پی بی 7 زیارت جے یو آئی کا گڑھ



جمعیت علماء اسلام کا گزشتہ دو دہائیوں سے دعویٰ ہے کہ بلوچستان کا ضلع زیارت جے یو آئی کا گڑھ ہے اور گڑھ رہے گا، یہاں ان سے جیتنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے، جس کی واضح مثال گزشتہ روز ہونے والے ضمنی انتخابات میں کامیابی ہے۔ دو ماہ قبل رکن صوبائی اسمبلی حاجی گل محمد دمڑ کے انتقال کے بعد نشست خالی ہوگئی تھی جس پر گزشتہ روز انتخابات ہوئے۔ جے یو آئی نے مرحوم کے صاحبزادے کو اپنا امیدوار نامزد کیا جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے عام انتخابات میں جمعیت علماء اسلام نظریاتی کی طرف سے الیکشن لڑنے والے نور محمد دمڑ کو اپنا امیدوار نامزد کیا۔

بلوچستان حکومت میں شامل قوم پرست جماعت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی طرف سے سردار حبیب الرحمان نے مقابلہ لڑا۔ غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق جمعیت علماء اسلام نے میدان مار لیا جب کہ تحریک انصاف دوسرے نمبر پر رہی۔ گزشتہ عام انتخابات میں تیسرے نمبر پر آنے والی جماعت پشتونخوا اس بار پھر تیسرے نمبر پر آئی۔

تحریک انصاف نے نتائج آنے کے بعد خوشی سے پھولے نہیں سما رہی۔ ان کا موقف ہے کہ عمران خان کی تبدیلی کا نعرہ بلوچستان تک بھی پہنچ گیا اور دعویٰ کر رہے ہیں کہ آئندہ انتخابات میں جے یو آئی کو خیبر پختونخوا کی طرح بلوچستان میں بھی زیر کریں گے، جو کہ خام خیالی کے سوا کچھ نہیں۔ پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ زیارت کے جنرل الیکشن میں ہمارے امیدوار نے صرف 156 ووٹ حاصل کئے تھے جب کہ وہی چار سال سے کم عرصے میں 11 ہزار سے بڑھ گئے ہیں۔

تحریک انصاف کے جس امیدوار نے گیارہ ہزار سے زائد ووٹ حاصل کئے ہیں ماضی میں وہ جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑے تھے۔ انہوں نے نو ہزار سے زائد ووٹ حاصل کئے اور دوسری پوزیشن پر آئے تھے اب تحریک انصاف کے پلیٹ فارم پر لڑنے کے بعد بھی دوسرے نمبر آئے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ان کو جو ووٹ ملے ہیں اس میں 80 فیصد سے زائد ووٹ ان کے اپنے ووٹ ہیں چاہے وہ کسی بھی جماعت کی طرف سے لڑیں یا پھر آزاد امیدوار کی حیثیت سے میدان میں آئیں وہ ووٹرز ان کے ساتھ رہیں گے۔

زیارت کے عوام کی اکثریت مذہبی ہے وہ امیدواروں کی بجائے ان کے انتخابی نشان کو دیکھتی ہے۔ راقم کو بھی اپنے بزرگوں کی طرف سے حکم ملا تھا کہ ضمنی انتخاب میں کتاب کو ووٹ دینا۔ اگر کتاب کو ووٹ نہیں دیا تو قومی خیانت ہوگی۔ 2008 میں اسی حلقے (جو پشین اور زیارت پر مشتمل ہے) سے کامیاب رکن قومی اسمبلی پانچ سال میں کبھی بھی زیارت نہیں آئے لیکن عوام نے ناراض ہونے کی بجائے 2013 انتخابات میں ایک بار پھر بھاری اکثریت سے کامیاب بنایا۔ لہٰذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ جے یو آئی کا زیارت کو جمعیت علماء اسلام کا گڑھ رہنے کا دعویٰ کسی حد تک درست ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).