آئی ایس آئی نے واہگہ سے بھارت کو ترنگا ہٹانے پر مجبور کر دیا


پانچ مارچ 2017 کو انڈیا میں بہت زیادہ مشہوری کی گئی کہ دنیا کا سب سے زیادہ بلند پرچم اب بھارتی ہو گا جو کہ واہگہ اٹاری بارڈر پر نصب کیا گیا ہے۔ اس جھنڈے کے ڈنڈے کی اونچائی 360 فٹ، زیر زمین چوڑائی 80 فٹ اور وزن 55 ٹن ہے۔ اس کی قیمت ساڑھے پانچ کروڑ پاکستانی روپے سے زیادہ ہے۔ بھارتی حکومت کا خیال تھا کہ یہ جھنڈا لاہور شہر سے بھی دکھائی دے گا تو پاکستانیوں کے دل پر بھارت کی عظمت کا تاثر نقش ہو جائے گا۔

پاکستانی رینجرز نے اس پر باقاعدہ اعتراض کیا کہ سرحد کے قریب ایسا جھنڈا نصب کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اس سے پاکستانی علاقے کی جاسوسی کی جا سکتی ہے۔ اسے سرحد سے کچھ دور نصب کیا جائے۔

اس پر بھارتی پنجاب کے وزیر انیل جوشی نے بہت متکبرانہ انداز میں فرمایا کہ یہ کسی بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ یہ ہمارا قومی جھنڈا ہے اور کوئی اس ترنگے کو ہمیں اپنی زمین پر لہرانے سے نہیں روک سکتا۔

لیکن اب گزشتہ تین دن سے اس ڈنڈے پر سے جھنڈا غائب ہے اور بھارتی قوم اپنی حکومت پر پل پڑی ہے کہ پاکستانیوں کے سامنے اتنی زیادہ بے عزتی کیوں کرا دی ہے۔ پانچ مارچ سے اب تک اس ڈنڈے پر دو لاکھ روپے مالیت کے تین پرچم تبدیل کیے جا چکے ہیں کیونکہ بلند ڈنڈے پر لگا جھنڈا پھٹ کر چیتھڑے چیتھڑے ہو جاتا ہے۔ اس وجہ سے اب چوتھی مرتبہ پرچم نہیں لگایا جا رہا ہے۔ جھنڈا نصب کرنے والے امرتسر امپروومنٹ ٹرسٹ نے حکومتِ ہند سے اس معاملے کی تحقیقات کرنے کی درخواست کی ہے۔

ہم نے یو پی کے نئے وزیر اعلی جوگی آدتیہ ناتھ سے اس بارے میں ان کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا تو وہ نہایت غصے میں تھے۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ بات غلط ہے کہ ڈنڈے کو نصب کرنے سے پہلے تکنیکی رپورٹ تیار نہیں کی گئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے ذاتی بندر نے اس ڈنڈے پر چڑھ کر پاکستان کا جائزہ لیا تھا اور اس کی فٹنس رپورٹ پر دستخط کیے تھے۔

جوگی آدتیہ ناتھ نے ایک اہم انکشاف کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بندر نے واہگہ کے بارڈر پر شلوار قمیض میں ملبوس چند افراد دیکھے تھے جو کہ بیف کباب کھا رہے تھے اور بھارتی پرچم کی طرف اشارے کر رہے تھے۔ بندر نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ صاف ظاہر ہے کہ وہ آئی ایس آئی کے افسران تھے جو کہ مہان بھارت ورش کے خلاف سازش کر رہے تھے، اور انہیں ہرگز بھی تعجب نہیں ہو گا اگر وہ بھارت سے اغوا شدہ گائے کے کباب ہی کھا رہے ہوں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ڈنڈا نصب ہونے کے بعد کئی مرتبہ یہ نوٹ کیا گیا ہے کہ ایک تسلسل سے پاکستانی بارڈر پار کر کے کبوتر آ آ کر اس پر بیٹھتے رہے ہیں اور حکام کو یقین ہے کہ یہ کبوتر جاسوس تھے جو کہ ترنگے کو سبوتاژ کرنے کے مشن پر تھے۔

جوگی آدتیہ ناتھ نے یاد دلایا کہ پہلے بھی کئی مرتبہ پاکستان سے آنے والے جاسوس کبوتروں کو بھارتی پنجاب کی پولیس گرفتار کر چکی ہے۔ وہ پاکستانی جاسوسوں کی ان کارروائیوں پر شدید غصے میں تھے اور ان کا کہنا تھا کہ آج صبح ہی ان کے گھر کی بجلی چلی گئی تھی جس کے پیچھے بھی ان کو پاکستانی جاسوسوں کا ہاتھ ہی دکھائی دیتا ہے۔ نیز ان کی مقبول حکومت کے خلاف عوامی جذبات بھڑکانے کے لئے ایسی خبریں بھِی پھیلائی جا رہی ہیں کہ اب یوپی کے چڑیا گھر میں شیروں کو بھی گوشت نہیں مل رہا ہے اور ان کو ویجیٹیرین مسالہ دوسا کھانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہ واضح کیا کہ ہندوستان میں صرف ہندو ہی رہتے ہیں اور یہ شیر بھِی ہندو ہیں اور اسی لئے گوشت نہیں کھاتے۔

یو پی میں دال اور سبزی کے مہنگے ہونے، ٹریفک کے حادثات، ہندتوا کی مذہبی جنونیت، بازار کے کھانے میں مرچیں تیز ہونے، درجہ حرارت میں اضافہ ہونے وغیرہ جیسے اہم مسائل کو بھی انہوں نے آئی ایس آئی کی سازش قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے مودی جی سے ایک گھنٹہ پہلے ہی بات کی ہے اور انہیں اس بات پر قائل کر لیا ہے کہ واہگہ بارڈر پر بھارتی جھنڈا اب رات کو اس وقت لہرایا جائے جس وقت پاکستانی جاسوس اسے دیکھ نہ سکیں۔ انہوں نے بھارتی ایلیٹ کمانڈو بلیک کیٹ کا ایک یونٹ بھی واہگہ بارڈر پر تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے اور بتایا ہے کہ آئندہ جو بھی پاکستانی جاسوس کبوتر ترنگے کو پھاڑنے آئے گا، یہ کالی بلیاں اس سے نمٹ لیں گی۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar