رہے سر سلامت صاحب کا، سونے کے تاج کی کیا حیثیت


حوصلہ و جرات مند سیاسی کارکنان کی داستانوں سے ملکی سیاست کی تاریخ بھری پڑی ہے کیونکہ ملکی سیاست میں رہنماوں سے عقیدت مندی کا عنصر بھی شامل ہے اس لیے بعض حوصلہ و جرات مند کارکن عقیدت و جوش میں وہ کام سر انجام دے جاتے ہیں کہ عقل دھنگ رہ جاتی ہے۔ ایسے ہی ایک مخلص کارکن نے اپنی جماعت کے رہنما و سابق وزیر کو ضمانت مل جانے اور خیر سے وطن واپسی پر سونے کا تاج پہنا کر ان کی خدمات کا صلہ دیا۔

حوصلہ مند افراد چاہے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں ان سے ملنے کا شوق بچپن سے رہا ہے تاکہ کچھ سیکھنے کو ملے۔ یہی شوق مذکورہ کارکن کے پاس کھینچ کر لے گیا۔ سیاسی جذبے سے سرشار اور سیاسی شعور سے نابلد ہوکر انتہائی خلوص سے انہوں نے اپنے سیاسی و روحانی سفر کی روداد بتائی کہ کس طرح صاحب اونچے عہدوں پر رہتے ہوئے بھی کارکنان کو بھی ان کا مالی حصہ پہنچاتے ہیں۔ اسی لیے میں نے صاحب کو سونے میں تولنے کا ارادہ کیا تھا لیکن صاحب نے منع کردیا کیونکہ ذاتی معاملات میں صاحب ہمیشہ کسر نفسی سے کام لیتے ہیں، چاہے بدعنوانی یا لوٹ مار ہی کیوں نہ ہو۔ فرمانے لگے، ابھی میری خدمات اس درجے میں نہیں ہیں کہ سونے میں تولا جاوں۔ جماعت کے سرکردہ اور چوٹی کے رہنما سونے میں تولے جانے کے لائق ہیں۔ میں تو اس میدان کا ایک ادنیٰ سا طالب علم ہوں۔

حوصلہ و جرات مند سیاسی کارکن دوران گفتگو سوشل میڈیا سے بھی نالاں نظر آئے کہ نادان دوستوں نے سوشل میڈیا پر ان کے رہنما کی وہ ویڈیو بھی وائرل کردی جس میں ایک برطانوی نژاد پاکستانی، صاحب کے کارناموں کی تفصیل بلند و بانگ آواز میں سر عام بتا رہا ہے اور ان کی خدمات کے پیش نظر مختلف القابات سے نواز رہا ہے۔ صاحب کیونکہ متواضع طبیعت کے مالک ہیں اس لیے ہرگز بھی نہیں چاہتے کہ ان کی گراں قدر خدمات کا پتا عوام الناس کو چلے، اس لیے چپ چاپ بنا کوئی جواب دیئے وہاں سے چل پڑے۔ سوشل میڈیا پر انڈوں سے نظر اتارنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہنے لگے کہ فارمی انڈوں سے بھی کوئی نظر اترتی ہے۔ اگر اپنے محبوب رہنما کی نظر اتارنی ہے تواس کے لیے گندے دیسی انڈے سب سے زیادہ مناسب ہیں۔ بہتر تو یہ ہے کہ مناسب فاصلے سے اپنے رہنما کے سر پر انڈے کو پھوڑ دیا جائے۔ اس طرح چہرا بدنما لگے گا اور کسی کی نظر بھی نہیں لگے گی۔

مستقبل کے حوالے سے پیش گوئی کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ آپ دیکھ لیجیے گا اگلی دفعہ بھی صوبے میں حکومت ہماری جماعت کی ہوگی۔ رہے سر سلامت صاحب کا، سونے کے تاج کی کیا حیثیت ہے۔ میں تو اگلی دفعہ صاحب کو ان کی خدمات پر سونے میں تولوں گا، چاہے وہ مانیں یا نہ مانیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).