ورکنگ وومن
دو نازُک سے کاندھوں پر تم
کتنا بوجھ اُٹھاتی ہو
گھر کی چھت کا
کمر توڑ منہگائی، بھاری ٹیکسوں کا
دفتر کی ذمہ داری کا
تیز کسیلی باتوں، میلی نظروں کا
انگ انگ پر چلتی پھرتی آنکھوں کا
گلی میں بیٹھے وزنی فقروں
آنے والی کل کی بوجھل فکروں کا
کتنے بھاری پتھر ہیں
بیتی یادوں
نئی محبت کے وعدوں کا
گھنی گھنیری زُلفوں کا!
دو ننھے سے کاندھوں پر تم اتنا بوجھ اُٹھاتی ہو
صنفِ نازُک کہلاتی ہو
Latest posts by شہزاد نیئر (see all)
- ورکنگ وومن - 18/04/2017
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).