طاقت کا سرچشمہ چوہدری صاحبان ہیں


موجوں سے ٹکراتی ہوئی پاکستانی جمہوریت کی کشتی اب stable ہوچکی ہے۔ 2008ء میں قائم ہونے والی پیپلز پارٹی کی حکومت نے اقتدار 2013 میں مسلم لیگ نواز کے سپرد کیا تو دھرنے، لاک ڈاون اور پاکستان ٹیلی ویژن پر حملے بھی اس بار جمہوریت کا بال بیکا نہیں کرسکے۔ جمہوری سفر کو بلا تعطل 9 برس بیت چکے ہیں۔ یہاں ایک بہت بڑا سوال جنم لیتا ہے۔ کیا طاقت عوام تک پہنچی یا عوام ابھی بھی ’جوتے اور پیار مکس‘ کھانے پر مجبور ہیں۔

ذوالفقار علی بھٹو کی اڑتیسویں برسی کل گڑھی خدا بخش میں منائی گئی ہے۔ گڑھی خدا بخش نوڈیرو کے قریب ایک گاوں ہے جہاں ذوالفقار علی بھٹو، مرتضیٰ بھٹو اور محترمہ بینظیر بھٹو دفن ہیں۔ مرد حربھٹو کا نعرہ تھا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔ بھٹو صاحب ایک فوجی آمر کے وزیر خارجہ تھے اور سنا ہے کہ ان کی ایوب خان کے ساتھ خاصی دوستی بھی تھی مگر تاشقند معاہدے کے بعد انہوں نے ایوب خان سے راہیں جدا کرکے پیپلزپارٹی کی بنیاد رکھی۔ بھٹو صاحب نے آمریت کے خلاف نعرہ بلند کیا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہے، یہی نعرہ عوام کے دلوں میں بھٹو کی محبت وعزت کی وجہ بنا۔

بھٹو صاحب کے رخصت ہونے کے بعد جمہوریت کی کشتی ہچکولے کھاتی رہی۔ این آر او پر دستخط ہوجانے کے بعد لولی لنگڑی ہی سہی مگر جمہوریت دو ادوار مکمل کرنے کو ہے۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا اب طاقت کا سرچشمہ عوام بن گئے ہیں یا نہیں ؟ یہ نعرہ تو اب بالکل ایک مغالطہ محسوس ہوتا ہے۔ ہم نے تو جس دن سے ہوش سنبھالا ہے چوہدری صاحب کو ہی طاقت کا سرچشمہ پایا ہے۔ چوہدری صاحب کا تعلق خواہ پنجاب کے کسی گاوں یا شہر سے ہو، یہ سندھ کا کوئی سائیں ہو یا پھر بلوچستان کا کوئی نواب۔ طاقت بدقسمتی سے غریب آدمی تک نہیں پہنچ سکی. ہاں البتہ وہ غریب جو ہر بار ان کے سچ کو ووٹ دیتا ہے اس کا خوب استحصال ہوا ہے۔

کروڑوں روپے کی گاڑیوں میں سفر کرنے والے اور لاکھوں روپے کے لباس پہننے والے سیاستدانوں نے عوام کے ساتھ سوتیلی ماں سے بدتر سلوک کیا ہے۔ زیادہ دور مت جائیے اسی حکومت کا جائزہ لیجئے تو معلوم ہوگا کہ کبھی ماڈل ٹاون میں بے گناہوں اور معصوموں کاقتل عام کیا گیا تو کبھی صحافیوں پر ڈنڈے برسائے گئے۔ چند اداروں یا وزیروں کو طاقت کا حصول تو جمہوریت نہیں ہوتا۔ تعلیم حاصل کرنا ہر انسان کابنیادی حق ہے مگر یہ حق پاکستان میں کل بھی خواب تھا اور آج بھی خواب ہی ہے۔ حکومت آج بھی شہریوں کی جان تھانہ کلچر سے آزاد کروانے میں ناکام رہی ہے۔

طاقت کا سرچشمہ عوام تب بنیں گے جب طاقت کی یکسان تقسیم ہوگی۔ طاقت اور اختیارات ضلع کونسل میں بھی تقسیم کیے جائیں، پولیس عوام کو جواب دہ ہو، تعلیم کی فراہمی ہر گھر تک یقینی بنائی جائے، سیاست کرنے کا خواب چوہدری صاحبان کی اولادوں کے سوا عام غریب شہری بھی دیکھ سکیں، تعلیمی نظام کا بنیادی فرق مکمل طور پر ختم کرکے نصاب یکساں کردیا جائے، ریڑھی والے اور اسمبلی میں بیٹھنے والے کے بچے کی کتابیں جب یکساں کردی جائیں گی صرف اس وقت عوام طاقت کا سرچشمہ بنیں گے۔ اس وقت طاقت کا سرچشمہ صرف چوہدری صاحبان اور ان کی نسلیں ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).