنمائی کرتی ہیں۔ اب انہوں نے یونیورسٹی میں جمعیت کے کارکنوں پر بہت تشدد کیا ہے۔ ان پر ڈنڈے برسائے ہیں۔ ان کی ٹانگیں توڑ دی ہیں اور سر کھول دیے ہیں۔ بات صرف اتنی سی تھی کہ جمعیت نے ایک ثقافتی تقریب منعقد کرنے اور اس میں خود ڈانس کرنے سے انکار کیا تھا۔ اس پر آپ کیا فرماتی ہیں۔ جناب اگر لبرل اور ڈیموکریٹک ملک پاکستان کی قابل فخر تعلیمی درس گاہ پنجاب یونیورسٹی میں ثقافتی رقص نہیں ہو گا تو پھر کشیدگی تو ہوگی۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik